Kashf-ur-Rahman - At-Tawba : 39
اِلَّا تَنْفِرُوْا یُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا١ۙ۬ وَّ یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَكُمْ وَ لَا تَضُرُّوْهُ شَیْئًا١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اِلَّا تَنْفِرُوْا : اگر نہ نکلو گے يُعَذِّبْكُمْ : تمہیں عذاب دے گا عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک وَّ : اور يَسْتَبْدِلْ : بدلہ میں لے آئے گا قَوْمًا : اور قوم غَيْرَكُمْ : تمہارے سوا وَلَا تَضُرُّوْهُ : اور نہ بگاڑ سکو گے اس کا شَيْئًا : کچھ بھی وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز پر قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا
اگر تم جہاد کے لئے نہ نکلوگے تو خدا تم کو دردناک سزا دے گا اور تمہارے بدلے کسی اور قوم کو تمہاری جگہ لے آئے گا اور تم اللہ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکوگے اور اللہ ہر شئے پر پوری طرح قادر ہے۔
39 اگر تم جہاد کے لئے کوچ نہ کرو گے اور گھروں سے نہ نکلو گے تو اللہ تعالیٰ تم کو دردناک سزا دے گا اور تمہارے بدلے کسی اور قوم کو تمہاری جگہ لے آئے گا اور تم اللہ تعالیٰ کے دین کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکوگے اور اللہ تعالیٰ ہر شئے پر پوری طرح قادر ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یہاں سے مذکور ہے جنگ تبوک کا جب اسلام غالب ہوا اور عرب میں پھیلاشام کے رئیس تھے قوم غسان تابع شاہ روم کے اس فکر میں لگے کہ شاہ روم کو اس طرف لاویں اور جنگ مچادیں۔ حضرت کو خبر ہوئی آپ نے بھی ان پر قصد کیا اور خط لکھا روم کے شاہ کو دین اسلام کی دعوت پر۔ اس پر ثابت ہوئی حضرت کی نبوت لیکن قوم نے رفاقت نہ کی وہ بھی اسلام سے محروم رہا جب شام والوں نے خبر پائی حضرت کے ارادے کی شاہ روم سے ظاہر کیا اس نے مدد کا ذمہ لیا ان لوگوں نے اطاعت کی لیکن مسلمان نہ ہوئے پھر عنقریب حضرت کی وفات ہوئی بعد اس کے خلافت حضرت عمر ؓ میں تمام ملک شام فتح ہوا اس جنگ میں دشمن قوی نظر آیا اور سفر دراز دیکھا اور اسباب کم منافق لگے بہانے لانے حضرت نے سب کو رخصت دی جب اللہ کے فضل سے غالب و منصور پھر آئے تب منافق فضیحت ہوئے اس سورت میں اکثر منافقوں کا بیان ہے۔ 12
Top