Maarif-ul-Quran - Az-Zukhruf : 39
وَ لَنْ یَّنْفَعَكُمُ الْیَوْمَ اِذْ ظَّلَمْتُمْ اَنَّكُمْ فِی الْعَذَابِ مُشْتَرِكُوْنَ
وَلَنْ : اور ہرگز نہیں يَّنْفَعَكُمُ : نفع دے گا تم کو الْيَوْمَ : آج اِذْ ظَّلَمْتُمْ : جب ظلم کیا تم نے اَنَّكُمْ : بیشک تم فِي الْعَذَابِ : عذاب میں مُشْتَرِكُوْنَ : مشترک ہو
اور کچھ فائدہ نہیں تم کو آج کے دن جبکہ تم ظالم ٹھہر چکے اس بات سے کہ تم عذاب میں شامل ہو
(آیت) وَلَنْ يَّنْفَعَكُمُ الْيَوْمَ الخ۔ اس آیت کی دو تفسیریں ہو سکتی ہیں، ایک یہ کہ جب تمہارا کفر و شرک ثابت ہوچکا ہے تو آخرت میں تمہاری یہ تمنا کچھ کام نہ آئے گی کہ کاش، یہ شیطان مجھ سے دور ہوتا کیونکہ اس وقت تم سب عذاب میں شریک ہو گے اس صورت میں اَنَّكُمْ فِي الْعَذَاب الخ لانکم کے معنی میں ہوگا اور ینفع کی ضمیر فاعل مقولہ یا لیت بینی الخ کی طرف راجع ہوگی۔
اور دوسری تفسیر یہ ممکن ہے کہ وہاں پہنچنے کے بعد تمہارا اور شیاطین کا عذاب میں مشترک ہونا تمہارے لئے چنداں فائدہ مند نہیں ہوگا۔ دنیا میں بیشک ایسا ہوتا ہے کہ ایک مصیبت میں چند آدمی شریک ہوجائیں تو ہر ایک کا غم ہلکا ہوجاتا ہے لیکن وہاں چونکہ ہر ایک کو اپنی اپنی پڑی ہوگی اور کوئی کسی کا دکھ نہیں بٹا سکے گا اس لئے اس اشتراک سے کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ اس صورت میں انکم الخ ینفع کا فاعل ہوگا۔
Top