Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 34
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَ الرُّهْبَانِ لَیَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِنَّ : بیشک كَثِيْرًا : بہت مِّنَ : سے الْاَحْبَارِ : علما وَالرُّهْبَانِ : اور راہب (درویش لَيَاْكُلُوْنَ : کھاتے ہیں اَمْوَالَ : مال (جمع) النَّاسِ : لوگ (جمع) بِالْبَاطِلِ : ناحق طور پر وَيَصُدُّوْنَ : اور روکتے ہیں عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو يَكْنِزُوْنَ : جمع کر کے رکھتے ہیں الذَّهَبَ : سونا وَالْفِضَّةَ : اور چاندی وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا : اور وہ اسے خرچ نہیں کرتے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ فَبَشِّرْهُمْ : سو انہیں خوشخبری دو بِعَذَابٍ : عذاب اَلِيْمٍ : دردناک
اے29 ایمان والو بہت سے عالم اور درویش اہل کتاب کے کھاتے ہیں مال لوگوں کے ناحق اور روکتے ہیں اللہ کی راہ سے اور جو لوگ گاڑھ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اس کو خرچ نہیں کرتے اللہ کی راہ میں سو ان کو خوشخبری سنا دے عذاب دردناک کی
29: یہ قتال کی پانچویں وجہ ہے یعنی یہود و نصاریٰ کے علماء اور پیر فقیر غلط اور ناجائز طریقوں سے لوگوں کا مال کھاتے ہیں۔ مثلاً کتمان حق پر رشوتیں لینا اور عوام سے غیر اللہ کے نام کی نذریں نیازیں وصول کرنا وغیرہ اور عوام کو حق بات نہیں بتاتے اور مسئلہ توحید نہیں بیان کرتے بلکہ اس کے برعکس لوگوں کو شرک و بدعت کی تعلیم دے کر ان کو اللہ کی راہ اور اس کے سچے دین توحید سے رکتے ہیں۔ “ عَلَیْھَا ” جار مجرور مل کر “ یُحْمیٰ ” کا مفعول ما لم یسم فاعلہ ہے۔ یہ جھوٹے عالموں اور مشرک پیروں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنے والے دولت مندوں کے لیے تخویف اخروی ہے۔
Top