Kashf-ur-Rahman - Al-Muminoon : 50
وَ جَعَلْنَا ابْنَ مَرْیَمَ وَ اُمَّهٗۤ اٰیَةً وَّ اٰوَیْنٰهُمَاۤ اِلٰى رَبْوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّ مَعِیْنٍ۠   ۧ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا ابْنَ مَرْيَمَ : مریم کے بیٹے (عیسی) کو وَاُمَّهٗٓ : اور ان کی ماں اٰيَةً : ایک نشانی وَّاٰوَيْنٰهُمَآ : اور ہم نے انہیں ٹھکانہ دیا اِلٰى : طرف رَبْوَةٍ : ایک بلند ٹیلہ ذَاتِ قَرَارٍ : ٹھہرنے کا مقام وَّمَعِيْنٍ : اور جاری پانی
اور مریم کے بیٹے اور اس کی ماں کو ہم نے ایک بڑی نشانی بنایا اور ہم نے ان دونوں ماں بیٹیوں کو ایک ایسی اونچی زمین پر جگہ دی جو قیام کے قابل تھی اور اس پر پانی جاری تھا
(50) اور ہم نے ابن مریم یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اور ان کی ماں کو ایک بڑی نشانی بنایا اور ہم نے ان دونوں ماں بیٹوں کو ایک ایسی اونچی زمین اور ٹیلے پر جگہ دی جو قیام کے اور ٹھہرنے کے قابل تھی اور اس پر پانی جاری تھا بڑی نشانی یہ کہ بن باپ کے بچہ پیدا ہونا اور عالم طفولیت میں اس کا کلام کرنا ماں بھی ایک علامت قدرت الٰہی کی اور بچہ اس کی قدرت کی ایک نشانی اور اونچی جگہ فرمایا۔ شاید اس ٹیلے کو جہاں کھجور کا درخت ہرا ہوا تھا اور ٹیلے کے نیچے نہر یا چشمہ جاری تھا جیسا کہ سورة مریم میں گزر چکا ہے۔ کہتے ہیں یہود اور ان کا بادشاہ ہیر دوس ان ماں بیٹوں کے سخت دشمن تھے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو لیکر ان کی ماں دشمنوں کے خوف سے ایلیا یا مصر چلی گئی تھیں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے وہیں پرورش پائی جب ہیر دوس مرگیا تو بچے کے ہمراہ وطن میں واپس آگئیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) جب سے پیدا ہوئے اس وقت کے بادشاہ نے نجومیوں سے سنا کہ بنی اسرائیل کا بادشاہ پیدا ہوا وہ دشمن ہو ان کی تلاش میں پڑا ان (علیہ السلام) کو بشارت ہوئی کہ اس کے ملک سے نکل جائو نکل کر مصر کے ملک میں گئے ایک گائوں کے زمیندار نے حضرت مریم کو اپنی بیٹی کر رکھا۔ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) جوان ہوئے تو اس وطن کا بادشاہ مرچکا تب پھر آئے اپنے وطن کو وہ گائوں تھا ٹیلے پر اور پانی وہاں کا خوب تھا۔ 12 آج کل کے بعض مدعیان نبوت نے جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی قیام گاہ کو کشمیر میں بتایا ہے اور ربوہ کی تفسیر سری نگر سے کی ہے اور یوز آسف کی ایک مصنوعی قبر کو حضرت مسیح (علیہ السلام) کی قبر بتایا ہے یہ سب باتیں لایعنی اور بےثبوت ہیں۔ اور ان کے محققین نے بیشمار جواب دیئے ہیں۔
Top