Kashf-ur-Rahman - Al-Qasas : 80
وَ قَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَیْلَكُمْ ثَوَابُ اللّٰهِ خَیْرٌ لِّمَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا١ۚ وَ لَا یُلَقّٰىهَاۤ اِلَّا الصّٰبِرُوْنَ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْعِلْمَ : دیا گیا تھا علم وَيْلَكُمْ : افسوس تم پر ثَوَابُ اللّٰهِ : اللہ کا ثواب خَيْرٌ : بہتر لِّمَنْ : اس کے لیے جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَ : اور عَمِلَ : اس نے عمل کیا صَالِحًا : اچھا وَلَا يُلَقّٰىهَآ : اور وہ نصیب نہیں ہوتا اِلَّا : سوائے الصّٰبِرُوْنَ : صبر کرنے والے
انہوں نے فرمایا اے دنیا کے طالبو تم پر افسوس ہے اللہ تعالیٰ کا وہ ثواب بدر جہا بہتر ہے جو اسکی بارگاہ سے ایسے شخص کو ملتا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتا رہے اور یہ مرتبہ سوائے ثابت قدم رہنے والوں کے کسی اور کو میسر نہیں ہوا کرتا
80۔ اور جن لوگوں کو صحیح علم و فہم عطا کیا گیا تھا انہوں نے فرمایا اے دنیا کے طالبو ! تم پر افسوس ہے ، اللہ تعالیٰ کا وہ ثواب بدرجہا بہتر ہے جو اس کی بارگاہ سے ایسے شخص کو ملتا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتا رہے اور یہ مرتبہ سوائے صبر کرنیوالوں اور ثابت قدم رہنے والوں کے اور کسی کو میسر نہیں ہوا کرتا ۔ حضرت شمعون اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے دوسرے ہمراہی جو اہل علم و فہم تھے ان کو سمجھانے لگے کہ ایسی فانی چیز کی تمنا کیوں کرتے ہو ۔ اس قارون کی زینت و زیبائش سے اللہ تعالیٰ کا ثواب جو ایمان لانے والوں اور اعمال نیک کرنیوالوں کو ملتا ہے وہ ہزارہا درجے اس سے بہتر اور اچھا ہے۔ یہ کرامت اور بزرگی اور کامل ثواب ان لوگوں کو ملتا ہے جو صبر کرنے والے ہیں نیک اعمال پر اور دنیوی تنگ دستی پر حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی دنیا سے آخرت کو بہتر وہی جانتے ہیں جن سے محنت سہی جاتی ہے اور بےصبر لوگ حرص کے مارے دنیا کی آرزو پر گرتے ہیں نا دان آدمی دنیا دار کی آسودگی کو جانتا ہے کہ اس یک بڑی قسمت ہے اس کی فکر کو اور آخرت کی ذلت کو اور رسوائی و خوشامد کرنے کو نہیں دیکھتا اور یہ نہیں دیکھتا کہ دنیا میں آرام ہے تو دس بیس برس اور مرنے کے بعد کانٹے ہیں ہزاروں برس ۔ 12
Top