Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 54
اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ۚ فَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ اٰتَیْنٰهُمْ مُّلْكًا عَظِیْمًا
اَمْ : یا يَحْسُدُوْنَ : وہ حسد کرتے ہیں النَّاسَ : لوگ عَلٰي : پر مَآ اٰتٰىھُمُ : جو انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل فَقَدْ اٰتَيْنَآ : سو ہم نے دیا اٰلَ اِبْرٰهِيْمَ : آل ابراہیم الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحِكْمَةَ : اور حکمت وَاٰتَيْنٰھُمْ : اور انہیں دیا مُّلْكًا : ملک عَظِيْمًا : بڑا
یا حسد کرتے ہیں لوگوں کا اس پر جو دیا ہے ان کو اللہ نے اپنے فضل سے سو ہم نے تو دی ہے ابراہیم کے خاندان کو کتاب اور علم اور ان کو دی ہے ہم نے بڑی سلطنت
معاف و مسائل
یہودیوں کے حسد کرنے پر شدید مذمت
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو جو علم و فضل اور جاہ و جلال عطا کیا تھا، اس پر یہودی جلتے تھے، اللہ تعالیٰ نے آیت نمبر 35، 45 میں ان کے اسی حسد و بغض کی شدید مذمت کی ہے اور ان کے حسد کو نامعقول قرار دیتے ہوئے دو وجہیں بیان کی ہیں ایک وجہ آیت نمبر 35 میں بیان کی اور دوسری آیت نمبر 45 میں، لیکن دونوں کا حاصل ایک ہے، یعنی تمہارا حسد کس بات پر ہے اگر اس پر ہے کہ اصل صاحب سلطنت تم ہو تمہاری ہی سلطنت ان کو مل گئی، اس کا غلط ہونا تو کھلا ہوا ہے کہ تم سلطنت سے خود محروم ہو اور تمہیں کچھ حصہ سلطنت کا مل جاتا تو تم ایک کوڑی بھی کسی کو نہ دیتے اور اگر تمہارا حسد اس پر ہے کہ گو سلطنت ہمارے پاس سے ان کے پاس نہیں گئی پھر بھی ان کو کیوں ملی، ان کو سلطنت سے کیا علاقہ ؟ تو اس کا جواب یہ دیا کہ یہ بھی انبیاء کے خاندان سے ہیں جن میں سلطنت پہلے سے ہوتی آئی ہے اس لئے کسی اجنبی جگہ سلطنت نہیں آئی، لہٰذا تمہارا حسد کرنا نامعقول ہے۔
حسد کی تعریف، حکم اور اس کی مضرتوں کا بیان۔
علامہ نووی شارح مسلم، حسد کی تعریف اس طرح کرتے ہیں۔ الحسد تمنی زوال النعمة (مسلم ج 2) یعنی دوسرے آدمی کی نعمت کے زوال کی خواہش کرنا حسد کہلاتا ہے۔“ اور یہ حرام ہے۔
”تم آپس میں بغض اور حسد نہ کرو اور نہ ہی ایک دوسرے سے پشت پھیرو بلکہ اللہ کے بندے اور بھائی بن جاؤ اور جائز نہیں کسی مسلمان کے لئے کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ ترک تعلق کرے۔
”تم حسد سے بچو، اس لئے کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔“
”حضرت زبیر نے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ تمہاری طرف (بھی) پہلی قوموں کا مرض چپکے سے چل پڑا ہے اور وہ حسد ہے اور بغض ایسی خصلت ہے جو مونڈ دینے والی ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ وہ بالوں کو مونڈتی ہے، بلکہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔“
حسد خواہ دنیاوی کمال پر ہو یا دینی کمال پر دونوں حرام ہیں، چناچہ اللہ تعالیٰ کے قول ”ام لھم نصیب من الملک“ سے امر اول کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے اور ”الکتب والحکمة“ سے امرثانی کی طرف۔
Top