Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 11
یُنْۢبِتُ لَكُمْ بِهِ الزَّرْعَ وَ الزَّیْتُوْنَ وَ النَّخِیْلَ وَ الْاَعْنَابَ وَ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ
يُنْۢبِتُ : وہ اگاتا ہے لَكُمْ : تمہارے لیے بِهِ : اس سے الزَّرْعَ : کھیتی وَالزَّيْتُوْنَ : اور زیتون وَالنَّخِيْلَ : اور کھجور وَالْاَعْنَابَ : اور انگور وَ : اور مِنْ : سے۔ کے كُلِّ : ہر الثَّمَرٰتِ : پھل (جمع) اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّتَفَكَّرُوْنَ : غور وفکر کرتے ہیں
اگاتا ہے تمہارے واسطے اس سے کھیتی اور زیتون اور کجھوریں اور انگور اور ہر قسم کے میوے، اس میں البتہ نشانی ہے ان لوگوں کو جو غور کرتے ہیں
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ ان تمام آیات میں نعمائے الہیہ اور عجیب و غریب حکمت کے ساتھ تخلیق کائنات کا ذکر ہے جس میں غور وفکر کرنے والوں کو ایسے دلائل اور شواہد ملتے ہیں کہ ان سے حق تعالیٰ کی توحید کا گویا مشاہدہ ہونے لگتا ہے اسی لئے ان نعمتوں کا ذکر کرتے کرتے باربار اس پر متنبہ کیا گیا ہے اس آیت کے آخیر میں فرمایا کہ اس میں سوچنے والوں کے لئے دلیل ہے کیونکہ کھیتی اور درخت اور ان کے پھل پھول وغیرہ کا تعلق اللہ جل شانہ کی صنعت و حکمت کے ساتھ کسی قدر غور وفکر چاہتا ہے کہ آدمی یہ سوچے کہ دانہ یا گٹھلی زمین کے اندر ڈالنے اور پانی دینے سے تو خود بہ خود یہ نہیں ہوسکتا کہ اس میں سے ایک عظیم الشان درخت نکل آئے اور اس پر رنگا رنگ کے پھول لگنے لگیں اس میں کسی کا شتکار زمیندار کے عمل کا کوئی دخل نہیں یہ سب قادر مطلق کی صنعت و حکمت سے وابستہ ہے اور اس کے بعد لیل ونہار اور ستاروں کا اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع چلنے کا ذکر آیا تو آگے ارشاد فرمایا۔
Top