بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaashiya : 1
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَةِؕ
هَلْ : کیا اَتٰىكَ : تمہارے پاس آئی حَدِيْثُ : بات الْغَاشِيَةِ : ڈھانپنے والی
کچھ پہنچی تجھ کو2 بات اس چھپا لینے والی کی
2:۔ ” ھل اتاک “ ھل بمعنی قد ہے یا استفہام تقریر ہے۔ دونوں کا حاصل یہ ہے کہ آپ کو الغاشیہ کا حال اس سے پہلے معلوم ہوچکا ہے۔ یا استفہام اپنے اصل پر ہے اور اس سے پہلے آپ کو غاشیہ کا علم نہیں تھا اور استفہام سے مقصود تعجیب و تشویق ہے۔ گویا اس سوال کے جواب میں عرض کیا گیا الغاشیہ کی خبر مجھے معلوم نہیں، وہ کیا ہے تو کہا گیا وجوہ الخ۔ ” الغاشیہ “ سے قیامت مراد ہے جو اپنے شدائد و اہوال کی وجہ سے سب پر حاوی ہوگی۔
Top