Kashf-ur-Rahman - An-Najm : 32
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ عَلَیْهِ الْقُرْاٰنُ جُمْلَةً وَّاحِدَةً١ۛۚ كَذٰلِكَ١ۛۚ لِنُثَبِّتَ بِهٖ فُؤَادَكَ وَ رَتَّلْنٰهُ تَرْتِیْلًا
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَوْلَا : کیوں نہ نُزِّلَ : نازل کیا گیا عَلَيْهِ : اس پر الْقُرْاٰنُ : قرآن جُمْلَةً وَّاحِدَةً : ایک ہی بار كَذٰلِكَ : اسی طرح لِنُثَبِّتَ : تاکہ ہم قوی کریں بِهٖ : اس سے فُؤَادَكَ : تمہارا دل وَرَتَّلْنٰهُ : اور ہم نے اس کو پڑھا تَرْتِيْلًا : ٹھہر ٹھہر کر
اور کافر یوں کہتے ہیں کہ اس پیغمبر پر پورا قرآن کریم ایک ہی دفعہ کیوں نہ نازل کردیا گیا یہ اسطرح آہستہ آہستہ اس لئے نازل کیا گیا تتا کہ ہم اس قرآن کریم کے ذریعہ آپ کے دل کو قوی رکھیں اور اس لئے ہم نے اس قرآن کریم کو بہت ٹھہرا ٹھہرا کر اتارا ہے
(32) اور دین حق کے منکر کہتے ہیں کہ اس پیغمبر پر پورا قرآن کریم ایک ہی دفعہ کیوں نہ نازل کردیا گیا یہ اس طرح تھوڑا تھوڑا دقتاً فوقتاً اس لئے نازل کیا گیا کہ ہم اس قرآن کریم کے ذریعے آپ کے دل کو قوی اور مضبوط رکھیں اور ہم نے اس قرآن کریم ٹھہرا ٹھہرا کر اتارا اور سنایا ہے یعنی کافرانہ شبہات میں سے قرآن کریم کی حقانیت اور صداقت پر یہ شبہ بھی پیش کیا جاتا ہے کہ کتب سابقہ کی طرح یہ قرآن کریم ایک ہی دفعہ لکھا لکھایا کیوں نہیں دے دیا گیا تھوڑا تھوڑا نازل ہونے سے یہ شبہ ہوتا ہے کہ یہ پیغمبر اس قرآن کریم کو سوچ سوچ کر خود ہی بناتا ہے۔ حضرت حق جل مجدہ نے جواب دیا کہ اس تدریجی نزول اور ترتیل کے ساتھ سنانے میں بہت فوائد اور حکمتیں ہیں مثلاً تھوڑے تھوڑے حصہ کو یاد کرنا اور لکھ لینا سہل ہے کفار نے جب کوئی اعتراض کیا اسی وقت اس کا جواب نازل فرمایا نبی کریم ﷺ کے قلب کی تقویت کا موجب ہوا اور اللہ تعالیٰ کی معیت کا ثبوت مہیا ہوگیا جبریل علیہ الصلوٰۃ والسلام کا بار بار تشریف لانا جو موجب خیرو برکت ہے ۔ آنحضرت ﷺ کے مرتبہ علیا کا اظہار آپ کے پاس بار بار خدا کا فرشتہ آتا ہے غرض اس طریقہ نزول و ترتیل میں بہت سے فوائد مضمر اور پوشید ہ ہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی ہر بات کے وقت پر اس کا جواب اتارا ہے تو پیغمبر کا دل ثابت رہے 12
Top