Kashf-ur-Rahman - Ash-Shu'araa : 129
وَ تَتَّخِذُوْنَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُوْنَۚ
وَتَتَّخِذُوْنَ : اور تم بناتے ہو مَصَانِعَ : مضبوط۔ شاندار محل) لَعَلَّكُمْ : شاید تم تَخْلُدُوْنَ : تم ہمیشہ رہو گے
اور پختہ پختہ محل بناتے ہو شاید تم کو دنیا میں ہمیشہ رہنا ہے
(129) اور پختہ پختہ اور بڑے بڑے محل بناتے ہو شاید تم کو دنیا میں ہمیشہ رہنا ہے اس قوم کی عادت تھی کہ تکبر اور تفاخر کی وجہ سے بلند مینار سے بناتے تھے کبوتر بازی کرتے تھے اس کے لئے اونچی اور بلند جگہ بناتے تھے یا مسافروں کو دھوکہ دینے کے لئے بنایا کرتے تھے۔ بہرحال ! ہود (علیہ السلام) نے اس قسم کی فضول خرچی اور شہرت و تفاخر کے میناروں کو منع فرمایا کہ اگر کوئی غرض فاسد نہ ہو تو تب بھی ایسی یادگاروں میں روپیہ برباد نہیں کرنا چاہئے اور جب مبنیٰ بھی فاسد ہو مثلاً تفاخر اور جاہ پسندی اور دوسرے کی تعمیر سے اونچا بنا کے اس کو نیچا دکھانا یا کبوتر بازی کے لئے بنانا وغیرہ جب وجود فاسدہ بھی موجود ہوں تو عبث اور فضول ہونے کے ساتھ اور بھی مضرات ہیں اسی طرح مکان بھی بہت پختہ اور بلند بناتے تھے اور اس میں آرائشی سامان اور اس کی بناوٹ اور مختلف قسم کی کاریگری میں بہت روپیہ خرچ کرتے تھے۔ اس لئے حضرت ہود (علیہ السلام) نے سمجھایا کہ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ شاید اس دنیا میں ہمیشہ رہو گے ان افعال ذمیمہ کا اخلاقی طورپر جو برا اثر ہوتا ہے آگے اس کا اظہار فرمایا۔
Top