Kashf-ur-Rahman - An-Najm : 34
وَ اَعْطٰى قَلِیْلًا وَّ اَكْدٰى
وَاَعْطٰى : اور اس نے دیا قَلِيْلًا : تھوڑا سا وَّاَكْدٰى : اور بند کردیا
اور تھوڑا سا دیا اور بند کردیا۔
(34) اور تھوڑا سا دیا……اور بند کردیا اور سخت دل ہوگیا۔ کہتے ہیں ولید بن مغیرہ دین حق کی جانب کچھ مائل ہوچلا تھا مشرکوں نے اس کو سمجھایا کہ تو یہ کیا کرتا ہے اس نے کہا خدا کے عذاب سے ڈر لگتا ہے اس پر ایک معتصب مشرک نے کہا کہ اگر عذاب کی نوبت آئی تو میں ضامن ہوتا ہوں کہ تیرا عذاب میں اوٹ لوں گا بشرطیکہ تو اپنے مال میں سے اتنا اتنا مال مجھے دیدے۔ ولید نے ان کی بات مان لی اسلام سے بھی ہٹ گیا اور مشرک کو جس کا نام عاتیہ تھا مال بھی پورا نہ دیا اور بند کردیا اس کو فرمایا کہ آپ نے اس شخص کی حالت کو بھی ملاحظہ فرمایا جس نے پیٹھ پھیری اور اسلام سے روگردانی کی یعنی اسلام سے ہٹ گیا اور جو تھوڑا سا مائل ہوا تھا اس سے لوگوں کے کہنے سننے میں آکر ہٹ گیا اور پھر جو ضامن بنا تھا یعنی عاتیہ اس کو مال بھی نہ دیا۔ مال دینا بند کردیا یا سخت دل ہوگیا۔ دونوں ہی معنی کئے گئے ہیں اکدیٰ حافر البیر کے محاورے سے لیا گیا ہے یعنی کنواں کھودنے والے نے کنواں کھودنا بند کردیا زمین کی سختی کی وجہ سے۔ بہرحال جو وعدہ کیا تھا اس کے موافق مال ادا نہیں کیا اور سخت دل ہوگیا اور بخیل ہوگیا تھوڑا سا دے دیا اور بند کردیا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی تھوڑا سا ایمان لانے لگا پھر سخت ہوگیا اس کا دل۔
Top