Kashf-ur-Rahman - An-Nisaa : 109
هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ جٰدَلْتُمْ عَنْهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١۫ فَمَنْ یُّجَادِلُ اللّٰهَ عَنْهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَمْ مَّنْ یَّكُوْنُ عَلَیْهِمْ وَكِیْلًا
ھٰٓاَنْتُمْ : ہاں تم هٰٓؤُلَآءِ : وہ جٰدَلْتُمْ : تم نے جھگڑا کیا عَنْھُمْ : ان سے فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیوی زندگی فَمَنْ : سو۔ کون يُّجَادِلُ : جھگڑے گا اللّٰهَ : اللہ عَنْھُمْ : ان (کی طرف) سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت اَمْ : یا مَّنْ : کون ؟ يَّكُوْنُ : ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر (ان کا) وَكِيْلًا : وکیل
ہاں ! تم وہ لوگ ہو جو دنیوی زندگی میں تو ان خائنوں کی طرف سے جھگڑ رہیہو پھر قیامت کے دن ان کا طرف دار بن کر اللہ تعالیٰ سے کون جواب دہی کرے گا یا وہ کون شخص ہے جو اس دن ان کا وکیل بنے گا۔2
2 ہاں تم وہ لوگ ہو جو دنیوی زندگی میں تو ان کی طرف سے جھگڑ رہے ہو اور ان کی طرف سے تم نے جواب دہی کرلی مگر یہ تو بتائو کہ قیامت کے دن ان کا طرف دار بن کر اللہ تعالیٰ سے کون جواب دہی کرے گا اور اللہ تعالیٰ کے روبرو ان کی جانب سے کون جھگڑنے کی ہمت کرے گا یا وہ کون شخص ہوگا جو ان کا وکیل ہو سکے اور ان کا کام بنانیوالا ہو۔ (تیسیر) اس آیت میں ان لوگوں کو تنبیہہ ہے جو بشیر یا طعمہ کی طرف سے صفائی دے رہے تھے اور مجرم کے طرف داروں کی حمایت کر رہے تھے کہ اچھا یہاں تو تم بہت بڑھ بڑھ کر بول رہے ہو لیکن قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے روبرو ان منافقوں کی طرف سے کون بولنے والا ہوگا جو زبانی جواب دہی کرے یا ان کا کون وکیل ہوگا جو زبانی جواب دہی نہ کرے تو ان کا مقدمہ تب کرے اور مسل بنا کر اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کرے اور اس طرح ان کا کام بنا دے اور قیامت کے عذاب سے چھڑا دے۔ تو بتائو وہ وکیل کون ہوگا ؟ اور چونکہ اس دن کوئی بھی ایسا نہیں جو زبانی جواب دہی سے یا مقدمہ کی ترتیب سے ملزموں کو بچا سکے بلکہ اس دن تو وہی خدا کی گرفت سے محفوظ رہ سکتا ہے جو یہاں اپنے گناہوں کا اعتراف کرے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے اور گناہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اس سے توبہ کرے تب ہی بخشش کی امید ہوسکتی ہے اس لئے آگے گناہوں سے توبہ کرنے کی جانب توجہ دلاتے ہیں چناچہ ارشد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top