Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 83
وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنْ ذِی الْقَرْنَیْنِ١ؕ قُلْ سَاَتْلُوْا عَلَیْكُمْ مِّنْهُ ذِكْرًاؕ
وَيَسْئَلُوْنَكَ : اور آپ سے پوچھتے ہیں عَنْ : سے (بابت) ذِي الْقَرْنَيْنِ : ذوالقرنین قُلْ : فرمادیں سَاَتْلُوْا : ابھی پڑھتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر۔ سامنے مِّنْهُ : اس سے۔ کا ذِكْرًا : کچھ حال
اور اے پیغمبر یہ لوگ آپ سے ذوالقرنین کا حال دریافت کرتے ہیں آپ فرما دیجیے کہ میں اس کا کچھ واقعہ تم کو پڑھ کر سناتا ہوں۔
-83 اور اے پیغمبر یہ منکرین مکہ آپ سے ذوالقرنین کے بارے میں سوال کرتے ہیں اور ذوالقرنین کا حال دریافت کرتے ہیں آپ فرما دیجیے کہ میں اس کا ذکر ا بھی تم کو پڑھ کر سناتا ہوں اور اس کا واقعہ تمہارے سامنے بیان کرتا ہوں۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں اس بادشاہ کو ذوالقرنین کہتے ہیں اس واسطے کہ دنیا کے دونوں سروں پر پھر گیا تھا مشرق اور مغرب پر بعضے کہتے ہیں یہ لقب ہے سکندر کا بعضے کہتے ہیں کوئی بادشاہ پہلے گزرا ہے۔ 12 بعض حضرات نے کہا ہے ذوالقرنین نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے ملاقات اور معانقہ کیا ہے اور اس کو جب معلوم ہوا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) مکہ میں ہیں تو یہ سواری پر سوار نہ ہوا اور پیدل چل کر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اس کو دعا دی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حضرت خضر (علیہ السلام) اس کے وزیر تھے اس پر بہت لوگوں نے اتفاق کیا ہے کہ یہ کوئی دین دار بادشاہ تھا جو نبی یا ولی ہو گزرا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ بادشاہ اہل عرب میں سے تھا عرب کے شعراء اس کی بہت تعریف کرتے ہیں اور اس کا نام بہت ادب و احترام سے لیتے ہیں چونکہ یہ واقعہ تدوین تاریخ سے پہلے کا ہے اس لئے تاریخ میں کوئی اطمینان بخش تفصیل نہیں ملتی۔ (واللہ اعلم)
Top