Kashf-ur-Rahman - Faatir : 39
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْكُمْ اٰیٰتِیْ١ۙ فَمَنِ اتَّقٰى وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم اِمَّا : اگر يَاْتِيَنَّكُمْ : تمہارے پاس آئیں رُسُلٌ : رسول مِّنْكُمْ : تم میں سے يَقُصُّوْنَ : بیان کریں (سنائیں) عَلَيْكُمْ : تم پر (تمہیں) اٰيٰتِيْ : میری آیات فَمَنِ : تو جو اتَّقٰى : ڈرا وَاَصْلَحَ : اور اصلاح کرلی فَلَا خَوْفٌ : کوئی خوف نہیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
اے اولاد آدم (علیہ السلام) جب کبھی تم ہی میں سے میرے پیغمبر تمہارے پاس آئی جو میرے احکام تم کو سنائیں سو جو شخص پرہیز کرے گا اور اپنی اصلاح کرے گا تو ایسے لوگوں پر نہ کسی قسم کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
35 اے آدم (علیہ السلام) کی اولاد جب تمہارے پاس میرے پیغمبر آئیں جو تم ہی میں سے ہوں گے یعنی بشر ہوں گے فرشتے نہ ہوں گے اور جو تم کو میرے احکام بتائیں اور میری آیات سنائیں سو جو شخص اس وقت ان کی تکذیب اور ان کے جھٹلانے سے پرہیز کرے گا اور نیک اعمال سے اپنی اصلاح کرلے گا تو ایسے لوگوں پر نہ کسی قسم کا خوف ہوگا اور نہ وہ غم گین ہوں گے یعنی یہ خطاب اولاد آدم (علیہ السلام) کو فرمایا کہ جب ایسا ہو کہ میرے رسول تمہارے پاس آئیں اور وہ تم کو میرے احکام سنائیں اور وہ رسول بھی تم ہی میں سے ہوں تو جوان کا کہا مانے گا اور ان کی تکذیب نہیں کرے گا اور اپنی اصلاح اور درستی کرلے گا تو وہ پھر اپنے باپ کی میراث جنت کو حاصل کرلے گا چناچہ یہ ارسالِ رسل کا سلسلہ حضرت آدم (علیہ السلام) سے لے کر خاتم النبیین ﷺ تک حسب وعدہ جاری رہا۔ یہ خطاب یا تو عالم ارواح میں کیا گیا جیسا کہ بعض نے کہا اور یا یہ خطاب حضرت آدم (علیہ السلام) کے زمین پر اتر آنے کے بعد کیا گیا ہے جیسا کہ ظاہر یہی ہے۔
Top