Ashraf-ul-Hawashi - Al-Baqara : 167
وَ لَا یَسْتَثْنُوْنَ
وَلَا : اور نہ يَسْتَثْنُوْنَ : وہ استثناء کررہے تھے
اور انہوں نے انشاء اللہ بھی نہ کا۔
(18) اور انہوں نے اپنے اس کہنے پر انشاء اللہ بھی نہ کہا۔ یہ باغ تو حبشہ میں تھا اور یا یمن میں صنعا سے تقریباً تین کوس کے فاصلہ پر تھا یہ باغ ایک ثقیفی یعنی قبیلہ ثقیف کے رہنے والے شخص کا تھا۔ یہ باغ بہت اچھے پھل لاتا تھا اس میں کھیتی بھی بہت عمدہ ہوتی تھی بہت آمدنی اور بڑے محصول کا باغ تھا اس کا مالک بہت خیرات کرتا تھا باغ کے پھل اور کھیتی کا اکثر حصہ مساکین کو دیا کرتا تھا۔ مساکین اس کے باغ سے بہت فائدہ اٹھاتے تھے اس باغ والے کے تین یا پانچ لڑکے تھے ان میں سے صرف ایک لڑکا باپ کے طریقہ کو پسند کرتا تھا اور باقی دولڑکے باپ کی خیرات اور مساکین کی خدمت کو ناپسند کرتے تھے۔ چنانچہ جب باپ کا انتقال ہوگیا اور باغ کے کاٹنے کا وقت آگیا تو لڑکوں نے قسمیں کھا کر کہا اکثر نے یا بعض نے کہ صبح کو ضرور اس باغ کا میوہ اور کھیتی کاٹ لیں گے اور انشاء اللہ بھی نہ کہا یعنی اپنے ارادے اور فعل پر اتنا وثوق اور بھروسہ تھا کہ کوئی استثنا ن کیا اور انشاء اللہ تعالیٰ بھی نہ کہا اور صبح ہوتے ہی شاید اس لئے کہا کہ باپ دیر سے کاٹتا تھا تو مساکین جمع ہوجاتے تھے ہم صبح مساکین کے جمع ہونے سے پہلے ہی پھل اور کھیتی کاٹ لائیں گے۔
Top