Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Hud : 50
وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا مُفْتَرُوْنَ
وَاِلٰي
: اور طرف
عَادٍ
: قوم عاد
اَخَاهُمْ
: ان کے بھائی
هُوْدًا
: ہود
قَالَ
: اس نے کہا
يٰقَوْمِ
: اے میری قوم
اعْبُدُوا
: تم عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
مَا لَكُمْ
: تمہارا نہیں
مِّنْ اِلٰهٍ
: کوئی معبود
غَيْرُهٗ
: اس کے سوا
اِنْ
: نہیں
اَنْتُمْ
: تم
اِلَّا
: مگر (صرف)
مُفْتَرُوْنَ
: جھوٹ باندھتے ہو
اور عاد کی طرف ہم نے بھیجا ان کے بھائی ہود کو بولا اے قوم بندگی کرو اللہ کی کوئی تمہارا حاکم نہیں سوائے اس کے تم سب جھوٹ کہتے ہو،
خلاصہ تفسیر
اور ہم نے (قوم) عاد کی طرف ان کے (برادری یا وطن کے) بھائی (حضرت) ہود ؑ کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا، انہوں نے (اپنی قوم سے) فرمایا اے میری قوم تم (صرف) اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود (ہونے کے قابل) نہیں تم (اس بت پرستی کے اعتقاد میں) محض مفتری ہو (کیونکہ اس کا باطل ہونا دلیل سے ثابت ہے) اے میری قوم (میری نبوت جو دلائل سے ثابت ہے اس کی مزید تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ) میں تم سے (تبلیغ) پر کچھ معاوضہ نہیں مانگتا میرا معاوضہ تو صرف اس (اللہ) کے ذمہ ہے جس نے مجھ کو (عدم محض سے) پیدا کیا پھر کیا تم (اس کو) نہیں سمجھتے (کہ دلیل نبوت موجود ہے اور اس کے خلاف کوئی وجہ شبہ کی نہیں پھر نیوت میں شبہ کی کیا وجہ) اور اے میری قوم تم اپنے گناہ (کفر و شرک وغیرہ) اپنے رب سے معاف کراؤ یعنی ایمان لاؤ اور) پھر (ایمان لاکر) اس کی طرف (عبادت سے) متوجہ ہو (یعنی عمل صالح کرو پس ایمان و عمل صالح کی برکت سے) وہ تم پر خوب بارش برسا دے گا (درمنثور میں ہے کہ قوم عاد پر تین سال متواتر قحط پڑا تھا اور ویسے بارش خود بھی مطلوب ہے) اور (ایمان و عمل کی برکت سے) تم کو قوت دے کر تمہاری قوت (موجودہ) میں ترقی کردے گا (پس ایمان لے آؤ اور مجرم رہ کر) (ایمان سے) اعراض مت کرو، ان لوگوں نے جواب دیا کہ اے ہود آپ نے ہمارے سامنے (اپنے رسول من اللہ ہونے کی) کوئی دلیل تو پیش نہیں کی (یہ قول ان کا عناد تھا) اور ہم آپ کے (صرف) کہنے سے تو اپنے معبودوں) (کی عبادت) کو چھوڑنے والے ہیں نہیں اور ہم کسی طرح آپ کا یقین کرنے والے نہیں (اور) ہمارا قول تو یہ ہے کہ ہمارے معبودوں میں سے کسی نے آپ کو کسی خرابی میں (مثل جنون وغیرہ کے) مبتلا کردیا ہے (چونکہ آپ نے ان کی شان میں گستاخی کی انہوں نے باولا کردیا اس لئے ایسی بہکی بہکی باتیں کرتے ہو کہ خدا ایک ہے میں نبی ہوں) ہود ؑ نے فرمایا کہ (تم جو کہتے ہو کہ کسی بت نے مجھ کو باولا کردیا ہے تو) میں (علی الاعلان) اللہ کو گواہ کرتا ہوں اور تم بھی (سن لو اور) گواہ رہو کہ میں ان چیزوں سے (بالکل) بیزار ہوں جن کو تم خدا کے سوا شریک (عبادت) قرار دیتے ہو، سو (میری عداوت اول تو پہلے سے ظاہر ہے اور اب اس اعلان براءت سے اور زیادہ مؤ کد ہوگئی تو اگر ان بتوں میں کچھ قوت ہے تو تم (اور وہ) سب مل کر میرے ساتھ (ہر طرح کا) داؤ گھات کرلو (اور) پھر مجھ کو ذرا مہلت نہ دو (اور کوئی کسر نہ چھوڑو) دیکھوں تو سہی میرا کیا کرلیں گے اور جب وہ مع تمہارے کچھ نہیں کرسکتے تو اکیلے تو کیا خاک کرسکتے ہیں اور میں یہ دعوی اس لئے دل کھول کر کر رہا ہوں کہ بت تو محض عاجز ہیں ان سے تو اس لئے نہیں ڈرتا، رہ گئے تم، سو گو تم کو کچھ قدرت طاقت حاصل ہے لیکن میں تم سے اس لئے نہیں ڈرتا کہ) میں نے اللہ پر توکل کرلیا ہے جو میرا بھی مالک ہے اور تمہارا بھی مالک ہے جتنے روئے زمین پر چلنے والے ہیں سب کی چوٹی اس نے پکڑ رکھی ہے (یعنی سب اس کے قبضے میں ہیں، بے اس کے حکم کے کوئی کان نہیں ہلا سکتا اس لئے میں تم سے بھی نہیں ڈرتا اور اس تقریر سے ایک نیا معجزہ بھی ظاہر ہوگیا کہ ایک شخص تن تنہا ایسے بڑے بڑے زور آور لوگوں سے ایسی مخالفانہ باتیں کرے اور وہ اس کا کچھ نہ کرسکیں پس وہ جو کہتے تھے (آیت) مَا جِئْتَنَا بِبَيِّنَةٍ ، اس سے اس کا بھی ایک جواب ہوگیا کہ اگر معجزہ سابقہ سے قطع نظر کی جاوے تو لو یہ دوسرا معجزہ ہے پس نبوت پر دلیل قائم ہوگئی اور اس میں جو منشا اشتباہ تھا (آیت) اعْتَرٰىكَ بَعْضُ اٰلِهَتِنَا بِسُوْۗءٍ ، اس کا بھی جواب ہوگیا، پس نبوت ثابت ہوگئی، اس سے توحید کا وجوب بھی ثابت ہوگیا جس کی طرف میں دعوی کرتا ہوں اور تمہارا کہنا (آیت) مَا نَحْنُ بِتَارِكِيْٓ اٰلِهَتِنَا الخ باطل ہوگیا اور صراط مستقیم یہی ہے اور) یقینا میرا رب صراط مستقیم پر (چلنے سے ملتا) ہے (پس تم بھی اس صراط مستقیم کو اختیار کرو تاکہ مقبول و مقرب ہوجاؤ پھر اگر (اس بیان بلیغ کے بعد بھی) تم (راہ حق سے) پھرے رہو گے تو میں تو (معذور سمجھا جاؤں گا کیونکہ) جو پیغام دے کر مجھ کو بھیجا گیا تھا وہ تم کو پہنچا چکا ہوں (لیکن تمہاری کمبختی آوے گی کہ تم کو اللہ تعالیٰ ہلاک کردے گا) اور تمہاری جگہ میرا رب دوسرے لوگوں کو اس زمین میں آباد کردے گا (سو تم اس اعراض و کفر میں اپنا ہی نقصان کر رہے ہو) اور اس کا تم کچھ نقصان نہیں کر رہے (اور اگر اس ہلاک میں کسی کو یہ شبہ ہو کہ خدا کو کیا خبر کہ کون کیا کر رہا ہے تو خوب سمجھ لو کہ) بالیقین میرا رب ہر شے کی نگہداشت کرتا ہے (اس کو سب خبر رہتی ہے، غرض ان تمام حجتوں پر بھی ان لوگوں نے نہ مانا) اور (سامان عذاب شروع ہوا سو) جب ہمارا حکم (عذاب کے لئے) پہنچا (اور ہوا کے طوفان کا عذاب نازل ہوا تو) ہم نے ہود ؑ کو اور جو ان کے ہمراہ اہل ایمان تھے ان کو اپنی عنایت سے (اس عذاب سے بچا لیا) اور ان کو ہم نے ایک بہت ہی سخت عذاب سے بچا لیا (آگے اوروں کو عبرت دلانے کے لئے فرماتے ہیں) اور یہ (جن کا ذکر ہوا) قوم عاد تھی جنہوں نے اپنے رب کی آیات (یعنی دلائل اور احکام) کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کا کہنا نہ مانا اور تمام تر ایسے لوگوں کے کہنے پر چلتے رہے جو ظالم (اور) ضدی تھے اور (ان افعال کا یہ نتیجہ ہوا کہ) اس دنیا میں بھی لعنت ان کے ساتھ ساتھ رہی اور قیامت کے دن بھی (ان کے ساتھ ساتھ رہے گی چناچہ دنیا میں اس کا اثر عذاب طوفان سے ہلاک ہونا تھا اور آخرت میں دائمی عذاب ہوگا) خوب سن لو، قوم عاد نے رب کے ساتھ کفر کیا، خوب سن لو (اس کفر کا یہ خمیازہ ہوا کہ) رحمت سے دوری ہوئی (دونوں جہاں میں) عاد کو جو کہ ہود ؑ کی قوم تھی، اور ہم نے (قوم) ثمود کے پاس ان کے بھائی صالح ؑ کو پیغمبر بنا کر بھیجا انہوں نے (اپنی قوم سے) فرمایا اے میری قوم (صرف) اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود (ہونے کے قابل) نہیں (اس کا تم پر یہ انعام ہے کہ) اس نے تم کو زمین (کے مادہ سے) پیدا کیا اور تم کو اس (زمین) میں آباد کیا (یعنی ایجاد و ابقاء دونوں نعمتیں عطا فرمائیں جس میں سب نعمتیں آگئیں، جب وہ ایسا منعم ہے) تو تم اپنے گناہ (شرک کفر وغیرہ) اس سے معاف کراؤ یعنی ایمان لاؤ اور) پھر (ایمان لا کر) اس کی طرف (عبادت سے) متوجہ رہو (یعنی عمل صالح کرو) بیشک میرا رب (اس شخص سے) قریب ہے (جو اس کی طرف متوجہ ہو اور اس شخص کی عرض) قبول کرنے والا ہے (جو اس سے گناہ معاف کراتا ہے) وہ لوگ کہنے لگے اے صالح تم تو اس کے قبل ہم میں ہونہار (معلوم ہوتے) تھے (یعنی ہم کو تم سے امید تھی کہ اپنی لیاقت و وجاہت سے فخر قوم اور ہمارے لئے مایہ ناز اور ہماے لئے سرپرست بنو گے، افسوس اس وقت جو باتیں کر رہے ہو (اس سے تو ساری امیدیں خاک میں ملتی نظر آتی ہیں) کیا تم ہم کو ان چیزوں کی عبادت سے منع کرتے ہو جن کی عبادت ہمارے بڑے کرتے آئے ہیں (یعنی تم ان سے منع مت کرو) اور جس دین کی طرف تم ہم کو بلا رہے ہو (یعنی توحید) واقعی ہم تو اس کی طرف سے (بھاری) شبہ میں ہیں جس نے ہم کو تردد میں ڈال رکھا ہے (کہ مسئلہ توحید ہمارے خیال ہی میں نہیں آتا) آپ نے (جواب میں) فرمایا کہ میری قوم (تم جو کہتے ہو کہ تم توحید کی دعوت اور بت پرستی سے ممانعت مت کرو تو) بھلا یہ تو بتلاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی جانب سے دلیل پر (قائم) ہوں (جس سے اس توحید کی دعوت کا میں مامور ہوں) سو (اس حالت میں) اگر میں خدا کا کہنا نہ مانوں (اور دعوت توحید کو ترک کردوں جیسا تم کہتے ہو) تو (یہ بتلاؤ کہ) پھر مجھ کو خدا (کے عذاب) سے کون بچا لے گا تو تم تو (ایسا برا مشورہ دے کر) سراسر میرا نقصان ہی کر رہے ہو (یعنی اگر خدانخواستہ قبول کرلوں تو بجز نقصان کے اور کیا ہاتھ آوے گا اور چونکہ انہوں نے معجزہ کی بھی ثبوت رسالت کے لئے درخواست کی تھی اس لئے آپ نے فرمایا) اور اے میری قوم (تم جو معجزہ چاہتے ہو سو) یہ اونٹنی ہے اللہ کی جو تمہارے لئے دلیل (بنا کر ظاہر کی گئی) ہے (اور اسی لئے اللہ کی اونٹنی کہلائی کہ اللہ کی دلیل ہے) سو (علاوہ اس کے یہ بوجہ معجزہ ہونے کے میری رسالت پر دلیل ہے خود اس کے بھی کچھ حقوق ہیں، منجملہ ان کے یہ ہے کہ اس کو چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں (گھاس چارہ) کھاتی پھرا کرے (اسی طرح اپنی باری کے دن پانی پیتی رہے جیسا دوسری آیت میں ہے) اور اس کو برائی (اور تکلیف دہی) کے ساتھ ہاتھ بھی مت لگانا کبھی تم کو فوری عذاب آپکڑے (یعنی دیر نہ لگے) سو انہوں نے (باوجود اس اتمام حجت کے) اس (اونٹنی) کو مار ڈالا تو صالح ؑ نے فرمایا (خیر) تم اپنے گھروں میں تین دن اور صبر کرلو (تین دن کے بعد عذاب آتا ہے (اور) یہ ایسا وعدہ ہے جس میں ذرا جھوٹ نہیں (کیونکہ من جانب اللہ ہے) سو (تین دن گزرنے کے بعد) جب ہمارا حکم (عذاب کے لئے) آپہنچا ہم نے صالح ؑ کو اور جو ان کے ہمراہ اہل ایمان تھے ان کو اپنی عنایت سے (اس عذاب سے) بچا لیا اور (ان کو کیسی چیز سے بچا لیا) اس دن کی بڑی رسوائی سے بچا لیا (کیونکہ قہر الہٰی میں مبتلا ہونے سے بڑھ کر کیا رسوائی ہوگی) بیشک آپ کا رب ہی قوت والا غلبہ والا ہے (جس کو چاہے سزا دیدے جس کو چاہے بچا لے) اور ان ظالموں کو ایک لغرہ نے آ دبایا (کہ وہ آواز تھی جبریل ؑ کی) جس سے وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے (اور ان کی یہ حالت ہوگئی) جیسے ان گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے، خوب سن لو (قوم) ثمود نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا، خوب سن لو (اس کفر کا یہ خمیازہ ہوا کہ) رحمت سے ثمود کو دوری ہوئی۔
معارف و مسائل
سورة ہود کی مذکورہ پہلی گیارہ آیتوں میں اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ پیغمبر حضرت ہود ؑ کا ذکر ہے جن کے نام سے یہ سورت موسوم ہے، اس صورت میں نوح ؑ سے لے کر حضرت موسیٰ ؑ تک قرآن کریم کے خاص طرز میں سات انبیاء (علیہم السلام) اور ان کی امتوں کے واقعات مذکور ہیں، جن میں عبرت و موعظت کے ایسے مظاہر موجود ہیں کہ جس دل میں ذرا بھی حیات اور شعور باقی ہو وہ ان سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا، عبرت کے علاوہ ایمان اور عمل صالح کے بہت سے اصول و فروع اور انسان کے لئے بہترین ہدایات موجود ہیں۔
قصص و واقعات تو اس میں سات پیغمبروں کے درج ہیں مگر سورت کا نام حضرت ہود ؑ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں حضرت ہود ؑ کے قصہ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔
ہود ؑ کو حق تعالیٰ نے قوم عاد میں مبعوث فرمایا، یہ قوم اپنے ڈیل ڈول اور قوت و شجاعت کے اعتبار سے پورے عالم میں ممتاز سمجھی جاتی تھی، حضرت ہود ؑ بھی اسی قوم کے فرد تھے لفظ اَخَاهُمْ هُوْدًا میں اسی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے، مگر یہ اتنی قوی اور بہادر قوم افسوس کہ اپنے عقل و فکر کو کھو بیٹھی تھی اور اپنے ہاتھوں سے تراشی ہوئی پتھروں کی مورتیوں کو اپنا خدا اور معبود بنا رکھا تھا۔
حضرت ہود ؑ نے جو دعوت دین اپنی قوم کے سامنے پیش کی اس کی تین اصولی باتیں ابتدائی تین آیتوں میں مذکور ہیںاول دعوت توحید اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو لائق عبادت سمجھنا جھوٹ اور افتراء ہے، دوسرے یہ کہ میں جو یہ دعوت توحید لے کر آیا ہوں اور اس کیلئے اپنی زندگی کو وقف کر رکھا ہے تم یہ سوچو سمجھو کہ میں نے یہ مشقت و محنت کیوں اختیار کر رکھی ہے، نہ میں تم سے اس خدمت کا کوئی معاوضہ مانگتا ہوں نہ مجھے تمہاری طرف سے کوئی مادی فائدہ پہنچتا ہے اگر میں اس کو اللہ تعالیٰ کا فرمان اور حق نہ سمجھتا تو آخر ضرورت کیا تھی کہ تمہیں دعوت دینے اور تمہاری اصلاح کرنے میں اتنی محنت برداشت کرتا۔
Top