Maarif-ul-Quran - Al-Furqaan : 67
وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اِذَآ اَنْفَقُوْا : جب وہ خرچ کرتے ہیں لَمْ يُسْرِفُوْا : نہ فضول خرچی کرتے ہیں وَلَمْ يَقْتُرُوْا : ور نہ تنگی کرتے ہیں وَكَانَ : اور ہے بَيْنَ ذٰلِكَ : اس کے درمیان قَوَامًا : اعتدال
اور وہ لوگ کہ جب خرچ کرنے لگیں نہ بےجا اڑائیں اور نہ تنگی کریں اور ہے اس کے بیچ ایک سیدھی گزران
چھٹی صفتوَالَّذِيْنَ اِذَآ اَنْفَقُوْا الآیتہ، یعنی اللہ کے مقبول بندے مال خرچ کرنے کے وقت نہ اسراف اور فضول خرچی کرتے ہیں نہ بخل و کو تاہی، بلکہ دونوں کے درمیان اعتدال پر قائم رہتے ہیں۔ آیت میں اسراف اور اس کے بالمقابل اقتار کے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔
اسراف کے لغوی معنے حد سے تجاوز کرنے کے ہیں۔ اصطلاح شرع میں حضرت ابن عباس، مجاہد، قتادہ، ابن جریج کے نزدیک اللہ کی معصیت میں خرچ کرنا اسراف ہے اگرچہ ایک پیسہ ہی ہو، اور بعض حضرات نے فرمایا، جائز اور مباح کا کاموں میں ضرورت سے زائد خرچ کرنا جو تبذیر یعنی فضول خرچی کی حد میں داخل ہوجائے وہ بھی اسراف کے حکم میں ہے کیونکہ تبذیر یعنی فضول خرچی بنص قرآن حرام و معصیت ہے حق تعالیٰ کا ارشاد ہے اِنَّ الْمُبَذِّرِيْنَ كَانُوْٓا اِخْوَان الشَّيٰطِيْنِ اس لحاظ سے اس تفسیر کا حاصل بھی حضرت ابن عباس وغیرہ کی مذکورہ تفسیر ہوگیا، یعنی معصیت و گناہ میں جو کچھ خرچ کیا جائے وہ اسراف ہے۔ (مظہری)
اور اقتار کے معنے خرچ میں تنگی اور بخل کرنے کے ہیں۔ اصطلاح شرع میں اس کے معنے یہ ہیں کہ جن کاموں میں اللہ و رسول نے خرچ کرنے کا حکم دیا ہے ان میں خرچ کرنے میں تنگی برتنا (اور بالکل خرچ نہ کرنا بدرجہ اولی اس میں داخل ہے) یہ تفسیر بھی حضرت ابن عباس، قتادہ وغیرہ سے منقول ہے (مظہری) آیت کا مفہوم یہ ہوا کہ اللہ کے مقبول بندوں کی صفت مال خرچ کرنے میں یہ ہوتی ہے کہ اسراف اور اقتار کے درمیان اعتدال اور میانہ روی پر عمل کرتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے من فقہ الرجل قصدہ فی معیشتہ یعنی انسان کی دانشمندی کی علامت یہ ہے کہ خرچ کرنے میں میانہ روی اختیار کرے (نہ اسراف میں مبتلا ہو نہ بخل میں) (رواہ الامام احمد عن ابی الدرداء۔ ابن کثیر)
ایک دوسری حدیث میں حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ما عال من اقتصد یعنی جو شخص خرچ میں میانہ روی اور اعتدال پر قائم رہتا ہے وہ کبھی فقیر و محتاج نہیں ہوتا (رواہ الامام احمد۔ ابن کثیر)
Top