Kashf-ur-Rahman - At-Tawba : 109
اَفَمَنْ اَسَّسَ بُنْیَانَهٗ عَلٰى تَقْوٰى مِنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانٍ خَیْرٌ اَمْ مَّنْ اَسَّسَ بُنْیَانَهٗ عَلٰى شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهٖ فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
اَفَمَنْ : سو کیا وہ جو اَسَّسَ : بنیاد رکھی اس نے بُنْيَانَهٗ : اپنی عمارت عَلٰي : پر تَقْوٰى : تقوی (خوف) مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے وَرِضْوَانٍ : اور خوشنودی خَيْرٌ : بہتر اَمْ : یا مَّنْ : جو۔ جس اَسَّسَ : بنیاد رکھی بُنْيَانَهٗ : اپنی عمارت عَلٰي : پر شَفَا : کنارہ جُرُفٍ : کھائی ھَارٍ : گرنے والا فَانْهَارَ : سو گر پڑی بِهٖ : اسکو لے کر فِيْ : میں نَارِ جَهَنَّمَ : دوزخ کی آگ وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
بھلا وہ شخص جو اپنی عمارت کی بنیاد خدا کے خوف اور خدا کی خوشنودی پر رکھے وہ بہتر ہے یا وہ بہتر ہے جو اپنی عمارت کی بنیاد کسی کھائی کے ایسے کڑاڑے کے کنارے پر رکھے جو گراہی چاہتاہو پھر وہ کڑاڑا اس پانی کو لیکر دوزخ کی آگ میں گرپڑے اور اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کی رہنمائی نہیں کیا کرتا۔
109 کیا بھلا وہ شخص جو اپنی عمارت کی بنیاد خدا سے ڈرنے اور اس کی رضامندی اور رضاجوئی پر رکھے وہ بہتر ہے یا وہ بہتر ہے جو اپنی عمارت کی بنیاد کسی کھائی کے ایسے کڑاڑے کے کنارے پر رکھے جو گراہی چاہتا ہو پھر وہ کڑاڑا اس بانی کو لیکر جہنم کی آگ میں جاگرے اور دوزخ کی آگ میں گرپڑے اور اللہ تعالیٰ ایسے ظالم لوگوں کی رہنمائی نہیں کیا کرتا۔ یعنی کہاں وہ مسجد قبا اور مسجد نبوی جس کے بانی نے اس کی بنیاد تقوے اور خدا تعالیٰ کی خوشنودی پر رکھی اور کہاں وہ بدبخت جس نے اپنی مسجد ضرار کی بنیاد عقائد فاسدہ اور توقعات باطلہ پر رکھ دی اور کھائی کے ایسے کڑاڑے پر رکھ دی جس کو پانی کے کاٹ کر گرنے کے قریب کردیا ہے جو گرنے والا ہی ہو اور جہنم کی آگ میں گرپڑے لیکن ایسے بےانصافوں کو بھلائی کی توفیق کہاں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی بےانصافی کی شامت سے عمل نیک بھی چاہیں تو بن نہیں آتا۔ 12 ۔ توفیق کے سلب ہونے کی یہی علامت ہے۔
Top