Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 195
اَلَهُمْ اَرْجُلٌ یَّمْشُوْنَ بِهَاۤ١٘ اَمْ لَهُمْ اَیْدٍ یَّبْطِشُوْنَ بِهَاۤ١٘ اَمْ لَهُمْ اَعْیُنٌ یُّبْصِرُوْنَ بِهَاۤ١٘ اَمْ لَهُمْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِهَا١ؕ قُلِ ادْعُوْا شُرَكَآءَكُمْ ثُمَّ كِیْدُوْنِ فَلَا تُنْظِرُوْنِ
اَلَهُمْ : کیا ان کے اَرْجُلٌ : پاؤں (جمع) يَّمْشُوْنَ : وہ چلتے ہیں بِهَآ : ان سے اَمْ : یا لَهُمْ : ان کے اَيْدٍ : ہاتھ يَّبْطِشُوْنَ : وہ پکڑتے ہیں بِهَآ : ان سے اَمْ : یا لَهُمْ : ان کی اَعْيُنٌ : آنکھیں يُّبْصِرُوْنَ : دیکھتے ہیں بِهَآ : ان سے اَمْ لَهُمْ : یا ان کے اٰذَانٌ : کان ہیں يَّسْمَعُوْنَ : سنتے ہیں بِهَا : ان سے قُلِ : کہ دیں ادْعُوْا : پکارو شُرَكَآءَكُمْ : اپنے شریک ثُمَّ : پھر كِيْدُوْنِ : مجھ پر داؤ چلو فَلَا تُنْظِرُوْنِ : پس نہ دو مجھے مہلت
کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے چلتے ہیں ؟ ہاتھ ہیں جن سے پکڑتے ہیں ؟ آنکھیں ہیں جن سے دیکھتے ہیں ؟ کان ہیں جن سے سنتے ہیں ؟ (نہیں اور یقینا نہیں بلکہ یہ تو محض بت ، شبیہّیں اور قبریں ہیں پھر) ان لوگوں سے کہو انہیں پکار لو پھر مخفی تدبیریں کر ڈالو اور مجھے ذرا بھی مہلت نہ دو
بت پرستی کی ظاہری اور باطنی دونوں پہلوئوں سے تردید فرما دی گئی : 223: بت پرستی کیا ہے ؟ بت پرستی ، مظاہر پرستی اور قبر پرستی کا کوئی فرق ؟ اس بات کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے۔ یاد رہے کہ مشرکانہ مذاہب میں تین چیزیں الگ الگ پائی جاتی ہیں ایک تو وہ اصنام ، تصا ویر یا علامات خواہ وہ قبریں ہوں یا کچھ اور جو مرجع پر ستش ہوتی ہیں ۔ دوسرے وہ اشخاص یا ارواح یا معانی در حقیقت معبود قرار دئیے جاتے ہیں جن کی نمائندگی پہلی چیزیں کرتی ہیں یعنی اصنام ، تصاویر اور علامات وغیرہ۔ تیسرے وہ اعتقادات جو ان مشرکانہ عبادات و اعمال کی تہ میں کار فرما ہوتے ہیں ۔ اسلام نے ان تینوں چیزوں کی جابجا تردید کی ہے اور قرآن کریم میں اس کی پوری پوری وضاحت موجود ہے ۔ کسی جگہ ان میں سے ایک پر تنقید کی گئی ہے اور کسی جگہ دو پر اور کسی جگہ تینوں پر ۔ اس جگہ اس کی تنقید کا رخ تینوں چیزوں کی طرف ہے یعنی وہ بت ، تصاویر یا علامات بھی مراد ہیں اور وہ اشخاص یا ارواح بھی اور ان کے مشرکانہ عقائد پر بھی تنقید کی گئی ہے تاکہ مکمل طور پر شرک کی تردید کی جائے اور اس لئے بھی کہ یہ تینوں ایک دوسرے سے لازم و ملزوم ہیں ۔ یہ بات پہلے کئی مقامات پر تفہیم کرائی جا چکی ہے کہ فی نفسہٖ بت ، تصویر ، علامت یا قبر کی کوئی بھی پرستش نہیں کرتا اس لئے کہ پرستش ہمیشہ صاحب بت ، صاحب تصویر ، صاحب علامت یا صاحب قبر ہی کی ہوتی ہے ۔ بت ، تصویر علامت یا قبر تو صرف بطور نشان ہوتے ہیں اور پرستش کرنے والے کا عقیدہ بھی یقیناً یہ ہوتا ہے کہ صاحب بت ، صاحب تصویر ، صاحب علامت یا صاحب قبر کے اس فعل سے خوش ہو کر اس کی سفارش کرے گا جس کے صلہ میں اس کو عذاب سے بچالیا جائے گا یا اس کی ضرورت کی چیز اس کو پہنچا دے گا ۔ مختصر یہ کہ اس کی مشکل حل ہوجائے گی۔ اب اگر کوئی بت ایسا بنایا گیا ہو جس کے ہاتھ پائوں اور کان بھی دکھائے گئے ہوں یا تصویر ایسی ہو جس میں یہ سارے نشانات موجود ہوں یا وہ قبریں اور علامتیں ہوں جن کے ساتھ ظاہری طور پر یہ سارے اعضاء دکھائی نہ دیتے ہوں نظریہ کے لحاظ سے سب ہی مراد ہیں ۔ کیا ان کے پاس پائوں ہیں کہ وہ ان کے ساتھ چلتے ہوں ؟ کیا ان کے پاس ہاتھ ہیں کہ وہ ان کے ساتھ پکڑتے ہوں ؟ کیا ان کے پاس کان ہیں کہ وہ ان کے ساتھ سنتے ہوں ؟ مطلب یہ ہے کہ دیکھ لو جو کچھ تم نے بنایا ہے صرف اور صرف ایک ظاہر داری ہے اور سب کچھ دکھاوے کا ہے اور سراسر نمائش ہی نمائش ہے ۔ تم نے ان پر دودھ چڑھایا اور حلوے ان کے سامنے پیش کیے ۔ ذرا پیچھے ہٹ کر بیٹھ جائو تم دیکھو گے کہ کتے اور بلے ان کو کھا رہے ہیں اور پی رہے ہیں اور مجال ہے کہ یہ کسی کو منع کریں ۔ کیوں ؟ اس لئے کہ ان کو روکنے کی ان میں ہمت ہی نہیں۔ پھر سوچو اور غور کرو کہ یہ تمہاری مدد کیا کریں گے تم نے ان کو کس طرح اپنا حاجت روا اور مشکل کشا بنا لیا ہے اور یہی تعلیم اور اس طرح کی مثالیں دے کر دوسرے انبیاء کرام (علیہ السلام) نے بھی قوم کو سمجھایا ہے لیکن بدقسمتی سے سمجھنے والے کم ہی ہوتے ہیں ۔ چناچہ زبور میں اس طرح بیان ہوا کہ : ان کے بت چاندی اور سونا ہیں ۔ یعنی آدمی کی دست کاری۔ ان کے منہ ہیں پر وہ بولتے نہیں ۔ آنکھیں ہیں پر وہ دیکھتے نہیں ۔ ان کے کان ہیں پر وہ سنتے نہیں ۔ ناک ہیں پر وہ سونگھتے نہیں ۔ ان کے ہاتھ ہیں پر وہ چھوتے نہیں ۔ پائوں ہیں پر وہ چلتے نہیں اور ان کے گلے سے آواز نہیں نکلتی ۔ ان کے بنانے والے انہیں کی مانند ہوجائیں گے بلکہ وہ سب بھی جو ان پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔ ( زبور 15:3 ، 8) ان سے کہہ دیجئے کہ ان کو پکارلو اور جو کچھ کرسکتے ہو کرلو مجھے کچھ مہلت بھی نہ دو : 224: مشرکین کے لئے یہ چیلنج ہے اور ان کی دھمکیوں کا جواب بھی کہ تم ان بےجان اور بےحس و حرکت بتوں ، تصویروں ، علامتوں اور قبروں سے مجھے ڈراتے ہو کہ ان کی مذمت و مخالفت کے نتیجہ میں ان کا غضب مجھ پر بھڑک اٹھے گا ۔ اگر تم کو یہ خیال ہے تو تم اپنے ان سب دیویوں ، دیوتائوں اور جن جن کے یہ مجسمے تم نے بنا رکھے ہیں اپنی مدد کے لئے بلا لو اور میرے خلاف جو بھی تد بیر اختیار کرنا چاہتے ہو وہ کر گزرو اور میری ذرا بھی رعایت مت کرو اور مجھے ایک دن یا اس سے بھی کم وقت کی مہلت نہ دو اور کان کھول کر سن لو کہ اس معاملہ میں تم بھی کمزور ہو اور تمہارے بنائے ہوئے سب حاجت روا اور مشکل کشا بھی اور پھر سن لو کہ جس کے سینے میں ایمان ہو وہ ان مورتیوں ، تصویروں ، علامتوں اور قبروں سے کبھی نہیں ڈرتا ۔ اس لئے کہ اللہ سے ڈرنے والا ان سب سے بےخوف و نڈر ہوجاتا ہے ۔
Top