Kashf-ur-Rahman - Maryam : 49
فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ۙ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ١ؕ وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا
فَلَمَّا : پھر جب اعْتَزَلَهُمْ : وہ کنارہ کش ہوگئے ان سے وَمَا : اور جو يَعْبُدُوْنَ : وہ پرستش کرتے تھے مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ وَهَبْنَا : ہم نے عطا کیا لَهٗٓ : اس کو اِسْحٰقَ : اسحق وَيَعْقُوْبَ : اور یعقوب وَكُلًّا : اور سب کو جَعَلْنَا : ہم نے بنایا نَبِيًّا : نبی
پھر جب ابراہیم (علیہ السلام) ان کافروں سے اور ان کے ان بتوں سے جن کو وہ خدا کے سوا پوجتے تھے کنارہ کش ہوگیا تو ہم نے اس کو اسحقٰ اور یعقوب (علیہ السلام) عطا کیا اور ان دونوں میں سے ہم نے ہر ایک کو نبی بنایا۔
-49 پھر جب ابراہیم علیہال سلام ان کافروں سے اور ان کے معبودان باطلہ سے علیحدہ ہوگیا جن کو وہ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے تھے تو ہم نے اس کو اسحق اور یعقوب عطا فرمائے یعنی بیٹا بھی دیا اور پوتا بھی اور ان دونوں میں سے ہر ایک کو ہم نے نبی کیا اور دونوں کو نبوت عطا فرمائی۔ یعنی جن لوگوں سے اللہ تعالیٰ کے لئے ہجرت کر کے گئے تھے اللہ تعالیٰ نے ان سے بہتر رفیق اور خدمت گار عطا فرمائے۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی اللہ کی راہ میں ہجرت کی اپنوں سے دور پڑے اللہ نے ان سے بہتر اپنے دیئے انسیت کو یہاں اسماعیل کا ذکر نہ فرمایا کہ وہ ان کے پاس نہ رہے۔ 12 خلاصہ ! یہ کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر اہل عرب کو متاثر کرنے والا تھا اور اسحق و یعقوب کا ذکر اہل کتاب کے لئے کیا اور حضرت اسماعیل کا ذکر آگے آتا ہے۔
Top