Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Hadid : 12
یَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ یَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ بُشْرٰىكُمُ الْیَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُۚ
يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِيْنَ
: جس دن تم دیکھو گے مومن مردوں کو
وَالْمُؤْمِنٰتِ
: اور مومن عورتوں کو
يَسْعٰى نُوْرُهُمْ
: دوڑتا ہے نور ان کا
بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ
: ان کے آگے
وَبِاَيْمَانِهِمْ
: اور ان کے دائیں ہاتھ
بُشْرٰىكُمُ الْيَوْمَ
: (کہا جائے گا) خوشخبری ہی ہے تم کو آج کے دن
جَنّٰتٌ
: باغات ہیں
تَجْرِيْ
: بہتی ہیں
مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ
: ان کے نیچے سے نہریں
خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۭ
: ہمیشہ رہنے والے ہیں اس میں
ذٰلِكَ
: یہی
هُوَ الْفَوْزُ
: وہ کامیابی ہے
الْعَظِيْمُ
: بڑی
جس دن تو دیکھے ایمان والے مردوں کو اور ایمان والی عورتوں کو دوڑتی ہوئے چلتی ہے ان کی روشنی ان کے آگے اور ان کے داہنے خوشخبری ہے تم کو آج کے دن باغ ہیں کہ نیچے بہتی ہیں جن کے نہریں سدا رہو ان میں یہ جو ہے یہی ہے بڑی مراد ملنی
خلاصہ تفسیر
(وہ دن بھی یاد کرنے کے قابل ہے) جس دن آپ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو دیکھیں گے کہ ان کا نور ان کے آگے اور ان کے داہنی طرف دوڑتا ہوگا (یہ نور پل صراط پر سے گزرنے کے لئے ان کے ہمراہ ہوگا اور ایک روایت میں ہے کہ بائیں طرف بھی ہوگا، کذا فی الدر المنثور، تو تخصیص داہنی طرف کی شاید اس لئے ہو کہ اس طرف نور زیادہ قوی ہو اور نکتہ اس تخصیص میں شاید یہ ہو کہ یہ علامت ہو ان کے نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیئے جانے کا اور سامنے نور ہونا تو ایسے موقع پر عادت عامہ ہے اور ان سے کہا جاوے گا کہ) آج تم کو بشارت ہے ایسے باغوں کی جن کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے (اور) یہ بڑی کامیابی ہے (ظاہر یہ ہے کہ یہ بات بھی اسی وقت کہی جاوے گی اور اس وقت بطور خبر دینے کے کہی جا رہی ہے اور بُشْرٰىكُمُ کہنے والے غالباً فرشتے ہیں، لقولہ تعالیٰ تَـتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْا الخ باحق تعالیٰ خود اس خطاب سے مشرف فرما دیں اور یہ وہ دن ہوگا) جس روز منافق مرد اور منافق عورتیں مسلمانوں سے (پل صراط پر) کہیں گے کہ (ذرا) ہمارا انتظار کرلو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرلیں (یہ اس وقت ہوگا جبکہ مسلمان اپنے اعمال و ایمان کی برکت سے بہت آگے بڑھ جاویں گے اور منافقین جو کہ پل صراط پر مسلمانوں کے ساتھ چڑھائے جاویں گے پیچھے اندھیرے میں رہ جاویں گے، خواہ ان کے پاس پہلے ہی سے نور نہ ہو، یا جیسا کہ در منثور کی ایک روایت میں ہے کہ ان کے پاس بھی قدرے نور ہو اور پھر وہ گل ہوجاوے اور حکمت عطاء نور میں یہ ہو کہ دنیا میں ظاہری اعمال کے اعتبار سے وہ مسلمانوں کے ساتھ رہا کرتے تھے مگر باعتبار اعتقاد کے دل سے جدا تھے، اس لئے ان کو اولاً ان اعمال ظاہری کی وجہ سے نور مل جاوے مگر پھر دل میں ایمان و تصدیق نہ ہونے کے سبب وہ نور مفقود ہوجاوے، و نیز ان کے خداع اور دھوکہ کی جزا بھی یہی ہے کہ اول ان کو نور مل گیا پھر خلاف گمان مفقود ہوگیا، غرض وہ مسلمانوں سے ٹھہرنے کو کہیں گے) ان کو جواب دیاجاوے گا (یہ جواب دینے والے خواہ فرشتے ہوں یا مومنین ہوں) کہ تم اپنے پیچھے لوٹ جاؤ پھر (وہاں سے) روشنی تلاش کرو (حسب روایت در منثور اس پیچھے سے مراد وہ جگہ ہے جہاں ظلمت شدیدہ کے بعد پل صراط پر چڑھنے کے وقت نور تقسیم ہوا تھا یعنی نور تقسیم ہونے کی جگہ وہ ہے وہاں جا کرلو، چناچہ وہ ادھر جاویں گے جب وہاں بھی کچھ نہ ملے گا، پھر ادھر ہی آویں گے) پھر (مسلمانوں کے پاس نہ پہنچ سکیں گے بلکہ) ان (فریقین) کے درمیان میں ایک دیوار قائم کردی جاوے گی جس میں ایک دروازہ (بھی) ہوگا (جس کی کیفیت یہ ہے کہ) اس کے اندرونی جانب میں رحمت ہوگی اور بیرونی جانب کی طرف عذاب ہوگا (حسب روایت در منثور یہ دیوار اعراف ہے اور اندرونی جانب سے مومنین کی طرف والی جانب اور بیرونی جانب سے مراد کافروں کی طرف والی جانب اور رحمت سے مراد جنت اور عذاب سے مراد دوزخ ہے اور شاید یہ دروازہ بات چیت کے لئے ہو یا اسی دروازہ میں سے جنت کا راستہ ہو اور زیادہ تحقیق اعراف کی سورة اعراف کے رکوع پنجم میں گزری ہے، غرض جب ان میں اور مسلمانوں میں دیوار حائل ہوجاوے گی اور یہ خود تاریکی میں رہ جاویں گے تو اس وقت) یہ (منافق) ان (مسلمانوں) کو پکاریں گے کہ کیا (دنیا میں) ہم تمہارے ساتھ نہ تھے (یعنی اعمال اور طاعات میں تمہارے شریک رہا کرتے تھے، تو آج بھی رفاقت کرنا چاہئے) وہ (مسلمان) کہیں گے کہ (ہاں) تھے تو سہی لیکن (ایسا ہونا کس کام کا کیونکہ محض ظاہر میں ساتھ تھے اور باطنی حالت تمہاری یہ تھی کہ) تم نے اپنے کو گمراہی میں پھنسا رکھا تھا اور (وہ گمراہی یہ تھی کہ تم پیغمبر اور مسلمانوں سے عداوت رکھتے تھے اور ان پر حوادث واقع ہونے کے) تم منتظر (اور متمنی) رہا کرتے تھے اور (اسلام کے حق ہونے میں) تم شک رکھتے تھے اور تم کو تمہاری بیہودہ تمناؤں نے دھوکہ میں ڈال رکھا تھا، یہاں تک کہ تم پر خدا کا حکم آپہنچا (مراد بیہودہ تمناؤں سے یہ ہے کہ اسلام مٹ جاوے گا اور یہ کہ ہمارا مذہب حق ہے اور موجب نجات ہے اور مراد حکم خدا سے موت ہے، یعنی عمر بھر ان ہی کفریات پر مصر رہے توبہ بھی نہ کی) اور تم کو دھوکہ دینے والے (یعنی شیطان) نے اللہ کے ساتھ دھوکہ میں ڈال رکھا تھا (وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ ہم پر مواخذہ نہ کرے گا حاصل مجموعہ کا یہ ہے کہ ان کفریات کی وجہ سے تمہاری معیت ظاہریہ نجات کے لئے کافی نہیں) غرض آج نہ تم سے کوئی معاوضہ لیا جاوے گا اور نہ کافروں سے (یعنی اول تو معاوضہ دینے کے واسطے تمہارے پاس کوئی چیز ہے نہیں، لیکن بالفرض اگر ہوتی بھی تب بھی مقبول نہ ہوتی کیونکہ دار الجزاء ہے دار العمل نہیں اور) تم سب کا ٹھکانا دوزخ ہے وہی تمہاری (ہمیشہ کے لئے) رفیق ہے اور وہ (واقعی) برا ٹھکانا ہے (یہ قول فالیوم الخ یا تو مومنین کا ہو یا حق تعالیٰ کا اس تمام تر بیان سے ثابت ہوگیا کہ جس ایمان میں طاعات ضروریہ کی کمی ہو وہ گو کالعدم نہیں، لیکن کامل بھی نہیں، اس لئے اگلی آیات میں اس کی تکمیل کے لئے بصورت عتاب کے مسلمانوں کو حکم فرماتے ہیں کہ) کیا ایمان والوں (میں سے جو لوگ طاعات ضروریہ میں کمی کرتے ہیں جیسے گناہ گار مسلمانوں کی حالت ہوتی ہے تو کیا ان) کے لئے (اب بھی) اس بات کا وقت نہیں آیا کہ ان کے دل خدا کی نصیحت کے اور جو دین حق (منجانب اللہ) نازل ہوا ہے (کہ وہی نصیحت خداوندی ہے) اس کے سامنے جھک جاویں (یعنی دل سے عزم پابندی طاعات ضروریہ و ترک معاصی کا کرلیں اور اس کو خشوع بمعنی سکون اس لئے کہا کہ دل کا حالت مطلوبہ پر رہنا سکون ہے اور معصیت کی طرف جانا مشابہ حرکت کے ہے) اور (خشوع بالمعنی المذکور میں دیر کرنے سے جس کا حاصل توبہ میں دیر کرنا ہے وہ) ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جن کو ان کے قبل کتاب (آسمانی) ملی تھی (یعنی یہود و نصاریٰ کہ انہوں نے بھی برخلاف مقتضائے اپنی کتابوں کے شہوات و معاصی میں انہماک شروع کیا) پھر (اسی حالت میں) ان پر ایک زمانہ دراز گزر گیا (اور توبہ نہ کی) پھر (اس توبہ نہ کرنے سے) ان کے دل (خوب ہی) سخت ہوگئے (کہ ندامت و ملامت اضطراری بھی نہ ہوتی تھی) اور (اس کی نوبت یہاں تک پہنچی کہ اسی قساوت کی بدولت) بہت سے آدمی ان میں سے (آج) کفار ہیں (کیونکہ معصیت پر اصرار اور اس کو اچھا سمجھنا اور نبی برحق کی عداوت اکثر سبب کفر بن جاتا ہے، مطلب یہ کہ مسلمان کو جلدی توبہ کرلینا چاہئے، کیونکہ بعض اوقات پھر توبہ کی توفیق نہیں رہتی اور بعض اوقات کفر تک نوبت پہنچ جاتی ہے، آگے فرماتے ہیں کہ اگر تم لوگوں کے دلوں میں معاصی سے کوئی خرابی کم و بیش پیدا ہوگئی ہو تو اس کو اس وہم کی بناء پر توبہ سے مانع نہ سمجھو کہ اب توبہ سے کیا اصلاح ہوگی بلکہ) یہ بات جان لو کہ اللہ تعالیٰ (کی ایسی شان ہے کہ وہ) زمین کو اس کے خشک ہوئے پیچھے زندہ کردیتا ہے (بس اسی طرح توبہ کرنے پر اپنی رحمت سے قلب مردہ کو زندہ اور درست کردیتا ہے، پس مایوس نہ ہونا چاہئے کیونکہ) ہم نے تم سے (اس کے) نظائر بیان کردیئے ہیں تاکہ تم سمجھو (نمونہ سے مراد جیسا مدارک میں ہے احیاء ارض ہے اور شاید جمع لانا بوجہ تکرار وقوع کے ہو، آگے فضیلت انفاق مذکورہ بالا کی ارشاد ہے یعنی) بلاشبہ صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور یہ (صدقہ دینے والے) اللہ کو خلوص کے ساتھ قرض دے رہے ہیں وہ صدقہ (باعتبار ثواب کے) ان کے لئے بڑھا دیا جائے گا اور (مضاعفتہ کے ساتھ) ان کے لئے اجر پسندیدہ (تجویز کیا گیا) ہے (تفسیر اس کی ابھی گزر چکی ہے) اور (آگے فضیلت ایمان مذکورہ بالا کی ارشاد ہے کہ) جو لوگ اللہ پر اور اس کے رسولوں پر (پورا) ایمان رکھتے ہیں (یعنی جن میں ایمان اور تصدیق اور پابندی اطاعت مکمل درجہ میں ہو) ایسے ہی لوگ اپنے رب کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں (جس کا بیان سورة نساء کے رکوع نہم میں آ چکا ہے، یعنی یہ مراتب کمال ایمان کامل ہی کی بدولت نصیب ہوتے ہیں اور شہید کا حاصل باذل نفس فی اللہ ہے، یعنی جو اپنی جان کو اللہ کی راہ میں پیش کر دے گو قتل نہ ہو کیونکہ وہ اختیار سے خارج ہے) ان کے لئے (جنت میں) ان کا اجر (خاص) اور (صراط پر) ان کا نور (خاص) ہوگا اور (آگے کفار کا ذکر فرماتے ہیں کہ) جو لوگ کافر ہوئے اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا یہی لوگ دوزخی ہیں۔
معارف و مسائل
يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ يَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَبِاَيْمَانِهِمْ ، یعنی وہ دن یاد رکھنے کے قابل ہے جس دن آپ مومن مرد اور مومن عورتوں کو دیکھیں گے کہ ان کا نور ان کے آگے آگے اور داہنی طرف ہوگا الخ۔
اس دن سے مراد قیامت کا دن ہے اور یہ نور عطا ہونے کا معاملہ پل صراط پر چلنے سے کچھ پہلے پیش آئے گا، اس کی تفصیل ایک حدیث میں ہے جو حضرت ابو امامہ باہلی سے مروی ہے، ابن کثیر نے اس کو بحوالہ ابن ابی حاتم نقل کیا ہے، حدیث طویل ہے جس میں ابو امامہ کا دمشق میں ایک جنازہ میں شریک ہونا اور فارغ ہونے کے بعد لوگوں کو موت اور آخرت کی یاد دلانے کے لئے موت اور قبر پھر حشر کے کچھ حالات بیان فرمانا مذکور ہے، اس کے چند جملوں کا ترجمہ یہ ہے کہ۔
" پھر تم قبروں سے میدان حشر کی طرف منتقل کئے جاؤ گے، جس میں مختلف مراحل اور مواقف ہوں گے، ایک مرحلہ ایسا آئے گا کہ بحکم خداوندی کچھ چہرے سفید اور روشن کردیئے جاویں گے اور کچھ چہرے کالے سیاہ کردیئے جاویں گے، پھر ایک مرحلہ ایسا آوے گا کہ میدان حشر میں جمع ہونے والے سب لوگوں پر جن میں مومن و کافر سب ہوں گے، ایک شدید ظلمت اور اندھیری طاری ہوجائے گی، کسی کو کچھ نظر نہ آئے گا، اس کے بعد نور تقسیم کیا جائے گا ہر مومن کو نور عطا کیا جائے گا (ابن ابی حاتم ہی کی دوسری روایت میں حضرت عبداللہ بن مسعود سے منقول ہے کہ مومن میں یہ نور بقدر ان کے اعمال کے تقسیم ہوگا، کسی کا نور مثل پہاڑ کے، کسی کا کجھور کے درخت کے مثل، کسی کا قامت انسانی کے برابر ہوگا، سب سے کم نور اس شخص کا ہوگا جس کے صرف انگوٹھے میں نور ہوگا اور وہ بھی کبھی روشن ہوجائے گا کبھی بجھ جائے گا، ابن کثیر)
پھر حضرت ابوامامہ باہلی نے فرمایا کہ منافقین اور کفار کو کوئی نور نہ دیا جائے گا اور فرمایا کہ اسی واقعہ کو قرآن کریم نے ایک مثال کے عنوان سے اس آیت میں بیان فرمایا ہے
(اَوْ كَظُلُمٰتٍ فِيْ بَحْرٍ لُّـجِّيٍّ يَّغْشٰـىهُ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِهٖ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِهٖ سَحَابٌ ۭ ظُلُمٰتٌۢ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ ۭ اِذَآ اَخْرَجَ يَدَهٗ لَمْ يَكَدْ يَرٰىهَا ۭ وَمَنْ لَّمْ يَجْعَلِ اللّٰهُ لَهٗ نُوْرًا فَمَا لَهٗ مِنْ نُّوْرٍ) (النور40) اور فرمایا کہ مومنین کو جو نور عطا ہوگا (اس کا حال دنیا کے نور کی طرح نہیں ہوگا کہ جہاں کہیں نور ہو اس کے پاس والے بھی اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں) بلکہ جس طرح کوئی اندھا آدمی دوسرے بصیر آدمی کے نور بصر سے نہیں دیکھ سکتا اسی طرح مومنین کے اس نور سے کوئی کافر یا فاسق فائدہ نہیں اٹھا سکے گا (ابن کثیر)
حضرت ابو امامہ باہلی کی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس موقف میں ظلمت شدیدہ کے بعد حق تعالیٰ کی طرف مومن مردوں اور مومن عورتوں میں نور تقسیم ہوگا اسی وقت سے کافر اور منافق اس نور سے محروم رہیں گے، ان کو کسی قسم کا نور ملے ہی گا نہیں۔
مگر طبرانی نے حضرت ابن عباس سے ایک مرفوع روایت یہ نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ۔
پل صراط کے پاس اللہ تعالیٰ ہر مومن کو نور عطا فرما دیں گے اور ہر منافق کو بھی مگر جس وقت یہ پل صراط پر پہنچ جائیں گے تو منافقین کا نور سلب کرلیا جائے گا (ابن کثیر)
اس سے معلوم ہوا کہ منافقین کو بھی ابتداء میں نور دیا جائے گا، مگر پل صراط پر پہنچ کر یہ نور سلب ہوجاوے گا، بہرحال خواہ ابتداء ہی سے ان کو نور نہ ملا ہو یا مل کر بجھ گیا ہو، اس وقت وہ مومنین سے درخواست کریں گے کہ ذرا ٹھہرو ہم بھی تمہارے نور سے کچھ فائدہ اٹھا لیں کیونکہ ہم دنیا میں بھی نماز، زکوٰة، حج، جہاد سب چیزوں میں تمہارے شریک رہا کرتے تھے، تو ان کو اس درخواست کا جواب نامنظوری کی شکل میں دیا جائے گا، جس کا بیان آگے آتا ہے اور منافقین کے مناسب حال تو یہی ہے کہ پہلے ان کو بھی مسلمانوں کی طرح نور ملے پھر اس کو سلب کرلیا جائے جس طرح وہ دنیا میں خدا و رسول کو دھوکا دینے کی ہی کوشش میں لگے رہے تھے، ان کے ساتھ قیامت میں معاملہ بھی ایسا ہی کیا جائے گا جیسے کسی کو دھوکہ دینے کے لئے کچھ روشنی دکھلا کر بجھا دی جائے، جیسا کہ ان کے بارے میں قرآن کریم کا یہ ارشاد ہے يُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَھُوَ خَادِعُھُمْ " یعنی منافقین اللہ کو دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں اور اللہ ان کو دھوکہ دینے والا ہے " امام بغوی نے فرمایا کہ اس دھوکہ سے یہی مراد ہے کہ پہلے نور دے دیا جائے گا مگر عین اس وقت جب نور کی ضرورت ہوگی سلب کرلیا جائے گا اور یہی وہ وقت ہوگا جبکہ مومنین کو بھی یہ اندیشہ لگ جائے گا کہ کہیں ہمارا نور بھی سلب نہ ہوجائے، اس لئے وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے کہ ہمارے نور کو آخر تک پورا کردیئے جس کا ذکر اس آیت میں ہے (يَوْمَ لَا يُخْزِي اللّٰهُ النَّبِيَّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ ۚ نُوْرُهُمْ يَسْعٰى بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَبِاَيْمَانِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا الایتہ) (مظہری)
مسلم، احمد اور دار قطنی میں حضرت جابر بن عبداللہ کی مرفوع حدیث میں بھی آیا ہے کہ شروع میں مومن و منافق دونوں کو نور دیا جائے گا پھر پل صراط پر پہنچ کر منافقین کا نور سلب ہوجائے گا۔
اور تفسیر مظہری میں ان دونوں روایتوں کی تطبیق اس طرح بیان کی ہے کہ اصل منافقین جو آنحضرت ﷺ کے زمانے میں تھے ان کو تو شروع ہی سے کفار کی طرح کوئی نور نہ ملے گا، مگر وہ منافقین جو اس امت میں بعد رسول اللہ ﷺ کے ہوں گے جن کو منافقین کا نام تو اس لئے نہیں دیا جاسکے گا کہ وحی کا سلسلہ رسول اللہ ﷺ پر ختم ہوچکا اور کسی کے بارے میں بغیر وحی قطعی کے یہ حکم نہیں لگایا جاسکتا کہ وہ دل سے مومن نہیں، صرف زبان کا اقرار ہے، اس لئے امت میں کسی کو یہ حق نہیں کہ کسی کو منافق کہے، علم میں منافق ہیں گو ظاہر میں ان کی منافقت نہیں کھلی ان کے ساتھ یہ معاملہ ہوگا کہ شروع میں ان کو بھی نور دے دیا جائے گا بعد میں سلب کرلیا جائے۔
اس قسم کے منافقین امت کے وہ لوگ ہیں جو قرآن و حدیث میں تحریف کر کے ان کے معانی کو بگاڑتے اور اپنے مطلب کے موافق بناتے ہیں، نعوذ باللہ منہ۔
میدان حشر میں نور اور ظلمت کے اسباب
اس جگہ تفسیر مظہری میں قرآن و حدیث سے محشر کی ظلمت و نور کے اسباب بھی بیان کردیئے ہیں جو علمی تحقیقات سے زیادہ اہم ہیں وہ نقل کرتا ہوں (لعل اللہ تعالیٰ یرزقنا نوراً)
(1) ابوداؤد و ترمذی نے حضرت بریدہ اور ابن ماجہ نے حضرت انس سے یہ مرفوع حدیث روایت کی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ۔ " خوشخبری سنا دو ان لوگوں کو جو اندھیری راتوں میں مسجد کی طرف جاتے ہیں، قیامت کے روز مکمل نور کی " اور اسی مضمون کی روایات حضرت سہل بن سعد، زید بن حارثہ، ابن عباس، ابن عمر، حارثہ ابن وہب، ابوامامہ، ابوالدردا، ابوسعید، ابوموسیٰ ، ابوہریرہ، عائشہ صدیقہ وغیرہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بھی منقول ہیں (مظہری)
(2) مسند احمد اور طبرانی میں حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
(من حافظ علی الصلوات کانت لہ نورا و برھانا ونجاة یوم القیمة و من لم یحافظ علیھا لم یکن لہ نورا ولابرھانا ولا نجاة و کان یوم القیامة مع قارون وھامان و فرعون) جو شخص پانچوں نمازوں کی محافظت کرے گا (یعنی ان کے اوقات اور آداب کو پابندی کے ساتھ بجا لائے گا) اس کے لئے یہ نماز قیامت کے روز نور اور برہان اور نجات بن جائے گی اور جو اس پر محافظت نہ کرے گا تو اس کے لئے نور ہوگا نہ برہان اور نہ نجات اور وہ قارون اور ہامان اور فرعون کے ساتھ ہوگا۔
(3) اور طبرانی نے حضرت ابوسعید سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو سورة کہف پڑھے گا قیامت کے روز اس کے لئے اتنا نور ہوگا جو اس کی جگہ سے مکہ مکرمہ تک پھیلے گا اور ایک روایت میں ہے کہ جو شخص جمعہ کے روز سورة کہف پڑھے گا قیامت کے روز اس کے قدموں سے آسمان کی بلندی تک نور چمکے گا۔
(4) امام احمد نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص قرآن کی ایک آیت بھی تلاوت کرے گا وہ آیت اس کے لئے قیامت کے روز نور ہوگی۔
(5) دیلمی نے حضرت ابوہریرہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ مجھ پر درود بھیجنا پل صراط پر نور کا سبب بنے گا۔
(6) طبرانی نے حضرت عبادہ بن صامت سے یہ حدیث روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حج کے احکام بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حج وعمرہ کے احرام سے فارغ ہونے کے لئے جو سر منڈایا جاتا ہے تو اس میں جو بال زمین پر گرتا ہے وہ قیامت کے روز نور ہوگا۔
(7) مسند بزار میں حضرت ابن مسعود سے مرفوعاً روایت ہے کہ منیٰ میں جمرات کی رمی کرنا قیامت کے روز نور ہوگا۔
(8) طبرانی نے بسند جید حضرت ابوہریرہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ جس شخص کے بال حالت اسلام میں سفید ہوجاویں وہ اس کے لئے قیامت کے دن نور ہوگا۔
(9) بزار نے بسند جید حضرت ابوہریرہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد میں ایک تیر بھی پھینکے گا اس کے لئے قیامت میں نور ہوگا۔
(10) بیہقی نے شعب الایمان میں بسند منقطع حضرت ابن عمر سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ بازار میں اللہ کا ذکر کرنے والے کو اس کے ہر بال کے مقابلے میں قیامت کے روز ایک نور ملے گا۔
(11) طبرانی نے حضرت ابوہریرہ سے مرفوعاً نقل کیا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کی مصیبت و تکلیف کو دور کر دے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے پل صراط پر نور کے دو شعبے بنا دے گا جس سے ایک جہان روشن ہوجائے گا جس کی تعداد اللہ کے سوا کوئی نہیں جان سکتا۔
(12) بخاری و مسلم نے حضرت ابن عمر سے اور مسلم نے حضرت جابر سے اور حاکم نے حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابن عمر سے اور طبرانی نے ابن زیاد سے روایت کیا ہے کہ ان سب نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (ایاکم والظلم فانہ ھو الظلمت یوم القیمة) یعنی تم ظلم سے بہت بچو، کیونکہ ظلم ہی قیامت کے روز ظلمات اور اندھیری ہوگی۔
نعوذ باللہ من الظلمات و نسالہ النور التام یوم القیامتہ
Top