Kashf-ur-Rahman - An-Nisaa : 63
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ یَعْلَمُ اللّٰهُ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ۗ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ عِظْهُمْ وَ قُلْ لَّهُمْ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ قَوْلًۢا بَلِیْغًا
اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَعْلَمُ اللّٰهُ : اللہ جانتا ہے مَا : جو فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں فَاَعْرِضْ : تو آپ تغافل کریں عَنْھُمْ : ان سے وَعِظْھُمْ : اور ان کو نصیحت کریں وَقُلْ : اور کہیں لَّھُمْ : ان سے فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : ان کے حق میں قَوْلًۢا بَلِيْغًا : اثر کرجانے والی بات
یہ وہ لوگ ہیں کہ جو کچھ ان کے دلوں میں ہے اللہ تعالیٰ اس کو خوب جانتا ہے اس لئے آپ ان سے کوئی تعارض نہ کیجیے اور ان کو نصیحت کرتے رہئے اور ان کے متعلق ان سے ایسی بات کہئے جو ان پر اثر انداز ہو۔3
3 یہ وہ لوگ ہیں کہ جو کچھ ان کے دلوں میں ہے اللہ تعالیٰ اس کو خوب جانتا ہے اور ان کے مافی الضمیر سے خوب واقف ہے یعنی ان کا کفر اور نفاق اس کو خوب معلوم ہے لہٰذا بہ تقاضائے مصلحت آپ ان سے کوئی تعارض نہ کیجیے اور ان سے تغافل و چشم پوشی کا برتائو کیجیے اور ان کو نصیحت فرماتے رہیے اور ان کے حق میں اور ان کے بارے میں ان سے ایسی بات کہا کیجیے جو ان پر اثر انداز اور ان کے لئے مئوثر اور ان کی اصلاح کے لئے کافی ہو۔ مطلب یہ ہے کہ جو کفر و نفاق ان کے دلوں میں بھرا ہوا ہے اس کو اللہ تعالیٰ … جانتا ہے اور یہ اپنے کفر و نفاق کی بنا پر چونکہ شریعت اسلامیہ کے فیصلہ کو پسند نہیں کرتے اس لئے دوسروں کے پاس جاتے ہیں لیکن اس وقت مصلحت اور حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ آپ ان سے کوئی مواخذہ نہ کریں۔ البتہ ان کو نصیحت فرماتے رہیں کہ اس قسم کی حرکات سے باز آ جائو یہ باتیں بری ہیں اور ا ن کے حق میں سے ایسی بات کہو جو مئوثر ہو یعنی اللہ تعالیٰ تمہارے قلوب کی باتوں کو جانتا ہے اس سے کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے تم اپنی اصلاح کرو اور اپنے نفسوں کو خصائل رذیل اور صفات ذمیمہ سے پاک کرو وغیرہ وغریہ بلیخ وہ کلام ہے جس کا مدلول مقصود کے مطابق ہو بعض حضرات نے فاعرض عنھم کے یہ معنی کئے ہیں کہ ان کا عذر قبول کرنے سے اعراض کیجیے یا منافق مقتول کا جو خوں بہا طلب کر رہے ہیں اس سے اعراض کیجیے کیونکہ اس کا خون ناقابل التفات اور یہ خون کا مطالبہ بےکار ہے۔ (واللہ اعلم) اب آگے ان منافقوں کے لئے دوسری بات فرماتے ہیں کہ اگر قسمیں کھا کر غلط بات کہنے کی بجائے یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنے جرم کا اقرار کرلیتے اور توبہ استغفار کرتے تو ان کے لئے بہتر ہوتا (تسہیل)
Top