Kashf-ur-Rahman - Al-Hajj : 44
وَّ اَصْحٰبُ مَدْیَنَ١ۚ وَ كُذِّبَ مُوْسٰى فَاَمْلَیْتُ لِلْكٰفِرِیْنَ ثُمَّ اَخَذْتُهُمْ١ۚ فَكَیْفَ كَانَ نَكِیْرِ
وَّ : اور اَصْحٰبُ مَدْيَنَ : مدین والے وَكُذِّبَ : اور جھٹلایا گیا مُوْسٰى : موسیٰ فَاَمْلَيْتُ : پس میں نے ڈھیل دی لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کو ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهُمْ : میں نے انہیں پکڑ لیا فَكَيْفَ : تو کیسا كَانَ : ہوا نَكِيْرِ : میرا انکار
اور مدین والوں نے بھی پیغمبروں کی تکذیب کی ہے اور موسیٰ (علیہ السلام) کو بھی جھٹلایا جاچکا ہے سو میں نے کافروں کو چندے مہلت دی پھر میں نے ان کو پکڑ لیا سو دیکھو میرا عذاب کیسا ہوا
(44) اور مدین والے بھی اپنے اپنے پیغمبروں کی تکذیب کرچکے ہیں اور موسیٰ (علیہ السلام) کو بھی جھٹلایا جاچکا ہے پس میں نے ان کافروں کو چندے مہلت دی پھر میں نے ان کی گرفت کی اور ان کو پکڑ لیا سو دیکھو میرا عذاب کیسا ہوا یعنی اگر یہ کفار عرب آپ کی تکذیب کرنے کے درپے ہیں تو اس پر غم نہ کیجئے یہ اہل باطل کا پرانا طریقہ ہے۔ یہ لوگ اپنے زمانے میں اپنے پیغمبروں کو جھوٹا کہتے رہے ہیں۔ چناچہ ان سے پہلے حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم اور عاد اور ثمود یعنی حضرت ہود (علیہ السلام) اور حضرت صالح (علیہ السلام) کی قوم اور حضرت ابراہیم اور حضرت لوط (علیہما السلام) کی قومیں اور اہل مدین یعنی حضرت شعیب کی قوم۔ غرض ! ان سب نے پیغمبروں کی تکذیب کی ہے اسی طرح یہ اہل مکہ آپ کی تکذیب کررہے ہیں ان سب کا انجام یہ ہوا کہ میں ان کو مہلت دیتا رہا اور آخرکار ان کو پکڑا پھر دیکھ لو کہ میری گرفت کیسی ہوئی آگے اس کی مختصر تفصیل ہے۔
Top