Maarif-ul-Quran - Az-Zumar : 2
اِنَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّیْنَؕ
اِنَّآ اَنْزَلْنَآ : بیشک ہم نے نازل کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف الْكِتٰبَ : یہ کتاب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ فَاعْبُدِ اللّٰهَ : پس اللہ کی عبادت کرو مُخْلِصًا : خالص کر کے لَّهُ : اسی کے لیے الدِّيْنَ : عبادت
ہم نے اتاری ہے تیری طرف کتاب ٹھیک ٹھیک سو بندگی کر اللہ کی خالص کر کر اس کے واسطے بندگی
معارف و مسائل
(آیت) فَاعْبُدِ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّيْنَ اَلَا لِلّٰهِ الدِّيْنُ الْخَالِصُ۔ لفظ دین کے معنی اس جگہ عبادت کے ہیں یا اطاعت کے، جو تمام احکام دینیہ کی پابندی کو عام اور شامل ہے۔ اس کے پہلے جملہ میں رسول اللہ ﷺ کو خطاب کر کے حکم دیا گیا ہے کہ اللہ کی عبادت و اطاعت کو خالص اسی کے لئے کریں جس میں کسی غیر اللہ کے شرک یا ریاء و نمود کا شائبہ نہ ہو۔ دوسرا جملہ اسی کی تاکید کے لئے ہے کہ خلاص دین صرف اللہ ہی کے لئے سزاوار ہے۔ اس کے سوا اور کوئی مستحق نہیں۔
حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں بعض اوقات کوئی صدقہ و خیرات کرتا ہوں یا کسی پر احسان کرتا ہوں جس میں میری نیت اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کی بھی ہوتی ہے اور یہ بھی کہ لوگ میری تعریف وثناء کریں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد کی جان ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی ایسی چیز کو قبول نہیں فرماتے، جس میں کسی غیر کو شریک کیا گیا ہو۔ پھر آپ نے آیت مذکورہ بطور استدلال کے تلاوت فرمائی۔ اَلَا لِلّٰهِ الدِّيْنُ الْخَالِصُ۔ (قرطبی)
اعمال کی مقبولیت عند اللہ بمقدار اخلاص ہے
متعدد آیات قرآنی اس پر شاہد ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں اعمال کا حساب گنتی سے نہیں بلکہ وزن سے ہوتا ہے۔ (آیت) ونضع الموازین القسط لیوم القیامة، اور آیات مذکورہ نے بتلا دیا ہے کہ اللہ کے نزدیک اعمال کی قدر اور وزن بقدر اخلاص ہوتا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ کمال اخلاص بدون کمال ایمان حاصل نہیں ہوتا۔ کیونکہ اخلاص کامل یہ ہے کہ اللہ کے سوا نہ کسی کو نفع و ضرر کا مالک سمجھے نہ اپنے کاموں میں کسی غیر اللہ کو متصرف خیال کرے، نہ کسی اطاعت و عبادت میں غیر اللہ کا اپنے تصور سے دھیان آنے دے۔ غیر اختیاری وساوس کو اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتا ہے۔
صحابہ کرام جو مسلمانوں کی صف اول ہیں ان کے اعمال و ریاضت کی تعداد کچھ زیادہ نظر نہ آئے گی مگر اس کے باوجود ان کا ایک ادنیٰ عمل باقی امت کے بڑے بڑے اعمال سے فائق ہونے کی وجہ ان کا کمال ایمان اور کمال اخلاص ہی تو ہے۔
Top