Kashf-ur-Rahman - Al-Hajj : 10
ذٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ یَدٰكَ وَ اَنَّ اللّٰهَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ۠   ۧ
ذٰلِكَ بِمَا : یہ اس سبب جو قَدَّمَتْ : آگے بھیجا يَدٰكَ : تیرے ہاتھ وَاَنَّ اللّٰهَ : اور یہ کہ اللہ لَيْسَ : نہیں بِظَلَّامٍ : ظلم کرنے والا لِّلْعَبِيْدِ : اپنے بندوں پر
اس سے کہا جائے گا یہ اس کئے کا بدلہ ہے جس کو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور یہ واقعہ ہے کہ اللہ بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں
(10) اس سے کہا جائے گا یہ اس کئے کا بدلہ ہے جس کو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے اور یہ واقعہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔ صاحبِ مدارک نے فرمایا کہ یہ آیت ابو جہل کی حرکات قبیحہ کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے۔ تین باتیں اس کی جہالت کے متعلق فرمائیں۔ علم نہی۔ یعنی علم ضروری اور بدیہی بھی نہیں۔ دلیل عقلی سے بھی یکسر خالی اور کوئی روشن کتاب یعنی دلیل نقلی بھی نہیں اور باوجود اس کم مایگی اور حماقت و جہل کے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کی قدرت کے بارے میں جھگڑا اور موشگافی کرتا ہے اور ہر قسم کے دلائل سے عاری اور خالی ہوتے ہوئے بھی تکبر کا یہ عالم کہ سیدھے منہ بات نہیں کرتا۔ پہلو پھیر کر اور منہ موڑ کر بات کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں جھگڑا اس لئے کرتا ہے تاکہ لوگوں کو شبہات اور شکوک میں مبتلا کرکے صحیح راہ سے روک دے۔ دنیا کی رسوائی کا مطلب یہ ہے کہ اہل دانش کی نگاہ میں بےعزتی اور جنگ میں شکست اور آخرت میں آگ کا عذاب، جہنم کے عذاب میں داخل کرتے وقت فرشتے کہیں گے یہ سزا تجھ کو ان کاموں کے بدلے دی جارہی ہے جو تونے اور تیرے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجے۔
Top