Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 263
قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّ مَغْفِرَةٌ خَیْرٌ مِّنْ صَدَقَةٍ یَّتْبَعُهَاۤ اَذًى١ؕ وَ اللّٰهُ غَنِیٌّ حَلِیْمٌ
قَوْلٌ : بات مَّعْرُوْفٌ : اچھی وَّمَغْفِرَةٌ : اور در گزر خَيْرٌ : بہتر مِّنْ : سے صَدَقَةٍ : خیرات يَّتْبَعُهَآ : اس کے بعد ہو اَذًى : ایذا دینا (ستانا) وَاللّٰهُ : اور اللہ غَنِىٌّ : بےنیاز حَلِيْمٌ : برد بار
جواب دینا نرام اور درگذر کرنا بہتر ہے اس خیرات سے جس کے پیچھے ہو ستانا اور اللہ بےپرواہ ہے نہایت تحمل والا،
تیسری آیت قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ میں بھی صدقات و خیرات کے اللہ کے نزدیک مقبول ہونے کی ان دو شرطوں کی مزید وضاحت کی گئی ہے جن کا بیان اس سے پہلی آیت میں ہوچکا ہے ایک یہ کہ مال اللہ کی راہ میں خرچ کر کے کسی پر احسان نہ جتائیں دوسرے یہ کہ جس کو دیں اس کے ساتھ کوئی ایسا برتاؤ نہ کریں جس سے وہ اپنی ذلت و حقارت محسوس کرے یا جس سے اس کو ایذاء پہنچے۔
وضاحت اس طرح کی گئی کہ ناداری یا معذوری کی حالت میں سائل کے جواب میں کوئی معقول و مناسب عذر پیش کردینا اور اگر سائل بدتمیزی سے غصہ دلادے تو اس سے درگذر کرنا ہزار درجے بہتر ہے ایسی خیرات دینے سے جس کے بعد اس کو ایذاء پہنچائی جائے اور اللہ تعالیٰ خود غنی وحلیم ہیں ان کو کسی کے مال کی حاجت نہیں جو خرچ کرتا ہے اپنے نفع کے لئے کرتا ہے تو ایک عاقل انسان کو خرچ کرنے کے وقت اس کا لحاظ رکھنا چاہئے کہ میرا کسی پر احسان نہیں میں اپنے نفع کے لئے کرچ کر رہا ہوں اور اگر لوگوں کی طرف سے کوئی نہ شکری بھی محسوس کرے تو اخلاق الہیہ کے تابع ہو کر عفو و درگذر سے کام لے۔
Top