Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 111
یَوْمَ تَاْتِیْ كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَّفْسِهَا وَ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
يَوْمَ : جس دن تَاْتِيْ : آئے گا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص تُجَادِلُ : جھگڑا کرتا عَنْ : سے نَّفْسِهَا : اپنی طرف وَتُوَفّٰى : اور پورا دیا جائیگا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص مَّا : جو عَمِلَتْ : اس نے کیا وَهُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
وہ دن یاد کر جس دن ہر شخص اپنی ہی جماعت و طرف داری میں سوال و جواب کرتا ہوا آئے گا اور ہر شخص کو اس کے کئے کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان لوگوں پر ظلم نہیں کیا جائے گا
1 1 1 ۔ اور اے مخاطب اس دن کو یاد کر جس دن ہر شخص اپنی طرف داری اور اپنی ہی جماعت میں سوال و جواب اور جھگڑتا ہوا آئے گا اور ہر شخص کو جو اس نے کیا ہے اسکے کئے کا پورا پورا بدلہ ملے گا اور ان پر کسی قسم کا ظلم نہیں کیا جائے گا ۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خطاب عام ہو جیسا کہ ہم نے اختیار کیا یا نبی کریم ﷺ کی ذات مخاطب ہو مطلب یہ ہے کہ اس دن یعنی قیامت کے دن ہر شخص کو اپنی اپنی پڑی ہوگی کسی دوسرے کی جانب توجہ ہی نہ ہوگی اپنے ہی متعلق جواب وسوال کرتا ہوا اور اپنی ہی فکر میں مبتلاہو گا۔ لکل امری منھم یو مئذ شان بغنیہ ظلم کی نفی فرمائی، نیکی کے بدلے میں کمی نہ ہوگی اور برائی کے بدلے میں زیادتی نہ ہوگی ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی کسی طرف کوئی نہ بولے گا اس دن ظلم نہ چل سکے گا۔ 12
Top