Tafseer-e-Baghwi - An-Najm : 18
لِلَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنٰى١ؔؕ وَ الَّذِیْنَ لَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَهٗ لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لَافْتَدَوْا بِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ سُوْٓءُ الْحِسَابِ١ۙ۬ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمِهَادُ۠   ۧ
لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جنہوں نے اسْتَجَابُوْا : انہوں نے مان لیا لِرَبِّهِمُ : اپنے رب (کا حکم) الْحُسْنٰى : بھلائی وَالَّذِيْنَ : اور جن لوگوں نے لَمْ يَسْتَجِيْبُوْا : نہ مانا لَهٗ : اس کا (حکم) لَوْ : اگر اَنَّ : یہ کہ لَهُمْ : ان کے لیے (ان کا) مَّا : جو کچھ فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب وَّمِثْلَهٗ : اور اس جیسا مَعَهٗ : اس کے ساتھ لَافْتَدَوْا : کہ فدیہ میں دیدیں بِهٖ : اس کو اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں لَهُمْ : ان کے لیے سُوْٓءُ : برا الْحِسَابِ : حساب وَمَاْوٰىهُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَبِئْسَ : اور برا الْمِهَادُ : بچھانا (جگہ)
جن لوگوں نے خدا کے حکم کو قبول کیا ان کی حالت بہت بہتر ہوگی اور جنہوں نے اس کو قبول نہ کیا اگر روئے زمین کے سب خزانے ان کے اختیار میں ہوں تو وہ سب کے سب اور ان کے ساتھ ہی اتنے اور (نجات کے) بدلے میں صرف کر ڈالیں (مگر نجات کہاں ؟ ) ایسے لوگوں کا حساب بھی برا ہوگا۔ اور ان کا ٹھکانہ بھی دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے۔
تفسیر : 18۔” للذینی استجابوا “ رب کا کہا مانا ” لربھم “ اس کی اطاعت کی ۔ ” الحسنیٰ “ اس سے مراد جنت ہے۔ ” والذین لم یستجیبوا لہ لو ان لھم ما فی الارض جمیعا ً و مثلہ معہ لا فتدوا بہ “ یعنی قیامت کے دن اگر کل زمین کی دولت ان کو مل جائے تو دوزخ سے اپنی رہائی کے لیے وہ دے دینگے۔ ” اولئک لھم سوء الحساب “ ابراہیم نخعی کا بیان ہے کہ سوء حساب یہ ہے کہ ان سے سختی کے ساتھ حساب فہمی کی جائے گی اور کوئی گناہ معاف نہیں کیا جائے گا۔ ” وما واھم “ آخرت میں ان کا ٹھکانہ ” جھنم وبئس المھاد “ اس کا معنی ہے بچھونا وہ حجر ا ہے جو ان کے لیے بچھایا جائے گا ۔
Top