Kashf-ur-Rahman - Al-Ghaashiya : 16
وَّ زَرَابِیُّ مَبْثُوْثَةٌؕ
وَّزَرَابِيُّ : اور گدے مَبْثُوْثَةٌ : بکھرے ہوئے
اور مخمل چھوٹی چھوٹی مسندیں پھیلی ہوتی ہوں گی۔
(16) اور مخملی چھوٹی چھوٹی مسندیں پھیلی ہوئی ہوں گی۔ یعنی جو لوگ مومن تھے اور نیک عمل کیا کرتے تھے ان کے چہروں پر تروتازگی اور رونق ہوگی اور ان کے اعمال کا جو ثواب اور اجر ان کو ملے گا اس کی وجہ سے خوش اور راضی ہوں گے ان دو جملوں میں اللہ تعالیٰ نے ان کی اجمالی حالت اور ان کے ثواب کا ذکر فرمایا اس کے بعد دارالثواب اور جنت کا ذکر کیا یہ لوگ بہشت بریں میں ہوں گے وہ جنت بہت بلند ہوگی عنی یا تو عمارت بہت بلند ہوگی یا یہ مطلب کہ وہ مرتبے کے اعتبار سے بہت بلند ہے اس جنت میں کوئی لغو اور بیہودہ بات نہیں سنیں گے۔ لغو سے مراد یا تو کذب بہتان اور کفر ہے یا گالی گلوچ مراد ہے غرض یہ کہ جنت میں کوئی ایسی بات نہیں سنیں گے اس میں چشمے جاری ہوں گے بعض نے کہا کوئی خاص چشمہ جاری ہوگا۔ بعض نے کہا جنس مراد لے کر چشمے ترجمہ کیا ہے چونکہ جنت میں بہت سے چشمے ہیں اس لئے ہم نے جنس کو اختیار کرلیا ہے۔ اس جنت میں اونچے اور بلند تخت ہوں گے یہاں بھی ہوسکتا ہے کہ مرتبے کے اعتبار سے بلندی ہو اور یا تخت اونچے اور بلند ہوں گے۔ کہتے ہیں کہ جب جنتی تخت پرچڑھنے کا ارادہ کریں گے تو وہ تخت نیچے ہوجائیں گے اور بیٹھنے کے بعد پھر بلند ہوجائیں گے آب خورے رکھے ہوئے ہوں گے جب جنتی چاہیں تو اٹھا کر پی لیں اور ان کو نیچے اترنا نہ پڑے۔ بعض نے کہا ان میں شراب طہور ہوگی ایک قطار میں رکھے ہوں گے بعض نے کہا چشموں کے کنارے پر رکھے ہوئے ہوں گے تکیے لگے ہوئے یعنی بڑے تکیے جن سے کمر لگا کر بیٹھا جاتا ہے۔ نمارق نمارقہ کی جمع ہے زرابی زربی یا زریبۃ کی جمع ہے نرم بچھونے کو اور مخمل کی چھوٹی مسند کو کہتے ہیں۔ مطلب یہ کہ زرابی پھیلے ہوئے ہوں گے جس پر بیٹھیں گے یا یہ جب آپس میں ایک دوسرے کے ہاں ملاقات کی غرض سے جائیں گے تو اس زربی پر آرام سے بیٹھیں گے جنت کی نعمتوں کے سلسلے میں ابن قیم کی کتاب حاوی الارواح الی بلا والا فراح اہل علم کو ضرور پڑھنی چاہیے۔ اب آگے عام آخرت کے لئے چند چیزوں کا بیان ہے جن سے ظاہر کرنا مقصود ہے کہ جو اللہ تعالیٰ ایسی چیزیں پیدا کرسکتا ہے کیا وہ دوبارہ انسان کو نہیں پیدا کرسکتا۔ نیز یہ کہ جنت کے تخت کس طرح بیٹھنے کے وقت نیچے اور بیٹھنے کے بعد اونچے ہوسکتے ہیں۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔
Top