Kashf-ur-Rahman - Al-Furqaan : 3
وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً لَّا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَ وَ لَا یَمْلِكُوْنَ لِاَنْفُسِهِمْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا وَّ لَا یَمْلِكُوْنَ مَوْتًا وَّ لَا حَیٰوةً وَّ لَا نُشُوْرًا
وَاتَّخَذُوْا : اور انہوں نے بنا لیے مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے علاوہ اٰلِهَةً : اور معبود لَّا يَخْلُقُوْنَ : وہ نہیں پیدا کرتے شَيْئًا : کچھ وَّهُمْ : بلکہ وہ يُخْلَقُوْنَ : پیدا کیے گئے ہیں وَلَا يَمْلِكُوْنَ : اور وہ اختیار نہیں رکھتے لِاَنْفُسِهِمْ : اپنے لیے ضَرًّا : کسی نقصان کا وَّلَا نَفْعًا : اور نہ کسی نفع کا وَّلَا يَمْلِكُوْنَ : اور نہ وہ اختیار رکھتے ہیں مَوْتًا : کسی موت کا وَّلَا حَيٰوةً : اور نہ کسی زندگی کا وَّلَا نُشُوْرًا : اور نہ پھر اٹھنے کا
اور کافروں نے خدا کے سوا ایسے معبود بنا رکھے ہیں جو کسی شی کو پیدا نہیں کرسکتے بلکہ ان کی حالت یہ ہے کہ وہ خود پیدا شدہ ہیں اور نہ وہ اپنے برے کا اور نہ اپنے بھلے کا کوئی اختیار رکھتے ہیں اور نہ وہ کسی کے مرنے کا اور نہ کسی کے زندہ کرنیکا اور نہ مرنے کے بعد دوبارہ جالا نیکا کوئی اختیار کھتے ہیں
(3) اور مشرکین نے اللہ تعالیٰ کی توحید کو چھوڑ کر اس کے سوا اور ایسے معبود بنا رکھے اور تجویز کر رکھے ہیں جو کسی چیز کو بھی پیدا نہیں کرسکتے وہ کسی کے خالق نہیں ہیں ان کی حالت یہ ہے کہ وہ خود ہی پیدا شدہ ہیں اور وہ خود مخلوق ہیں اور نہ وہ خود اپنے برے اور بھلے کا کوئی اختیار رکھتے نہ اپنے نقصان اور نفع کے مالک ہیں اور نہ وہ کسی کے مرنے اور نہ وہ کسی کے زندہ کرنیکا اور نہ مرنے کے بعد کسی کو دوبارہ جلا کر اٹھانے کا کوئی اختیار رکھتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ جو خالق اور مالک اور قادر مطلق ہے اس کو چھوڑ کر اور اس کی توحید کے منکر ہوکر اس کی مخلوق میں سے ایسے کمزوروں اور ناتواں کو معبود بناتے ہیں جو نہ کسی کو پیدا کرنے کی قدرت رکھتے ہیں اور قدرت کیا رکھیں گے وہ اپنی ذات میں اور اپنی پیدائش ہی میں اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں وہ اپنے ضرر اور نفع کا بھی کوئی اختیار نہیں رکھتے تو بھلا ان مشرکوں و کیا نفع اور نقصان پہنچا سکتے ہیں ؟ اور نہ ہی کسی کی جان نکال سکتے ہیں نہ کسی بےجان میں جان ڈال سکتے ہیں نہ مرے پیچھے کسی کو دوبارہ زندہ کرسکتے ہیں مطلب یہ کہ جو باتیں استحقاق معبودیت کے لئے ضروری اور لوازم میں سے ہیں ان میں سے کوئی بات بھی ان معبودان باطلہ میں نہیں پائی جاتی جب لازم نہیں تو ملزوم بھی نہیں۔ یہاں تک توحید الٰہی کا اثبات تھا اب آگے نبی کریم ﷺ کی نبوت پر جو شکوک و شبہات کئے جاتے ہیں ان کا جواب ہے چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔
Top