Maarif-ul-Quran - Yaseen : 14
اِذْ اَرْسَلْنَاۤ اِلَیْهِمُ اثْنَیْنِ فَكَذَّبُوْهُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ فَقَالُوْۤا اِنَّاۤ اِلَیْكُمْ مُّرْسَلُوْنَ
اِذْ : جب اَرْسَلْنَآ : ہم نے بھیجے اِلَيْهِمُ : ان کی طرف اثْنَيْنِ : دو فَكَذَّبُوْهُمَا : تو انہوں نے جھٹلایا انہیں فَعَزَّزْنَا : پھر ہم نے تقویت دی بِثَالِثٍ : تیسرے سے فَقَالُوْٓا : پس انہوں نے کہا اِنَّآ : بیشک ہم اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف مُّرْسَلُوْنَ : بھیجے گئے
پھر ہم نے قوت دی تیسرے سے تب کہا انہوں نے ہم تمہاری طرف آئے ہیں بھیجے ہوئے
(آیت) اذ جاءھا المرسلون۔ اذ ارسلنا الیہم اثنین فکذبوھہما فعززنا بثالث فقالوا انا الیکم مرسلون۔ مذکورہ بستی میں تین رسول بھیجے گئے تھے، پہلے ان کا بیان اجمالی اذجاء انا الیکم مرسلون میں فرمایا۔ اس کے بعد اس کی یہ تفصیل دی گئی کہ پہلے دو رسول بھیجے گئے تھے، بستی والوں نے ان کو جھٹلایا اور ان کی بات نہ مانی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی تائید وتقویت کے لئے ایک تیسرا رسول بھیج دیا۔ پھر ان تینوں رسولوں نے بستی والوں کو خطاب کیا انا الیکم مرسلون، یعنی ہم تمہاری ہدایت کے لئے بھیجے گئے ہیں۔
اس بستی میں جو رسول بھیجے گئے ان سے کیا مراد ہے اور وہ کون حضرات تھے
لفظ رسول اور مرسل قرآن کریم میں عام طور پر اللہ کے نبی پیغمبر کے لئے بولا جاتا ہے۔ اس آیت میں ان کے بھیجنے کو حق تعالیٰ نے اپنی طرف منسوب کیا ہے، یہ بھی علامت اس کی ہے کہ اس سے مراد انبیاء مرسلین ہیں۔ ابن اسحاق نے حضرت ابن عباس کعب احبار اور وہب بن منبہ کی روایت یہی نقل کی ہے کہ یہ تینوں بزرگ جن کا اس قریہ میں بھیجنے کا ذکر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے ان کے نام اس روایت میں صادق، صدوق اور شلوم مذکور ہیں، اور ایک روایت میں تیسرے کا نام شمعون آیا ہے۔ (ابن کثیر)
اور حضرت قتادہ سے یہ منقول ہے کہ یہاں لفظ مرسلون اپنے اصلاحی معنی میں نہیں بلکہ قاصد کے معنی میں ہے اور یہ تین بزرگ جو اس قریہ کی طرف بھیجے گئے خود پیغمبر نہیں تھے، بلکہ حضرت عیسیٰ ؑ کے حواریین میں سے تھے۔ انہی کے حکم سے یہ اس قریہ کی ہدایت کے لئے بھیجے گئے تھے (ابن کثیر) اور چونکہ ان کے بھیجنے والے حضرت عیسیٰ ؑ اللہ کے رسول تھے، ان کا بھیجنا بھی بالواسطہ اللہ تعالیٰ ہی کا بھیجنا تھا اس لئے آیت میں ان کے ارسال کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔ مفسرین میں سے ابن کثیر نے پہلے قول کو اور قرطبی وغیرہ نے دوسرے کو اختیار کیا ہے، ظاہر قرآن سے بھی یہی سمجھا جاتا ہے کہ یہ حضرات اللہ کے نبی اور پیغمبر تھے۔ واللہ اعلم۔
Top