Tafseer-e-Mazhari - Ar-Rahmaan : 35
یُرْسَلُ عَلَیْكُمَا شُوَاظٌ مِّنْ نَّارٍ١ۙ۬ وَّ نُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرٰنِۚ
يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا : چھوڑ دیا جائے گا تم پر شُوَاظٌ : شعلہ مِّنْ نَّارٍ : آگ میں سے وَّنُحَاسٌ : اور دھواں فَلَا تَنْتَصِرٰنِ : تو نہ تم دونوں مقابلہ کرسکو گے
تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو پھر تم مقابلہ نہ کرسکو گے
یرسل علیکما شواط من نار و نحاس فلا تنتصرن تم دونوں پر (قیامت کے دن) آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑا جائے گا۔ پھر تم اس کو ہٹا نہ سکو گے یُرْسَلُ عَلَیْکُمْ شُوَاطٌ : یعنی قبروں سے اٹھائے جانے کے وقت تم پر چھوڑا جائے گا۔ شُوَاظٌ : وہ شعلہ جس میں دھواں نہ ہو۔ اکثر مفسرین نے یہی معنی بیان کیا ہے۔ مجاہد نے کہا : شواظٌ اس سبز شعلہ کو کہتے ہیں جو آگ سے منقطع ہو کر اٹھتا ہے۔ اکثر مفسرین نے یہی معنی بیان کیا ہے۔ مجاہد نے کہا : شواظ اس سبز شعلہ کو کہتے ہیں جو آگ سے منقطع ہو کر اٹھتا ہے۔ سعید بن جبیر اور کلبی نے نحاسکا ترجمہ کیا ہے ‘ دھواں۔ ایک روایت میں حضرت ابن عباس کی طرف بھی اس قول کی نسبت کی گئی ہے۔ اس صورت میں آیت کا یہ معنی ہوگا کہ کبھی تم پر آگ کا شعلہ اور کبھی دھواں چھوڑا جائے گا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دونوں ساتھ ‘ ساتھ اس طرح چھوڑے جائیں کہ ایک کا دوسرے سے اختلاط نہ ہو۔ ابن جریر نے لکھا ہے کہ آگ کا شعلہ اور کچھ نحاس (دھواں) چھوڑا جائیگا۔ یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ شواظ آگ اور دھویں کے (مخلوط) مجموعہ سے ہی پیدا ہوتا ہے (اس وقت شواظ کا ترجمہ ہوگا لپٹ ‘ کیونکہ لَپَٹ میں آگ بھی ہوتی ہے اور دھواں بھی ‘ مترجم) مجاہد اور قتادہ نے کہا : نحاس یعنی پگھلا ہوا پیتل (تانبا) انکے سروں پر بہایا جائیگا (ڈالا جائیگا) ۔ عوفی کی روایت میں حضرت ابن عباس کا بھی یہی قول آیا ہے۔ حضرت ابن مسعود ؓ نے نحاس کا ترجمہ کیا : مُہل (یعنی تیل کی تلچھٹ یا پگھلا ہوا تانبا) ۔ فَلاَ تَنْتَصِرٰنِ : یعنی اس وقت تمہارا کوئی مددگار نہ ہوگا جو میدان حشر میں لے جانے سے تم کو روک سکے۔
Top