Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 4
اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰىۙ
اِنْ هُوَ : نہیں وہ اِلَّا وَحْيٌ : مگر ایک وحی ہے يُّوْحٰى : جو وحی کی جاتی ہے
یہ (قرآن) تو حکم خدا ہے جو (ان کی طرف) بھیجا جاتا ہے
(53:4) ان ھو : میں ان نافیہ ہے ھو ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع قرآن ہے۔ الا حرف استثناء وحی ای وحی الہی موصوف یوحی مضارع مجہول سابقہ ما ینطق عن الھویٰ کی تاکید کے لئے ہے۔ جملہ کا مطلب :۔ ما القران او الذی ینطق بہ الاوحی یوحیہ اللہ الیہ۔ قرآن یا جو ارشاد فرماتے ہیں وہ ماسوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی ہے اور کچھ نہیں (بیضاوی) علامہ پانی پتی (رح) اس آیت کا مطلب فرماتے ہیں :۔ ان کا ارشاد خالص وحی ہے جو ان کو بھیجی جاتی ہے۔ آگے چل کر فرماتے ہیں۔ اس جملہ میں کوئی لفظ ایسا نہیں ہے جو یہ ثابت کرتا ہو کہ رسول اللہ ﷺ خود اپنے اجتہاد سے کلام نہیں کرتے تھے ۔ بلکہ ما ینطق عن الھوی کی تائید اس جملہ سے ہو رہی ہے۔ فائدہ : بعض کے نزدیک ھو کا مرجع صرف قرآن مجید ہی نہیں بلکہ اس کے علاوہ جو بات بھی حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی زبان مبارک سے نکلتی ہے وہ سب وحی ہے اور وحی کی دو قسمیں ہیں :۔ (1) جب معانی اور کلمات سب منزل من اللہ ہوں اسے وحی جلی کہتے ہیں۔ جو کہ قرآن مجید کی شکل میں ہمارے پاس موجود ہے (اسے وحی ناطق بھی کہتے ہیں) ۔ (2) اور جب معانی کا نزول تو منجانب اللہ ہو لیکن ان کو الفاظ کا جامہ حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے خود پہنا یا ہو اسے وحی خفی یا غیر متلو کہا جاتا ہے جیسے احادیث طیبہ (ضیاء القرآن)
Top