Kashf-ur-Rahman - Al-A'raaf : 56
وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا وَ ادْعُوْهُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا١ؕ اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ
وَ : اور لَا تُفْسِدُوْا : نہ فساد مچاؤ فِي الْاَرْضِ : زمین میں بَعْدَ : بعد اِصْلَاحِهَا : اس کی اصلاح وَادْعُوْهُ : اور اسے پکارو خَوْفًا : ڈرتے وَّطَمَعًا : اور امید رکھتے اِنَّ : بیشک رَحْمَتَ : رحمت اللّٰهِ : اللہ قَرِيْبٌ : قریب مِّنَ : سے الْمُحْسِنِيْنَ : احسان (نیکی) کرنیوالے
اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد مت برپا کرو اور عذاب کا ڈر اور رحمت کی امید رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی عبادت کیا کرو یقیناً اللہ کی رحمت مخلصین سے بہت ہی قریب ہے
56 اور زمین کی درستی اور اصلاح کے بعد زمین میں فساد نہ کرو اور عذاب کا خوف اور اس کی رحمت سے امید رکھتے ہوئے اس کی عبادت کیا کرو یقیناً اللہ تعالیٰ کی رحمت مخلصین کے بہت قریب اور بہت ہی نزدیک ہے یعنی جب دنیا میں حالات معتدل ہوں تو گڑ بڑی نہ پیدا کرو اور اسلام کی صحیح تعلیم آجانے کے بعد اور دلائل توحید اور اصلاح معاملات کے بعد پھر کفر و شرک کی طرف نہ دوڑو اور انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی تعلیم میں کفر کی رسمیں نہ داخل کرو اور اسلام کے بعد کفر کو ترویج نہ دو ۔ عبادت کرتے وقت دو باتوں کا لحاظ ضروری ہے ایک خدا تعالیٰ کی گرفت اور اس کے عذاب سے ڈرتے رہنا اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا کہ یہی دو باتیں اصل ایمان ہیں۔ نہ عذاب سے بےخوف ہو اور نہ رحمت سے ناامید ہو اس بات کا یقین کرو کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت مخلصین اور نکوکاروں کے بالکل ہی قریب ہے۔
Top