Kashf-ur-Rahman - An-Naml : 65
قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰهُ١ؕ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ
قُلْ : فرما دیں لَّا يَعْلَمُ : نہیں جانتا مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین الْغَيْبَ : غیب اِلَّا اللّٰهُ : سوائے اللہ کے وَمَا يَشْعُرُوْنَ : اور وہ نہیں جانتے اَيَّانَ : کب يُبْعَثُوْنَ : وہ اٹھائے جائیں گے
آپ کہہ دیجئے جس قدر مخلوقات آسمانوں میں اور زمین میں موجود ہے کوئی بھی سوائے خدا تعالیٰ کے غیب کی بات نہیں جانتا اور ان کو یہ بھی خبر نہیں کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے
(65) آپ کہہ دیجئے جس قدر مخلوقات آسمانوں میں اور زمین میں موجود ہے کوئی بھی سوائے اللہ تعالیٰ کے غیب کی بات نہیں جانتا اور ان کو یہ بھی خبر نہیں کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے پہلی آیتوں میں توحید و رسالت کی بحث تھی اب قیامت کا ذکر فرمایا جو عقائد میں اہم عقیدہ ہے مطلب یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ جو قیامت کا وقت معین نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کو قیامت کے وقت کا علم نہیں دیا گیا تو قیامتہی پر کیا موقوف ہے آسمان و زمین میں جس قدر مغیبات ہیں ان کا علم سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کو نہیں اور مخلوقات کو یہ بھی خبر نہیں کہ وہ مرنے کے بعد کب اٹھائے جائیں گے یا اس آیت کا تعلق بھی توحید کے ساتھ ہے اور مطلب یہ ہے کہ معبود وہی ہوسکتا ہے جو قدرت کاملہ کے ساتھ علم بھی کامل اور محیط رکھتا ہو اور یہ وہ صفت ہے جو زمین و آسمان کی مخلوق میں نہیں پائی جاتی اور کسی کو یہ صفت حاصل نہیں اس لئے اللہ تعالیٰ ہی عبادت اور معبودیت کا مستحق ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا لائق پرستش نہیں۔
Top