Maarif-ul-Quran - Yunus : 64
لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ؕ لَا تَبْدِیْلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُؕ
لَھُمُ : ان کے لیے الْبُشْرٰي : بشارت فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت لَا تَبْدِيْلَ : تبدیلی نہیں لِكَلِمٰتِ : باتوں میں اللّٰهِ : اللہ ذٰلِكَ : یہ ھُوَ : وہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
ان کے لئے ہے خوش خبری دنیا کی زندگانی میں اور آخرت میں، بدلتی نہیں اللہ کی باتیں، یہی ہے بڑی کامیابی۔
آخر آیت میں جو یہ فرمایا گیا کہ اولیاء کے لئے دنیا میں بھی خوش خبری ہے اور آخرت میں بھی، آخرت کی خوشخبری تو یہ ہے کہ موت کے وقت جب اس کی روح کو اللہ کے پاس لے جایا جائے گا اس وقت اس کو خوشخبری جنت کی ملے گی پھر قیامت کے روز قبر سے اٹھنے کے وقت جنت کی خوشخبری دی جائے گی جیسا کہ طبرانی نے بروایت ابن عمر نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اہل لا الہ الا اللہ کو نہ موت کے وقت کوئی وحشت ہوگی نہ قبر میں اور نہ قبر سے اٹھنے کے وقت، گویا میری آنکھیں اس وقت کا حال دیکھ رہی ہیں جب یہ لوگ اپنی قبروں سے مٹی جھاڑتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے اٹھیں گے الْحـَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْٓ اَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ ، یعنی شکر ہے اللہ کا جس نے ہمارا غم دور کردیا۔
اور دنیا کی بشارت کے متعلق آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ وہ سچی خوابیں جو انسان خود دیکھے یا اس کے لئے کوئی دوسرا دیکھے جن میں ان کے لئے خوشخبری ہو۔ (رواہ البخاری عن ابی ہریرہ)
اور دنیا کی دوسری بشارت یہ ہے کہ عام مسلمان بغیر کسی غرض کے اس سے محبت کریں اور اچھا سمجھیں، اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تلک عاجل بشری المومن یعنی عام مسلمانوں کا اچھا سمجھنا اور تعریف کرنا مومن کے لئے نقد خوش خبری ہے (مسلم و بغوی)
Top