Maarif-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 35
یُرْسَلُ عَلَیْكُمَا شُوَاظٌ مِّنْ نَّارٍ١ۙ۬ وَّ نُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرٰنِۚ
يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا : چھوڑ دیا جائے گا تم پر شُوَاظٌ : شعلہ مِّنْ نَّارٍ : آگ میں سے وَّنُحَاسٌ : اور دھواں فَلَا تَنْتَصِرٰنِ : تو نہ تم دونوں مقابلہ کرسکو گے
چھوڑے جائیں تم پر شعلے آگ کے صاف اور دھواں ملے ہوئے پھر تم بدلہ نہیں لے سکتے
يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّنْ نَّارٍ ڏ وَّنُحَاسٌ فَلَا تَنْتَــصِرٰنِ ، حضرت ابن عباس اور دوسرے ائمہ تفسیر نے فرمایا کہ شواظ بضم شین آگ کے اس شعلے کو کہا جاتا ہے جس میں دھواں نہ ہو اور نحاس اس دھویں کو کہا جاتا ہے جس میں آگ کی روشنی نہ ہو، اس آیت میں بھی جن و انس کو خطاب کر کے ان پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑنے کا بیان ہے، اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ حساب کتاب کے بعد جو مجرمین کو جہنم میں ڈالا جائے گا اس میں یہ دو طرح کے عذاب ہوں گے، کہیں آگ ہی آگ اور شعلہ ہی شعلہ دھویں کا نام نہیں اور کہیں دھواں ہی دھواں جس میں آگ کی کوئی روشنی نہیں اور بعض مفسرین نے اس آیت کو پچھلی آیت کا تکملہ قرار دے کر یہ معنی کئے ہیں کہ اے جن و انس آسمانوں کے حدود سے نکل جانا تمہارے بس کی بات نہیں، اگر تم ایسا ارادہ کر بھی لو تو جس طرف بھاگ کر جاؤ گے آگ کے شعلے اور دھویں تمہیں گھیر لیں گے (ابن کثیر)
فَلَا تَنْتَــصِرٰنِ ، انتصار سے مشتق ہے، جس کے معنی کسی کی مدد کر کے مصیبت سے نکالنے کے ہیں مطلب یہ ہے کہ عذاب الٰہی سے بچنے کے لئے تم سب جن و انس میں سے کوئی کسی کی مدد نہ کرسکے گا کہ اس کے ذریعہ عذاب سے چھوٹ جائے۔
Top