Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 192
وَ اِنَّهٗ لَتَنْزِیْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَؕ
وَاِنَّهٗ
: اور بیشک یہ
لَتَنْزِيْلُ
: البتہ اتارا ہوا
رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ
: سارے جہانوں کا رب
اور یہ قرآن ہے اتارا ہوا پروردگار عالم کا
خلاصہ تفسیر
اور یہ قرآن رب العالمین کا بھیجا ہوا ہے اس کو امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے آپ کے قلب پر صاف عربی زبان میں تاکہ آپ (بھی) منجملہ ڈرانے والوں کے ہوجاویں (یعنی جس طرح اور پیغمبروں نے اپنی امت کو احکام الہیہ پہنچائے آپ بھی پہنچائیں) اور اس (قرآن) کا ذکر پہلی امتوں کی (آسمانی) کتابوں میں (بھی) ہے (کہ ایک ایسی شان کا پیغمبر ہوگا اور اس پر ایسا کلام نازل ہوگا۔ چناچہ تفسیر حقانی کے اس مقام کے حواشی میں چند بشارتیں کتب سابقہ تورات و انجیل کی نقل کی ہیں۔ آگے اس مضمون وَاِنَّهٗ لَفِيْ زُبُرِ الْاَوَّلِيْنَ کی توضیح ہے یعنی) کیا ان لوگوں کے لئے (اس پر) یہ بات دلیل نہیں ہے کہ اس (پیشین گوئی) کو علماء بنی اسرائیل جانتے ہیں (چنانچہ ان میں جو لوگ اسلام لے آئے ہیں وہ تو علی الاعلان اس کا اعتراف کرتے ہیں اور جو اسلام نہیں لائے وہ بھی خاص خاص لوگوں کے سامنے اس کا اقرار کرتے ہیں جیسے کہ پارہ اول کے ربع پر آیت اَتَاْمُرُوْنَ النَّاس بالْبِرِّ کی تفسیر میں اس کا بیان آ چکا ہے اور ان اقرار کرنے والوں کی تعداد اور کثرت اس وقت اگر خبر واحد تک بھی مان لی جاوے تاہم قرائن کی وجہ سے معنوی تواتر حاصل تھا اور یہ دلیل قائم کرنا ان پڑھ غریبوں کے لئے ہے ورنہ لکھے پڑھے لوگ خود اصل کتاب سے دیکھ سکتے تھے اور اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ کتب سابقہ میں تحریف نہیں ہوئی، کیونکہ باوجود تحریف کے ایسے مضامین کا باقی رہ جانا اور زیادہ حجت ہے اور یہ احتمال کہ یہ مضامین ہی تحریف کا نتیجہ ہوں اس لئے غلط ہے کہ اپنے نقصان کے لئے کوئی تحریف نہیں کیا کرتا۔ یہ مضامین تو تحریف کرنے والوں کے لئے نقصان دہ ہیں جیسا کہ ظاہر ہے۔ یہاں تک تو دعویٰ وَاِنَّهٗ لَتَنْزِيْلُ کی دو نقلی دلیلیں بیان فرمائی ہیں یعنی پہلی کتابوں میں ذکر اور بنی اسرائیل کا جاننا کہ ان میں بھی ثانی اول کی دلیل ہے اور آگے انکار کرنے والوں کے عناد کے بیان کے ضمن میں اسی دعویٰ کی عقلی دلیل کی طرف اشارہ ہے یعنی اعجاز قرآن، مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ ایسے معاند ہیں کہ) اگر (بالفرض) ہم اس (قرآن) کو کسی عجمی (غیر عربی) پر نازل کردیتے پھر وہ (عجمی) ان کے سامنے اس کو پڑھ بھی دیتا (اس کا معجزہ ہونا اور زیادہ ظاہر ہوتا ہے کیونکہ جس پر نازل ہوا اس کو عرب زبان پر بالکل قدرت نہ ہوتی، لیکن) یہ لوگ (بوجہ انتہائی ضد کے) تب بھی اس کو نہ مانتے (آگے حضور کی تسلی کے واسطے ان کے ایمان لانے سے ناامید دلاتے ہیں یعنی) ہم نے اسی طرح (شدت و اصرار کے ساتھ) اس ایمان نہ لانے کو ان نافرمانوں کے دلوں میں ڈال رکھا ہے (یعنی کفر میں، اور اس پر مصر ہیں اور اس شدت و اصرار کی وجہ سے) یہ لوگ اس (قرآن) پر ایمان نہ لاویں گے جب تک کہ سخت عذاب کو (مرنے کے وقت یا برزخ میں یا آخرت میں) نہ دیکھ لیں گے جو اچانک ان کے سامنے آکھڑا ہوگا اور ان کو (پہلے سے) خبر بھی نہ ہوگی پھر (اس وقت جان کو بنے گی تو) کہیں گے کہ کیا (کسی طور پر) ہم کو (کچھ) مہلت مل سکتی ہے (لیکن وہ وقت نہ ملہت کا ہے نہ قبول ایمان کا اور وہ کفار ایسے مضامین و عید و عذاب کے سن کر براہ انکار عذاب کا تقاضا کیا کرتے تھے مثلاً کہتے تھے عَجِّلْ لَّنَا قِطَّنَا اور اِنْ كَانَ هٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَاَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً یعنی اے اللہ اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر پتھروں کی بارش برسا اور مہلت کو، جو درحقیقت ڈھیل ہے، عذاب نہ واقع ہونے کی دلیل ٹھہراتے تھے، آگے اس کا جواب ہے کہ) کیا (ہماری وعیدوں کو سن کر) یہ لوگ ہمارے عذاب کی تعجیل چاہتے ہیں (جس کا منشاء انکار ہے یعنی باوجود قیام دلیل یعنی ایک سچے بزرگ کی خبر کے پھر بھی انکار کرتے ہیں ؟ رہا مہلت کو بناء انکار قرار دینا سو یہ سخت غلطی ہے کیونکہ) اے مخاطب ذرا بتلاؤ تو اگر ہم ان کو (چند سال تک) عیش میں رہنے دیں پھر جس (عذاب) کا ان سے وعدہ ہے وہ ان کے سر آ پڑے تو ان کا وہ عیش کس کام آسکتا ہے (یعنی یہ عیش کی جو مہلت دی گئی اس سے ان کے عذاب میں کوئی خفت یا کمی نہیں ہو سکتی) اور (مہلت دینا حکمت کی وجہ سے چند روز تک خواہ کم یا زیادہ کچھ ان ہی کے ساتھ خاص نہیں بلکہ امم سابقہ کو بھی مہلتیں ملی ہیں چنانچہ) جتنی بستیاں (منکرین کی) ہم نے (عذاب سے) غارت کی ہیں سب میں نصیحت کے واسطے ڈرانے والے (پیغمبر) آئے (جب نہ مانے تو عذاب نازل ہوا) اور (صورة بھی) ظالم نہیں ہیں (مطلب یہ کہ مہلت دینے سے جو مقصود ہے یعنی حجت پورا کرنا اور عذر کو ختم کرنا وہ سب کے لئے رہا، پیغمبروں کا آنا سمجھانا خود یہ بھی ایک مہلت ہی دینا ہے مگر پھر بھی ہلاکت کا عذاب آ کر رہا۔ ان واقعات سے مہلت دینے کی حکمت بھی معلوم ہوگئی اور مہلت دینے اور عذاب میں تضاد نہ ہونا بھی ثابت ہوگیا اور صورة اس لئے کہا گیا کہ حقیقتہ تو کسی حالت میں بھی ظلم نہ ہوتا۔ آگے پھر مقصود اوّل یعنی مضمون وَاِنَّهٗ لَتَنْزِيْلُ الخ کی طرف رجوع ہے اور درمیان میں یہ مضامین منکرین کی حالت کے مناسب ہونے کی وجہ سے مذکور ہوئے تھے اور حاصل مضمون آئندہ آیات کا ان شبہات کا دفع کرنا ہے جو قرآن کی حقانیت کے متعلق تھے پس ایک شبہ تو قرآن کے اللہ کا کلام اور اس کی طرف بھیجا ہوا ماننے پر اس لئے تھا کہ عرب میں پہلے سے کاہن ہوتے آئے تھے وہ بھی کچھ مختلف قسم کے جملے بولا کرتے تھے نعوذ باللہ آپ کی نسبت بھی بعضے کفار یہی کہتے تھے (کما فی الدر عن ابن زید) اور بخاری میں ایک عورت کا قول نقل کیا ہے جس زمانہ میں رسول اللہ ﷺ پر وحی نازل ہونے میں کچھ دیر ہوئی تو اس عورت نے کہا کہ آپ کو آپ کے شیطان نے چھوڑ دیا ہے کیونکہ کاہنوں کو شیطان ہی کی تعلیم و تلقین سے کچھ حاصل ہوا کرتا تھا اس کا جواب ہے کہ یہ رب العالمین کا نازل کیا ہوا ہے) اور اس کو شیاطین (جو کاہنوں کے پاس آیا کرتے تھے) لے کر نہیں آئے (کیونکہ اس کے دو مانع قوی موجود ہیں ایک اس کی صفت شیطنت جس کے سبب) یہ (قرآن) ان (کی حالت) کے مناسب ہی نہیں (کیونکہ قرآن سب کا سب ہدایت اور شیطان سب کا سب گمراہی ہے نہ ان کو ایسے مضامین کی آمد ہو سکتی ہے اور نہ ایسے مضامین شائع کرنے سے ان کی غرض یعنی مخلوق کو گمراہ کرنا پورا ہوسکتا ہے ایک مانع تو یہ ہوا) اور (دوسرا مانع یہ کہ وہ) اس پر قادر بھی نہیں کیونکہ وہ شیاطین (وحی آسمانی) سننے سے روک دیئے گئے ہیں (چنانچہ کاہنوں اور مشرکوں سے ان کے جنات نے اپنی ناکامی کا خود اعتراف کیا جس کی انہوں نے اوروں کو بھی خبر دی۔ چناچہ بخاری میں ایسے قصے باب اسلام عمر میں مذکور ہیں پس شیطانوں کی تلقین کا کسی طرح احتمال نہ رہا اور اس جواب کا پورا ہونا اور ایک دوسرے شبہ کا جواب ختم سورت کے قریب آوے گا درمیان میں تنزیل من اللہ ہونے پر بطور تفریع کے ایک مضمون ہے یعنی جب اس کا منزل من اللہ ہونا ثابت ہے تو اس کی تعلیم واجب العمل ہوئی اور منجملہ اس کے اہم امر اور اعظم توحید ہے) سو (اے پیغمبر ہم اس کے وجوب کی ایک خاص طریق سے تاکید کرتے ہیں کہ ہم آپ کو مخاطب بنا کر کہتے ہیں کہ) تم خدا کے ساتھ کسی اور معبود کی عبادت مت کرنا کبھی تم کو سزا ہونے لگے (حالانکہ آپ میں نعوذ باللہ نہ احتمال شرک کا ہی نہ تعذیب کا مگر لوگوں کو یہ بات جتلانا مقصود ہے کہ جب غیر اللہ کی عبادت پر آپ کے لئے بھی سزا کا حکم ہے تو اور بیچارے تو کسی شمار میں ہیں ؟ شرک سے ان کو کیسے منع نہ کیا جاوے اور شرک کر کے عذاب سے کیونکر بچیں گے) اور (اسی مضمون سے) آپ (سب سے پہلے) اپنے نزدیک کے کنبہ کو ڈرایئے (چنانچہ آپ نے سب کو پکار کر جمع کیا اور شرک پر عذاب الہی سے ڈرایا جیسا حدیثوں میں ہے) اور (آگے انداز یعنی دعوت نبوت کو قبول کرنے والے اور رد کرنے والوں کے ساتھ معاملہ کا طرز بتلاتے ہیں یعنی) ان لوگوں کے ساتھ (تو مشفقانہ) فروتنی سے پیش آیئے جو مسلمانوں میں داخل ہو کر آپ کی راہ پر چلیں (خواہ کنبہ کے ہوں یا غیر کنبہ کے) اور اگر یہ لوگ (جن کو آپ نے ڈرایا ہے) آپ کا کہنا نہ مانیں (اور کفر پر اڑے رہیں) تو آپ (صاف کہہ دیجئے کہ میں تمہارے افعال سے بیزار ہوں (ان دونوں امر یعنی اخفص وقل الخ میں حب فی اللہ اور بغض فی اللہ کی پوری تعلیم ہے اور کبھی ان مخالفین کی طرف سے ایذا اور نقصان دینے کا خطرہ نہ لایئے) اور خدائے رحیم پر توکل رکھئے جو آپ کو جس وقت کہ آپ (نماز کے لئے) کھڑے ہوتے ہیں اور (نیز نماز شروع کرنے کے بعد) نمازیوں کے ساتھ آپ کی نشست و برخاست کو دیکھتا ہے (اور نماز کے علاوہ بھی وہ دیکھتا بھالتا ہے کیونکہ) وہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے (پس جب اس کو علم بھی کامل ہے جیسے یراک اور سمیع، علیم اس پر دال ہیں اور وہ آپ پر مہربان بھی ہے، جیسا الرحیم اس پر دال ہے اور اس کو سب قدرت ہے جیسا العزیز سے مفہوم ہوتا ہے تو ضرور وہ لائق توکل ہے وہ آپ کو ضرر حقیقی سے بچاوے گا اور جو متوکل کو ضرر پہنچتا ہے وہ صرف ظاہر کے اعتبار سے ضرر ہوتا ہے جس کے تحت میں ہزاروں منافع ہوتے ہیں جن کا کبھی دنیا میں کبھی آخرت میں ظہور ہوتا ہے آگے کہانت کے شبہ کے جواب کا تتمہ ہے کہ اے پیغمبر لوگوں سے کہہ دیجئے کہ) کیا میں تم کو بتلاؤں کس پر شیطان اترا کرتے ہیں (سنو) ایسے شخصوں پر اترا کرتے ہیں جو (پہلے سے) دروغ گفتار بڑے بدکردار ہوں اور جو (اخبار شیاطین کے وقت ان شیطانوں کی طرف) کان لگا دیتے ہیں اور (لوگوں سے ان چیزوں کے بیان کرنے کے وقت) وہ بکثرت جھوٹ بولتے ہیں (چنانچہ سفلی عاملوں کو اب بھی اسی حالت میں دیکھا جاتا ہے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ فائدہ لینے والے اور فائدہ دینے والے کے درمیان مناسبت ضروری ہے تو شیطان کا شاگرد بھی وہ ہوگا جو جھوٹا اور گنہگار ہوگا، نیز شیطان کی طرف قلب سے متوجہ بھی ہو کہ بغیر توجہ سے استفادہ نہیں ہوتا اور چونکہ اکثر یہ علوم شیطانی ناتمام ہوتے ہیں اس لئے ان کو رنگین اور باوقعت کرنے کے لئے کچھ حاشیہ بھی ظن وتخمین سے چڑھانا پڑتا ہے جو کہ کہانت کے لئے عادةً ضروری ہیں اور یہ ساری باتیں نبی کریم ﷺ میں ہونے کا کوئی دور کا بھی احتمال نہیں کیونکہ آپ کا سچا ہونا سب کو معلوم ہے۔ آپ کا پرہیزگار ہونا اور شیاطین سے بغض رکھنے والا ہونا دشمن کو بھی مسلم تھا اور مشہور و معروف تھا تو پھر کہانت کا احتمال کہاں رہا) اور آگے شبہ شاعریت کا جواب ہے کہ آپ شاعر بھی نہیں ہیں جیسا کفار کہتے تھے بَلْ هُوَ شَاعِرٌ یعنی ان کے مضامین خیالی غیر واقعی ہیں گو منظوم نہ ہوں سو یہ احتمال اس لئے غلط ہے کہ) شاعروں کی راہ تو بےراہ لوگ چلا کرتے ہیں (مراد راہ سے شعر گوئی ہے۔ یعنی مضامین خیالی شاعرانہ نثر میں یا نظم میں کہنا ان لوگوں کا طریقہ ہے جو مسلک تحقیق سے دور ہوں آگے اس دعویٰ کی وضاحت ہے کہ) اے مخاطب کیا تم کو معلوم نہیں کہ وہ (شاعر) لوگ (خیالی مضامین) کے ہر میدان میں حیران (ٹکریں مارتے تلاش مضامین میں) پھرا کرتے ہیں اور (جب مضمون مل جاتا ہے تو چونکہ اکثر خلاف واقعہ ہوتا ہے اس لئے) زبان سے وہ باتیں کہتے ہیں جو کرتے نہیں (چنانچہ شاعروں کی گپوں کا ایک نمونہ لکھا جاتا ہے۔
اے رشک مسیحا تری رفتار کے قرباں ٹھوکر سے مری لاش کئی بار جلا دی
اے باد صبا ہم تجھے کیا یاد کریں گے اس گل کی خبر تو نے کبھی ہم کو نہ لا دی
صبا نے اس کے کوچہ سے اڑا کر خدا جانے ہماری خاک کیا کی، وغیرہ وغیرہ، حتی کہ کبھی کفریات بکنے لگتے ہیں۔ حاصل جواب کا یہ ہوا کہ مضامین شعریہ کے لئے خیالی اور غیر متحقق ہونا لازمی ہے اور مضامین قرآنیہ جس باب سے بھی متعلق ہیں سب کے سب تحقیقی، غیر خیالی ہیں اس لئے آپ کو شاعر کہنا سوائے جنن شاعرانہ کے اور کیا ہے حتی کہ اکثر چونکہ نظم میں ایسے ہی مضامین ہوا کرتے ہیں اس لئے اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو نظم پر قدرت بھی نہیں دی اور اوپر چونکہ شعراء کی مذمت ارشاد ہوئی ہے جس کے عموم میں بظاہر سب نظم کہنے والے آگئے، گو ان کے مضامین عین حکمت اور تحقیق ہوں اس لئے آگے ان کا استثناء فرماتے ہیں کہ) ہاں مگر جو لوگ (ان شاعروں میں سے) ایمان لائے اور اچھے اچھے کام کئے (یعنی شرع کے خلاف نہ ان کا قول ہے نہ فعل، یعنی ان کے اشعار میں بیہودہ مضامین نہیں ہیں) اور انہوں نے (اپنے اشعار میں) کثرت سے اللہ کا ذکر کیا (یعنی تائید دین اور اشاعت علم میں ان کے اشعار ہیں کہ یہ سب ذکر اللہ میں داخل ہیں) اور (اگر کسی شعر میں بظاہر کوئی نامناسب مضمون بھی ہے جیسے کسی کی ہجو اور مذمت جو بظاہر اخلاق حسنہ کے خلاف ہے تو اس کی وجہ بھی یہ ہے کہ) انہوں نے بعد اس کے کہ ان پر ظلم ہوچکا ہے (اس کا) بدلہ لیا (ہے یعنی کفار یا فساق نے اول ان کو زبانی تکلیف پہنچائی، مثلاً ان کی ہجو کی یا دین کی توہین کی جو اپنی ہجو سے بھی بڑھ کر تکلیف کا سبب ہے، یا ان کے مال کو یا جان کو ضرر پہنچایا، یعنی یہ لوگ مستثنی ہیں کیونکہ ا نتقامی طور پر جو شعر کہے گئے ہیں ان میں بعض تو مباح ہیں اور بعضے اطاعت و کار ثواب ہیں) اور (یہاں تک رسالت کے متعلق شبہات کے جوابات پورے ہوئے اور اس سے پہلے رسالت دلائل سے ثابت ہوچکی تھی اب آگے ان لوگوں کی وعید ہے جو اس کے باوجود منکر نبوت رہے اور حضور ﷺ کو ایذاء پہنچاتے ہیں یعنی) عنقریب ان لوگوں کو معلوم ہوجاوے گا جنہوں نے (حقوق اللہ، حقوق الرسول یا حقوق العباد میں) ظلم کر رکھا ہے کہ کیسی (بری اور مصیبت کی) جگہ ان کو لوٹ کر جانا ہے (مراد اس سے جہنم ہے۔)
Top