Kashf-ur-Rahman - Al-Qasas : 79
فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ فِیْ زِیْنَتِهٖ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا یٰلَیْتَ لَنَا مِثْلَ مَاۤ اُوْتِیَ قَارُوْنُ١ۙ اِنَّهٗ لَذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ
فَخَرَجَ : پھر وہ نکلا عَلٰي : پر (سامنے) قَوْمِهٖ : اپنی قوم فِيْ : میں (ساتھ) زِيْنَتِهٖ : اپنی زیب و زینت قَالَ : کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُرِيْدُوْنَ : چاہتے تھے الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی يٰلَيْتَ : اے کاش لَنَا مِثْلَ : ہمارے پاس ہوتا ایسا مَآ اُوْتِيَ : جو دیا گیا قَارُوْنُ : قارون اِنَّهٗ : بیشک وہ لَذُوْ حَظٍّ : نصیب والا عَظِيْمٍ : بڑا
پھر قارون اپنی پوری زینت و زیبائش کے ساتھ اپنی قوم کے سامنے نکلا تو وہ لوگ جو دنیوی زندگی کے طالب تھے کہنے لگے کیا خوب ہوتا کہ ہم کو بھی وہ سازو سامان ملتا جو قارون کو دیا گیا ہے واقعی قارون بڑے نص بےوالا ہے اور جن لوگوں کو صحیح علم و فہم عطا کیا گیا تھا
79۔ پھر قارون اپنی خوب زینت و زیبائش کے ساتھ اپنی قوم پر نکلا تو وہ لوگ جو دنیوی زندگی کو چاہتے تھے اس کی شان و شوکت دیکھ کر کہنے لگے کیا خوب ہوتا کہ ہم کو بھی وہ ساز و سامان ملتا جو قارون کو دیا گیا ہے واقعی وہ بڑے نصیبے والا ہے۔ قارون اپنا خاص لباس پہن کر ایک سفید خچر پر بیٹھ کر نکلا اور ہزاروں پیدل اور سوار اسکے جلوس میں تھے یہ ٹھاٹھ اور کرد فردیکھ کر بعض طالبین دنیا نے یہ تمنا کی کہ کاش ہم کو یہ سب سامان عیش ملتا جو قارون کو دیا گیا ہے وہ واقعی بڑا نصیبے والا ہے بنی اسرائیل کے بعض دنیا داروں نے یہ تمنا کی ۔
Top