Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 85
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَۚ
وَ
: اور
اِلٰي
: طرف
مَدْيَنَ
: مدین
اَخَاهُمْ
: ان کے بھائی
شُعَيْبًا
: شعیب
قَالَ
: اس نے کہا
يٰقَوْمِ
: اے میری قوم
اعْبُدُوا
: عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
مَا لَكُمْ
: نہیں تمہارا
مِّنْ
: سے
اِلٰهٍ
: معبود
غَيْرُهٗ
: اس کے سوا
قَدْ جَآءَتْكُمْ
: تحقیق پہنچ چکی تمہارے پاس
بَيِّنَةٌ
: ایک دلیل
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
فَاَوْفُوا
: پس پورا کرو
الْكَيْلَ
: ناپ
وَالْمِيْزَانَ
: اور تول
وَلَا تَبْخَسُوا
: اور نہ گھٹاؤ
النَّاسَ
: لوگ
اَشْيَآءَهُمْ
: ان کی اشیا
وَلَا تُفْسِدُوْا
: اور فساد نہ مچاؤ
فِي الْاَرْضِ
: زمین (ملک) میں
بَعْدَ
: بعد
اِصْلَاحِهَا
: اس کی اصلاح
ذٰلِكُمْ
: یہ
خَيْرٌ
: بہتر
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مُّؤْمِنِيْنَ
: ایمان والے
اور مدین کی طرف بھیجا ان کے بھائی شعیب کو بولا اے میری قوم بندگی کرو اللہ کی کوئی نہیں تمہارا معبود اس کے سوا، تمہارے پاس پہنچ چکی ہے دلیل تمہارے رب کی طرف سے سو پوری کرو ناپ اور تول اور مت گھٹا کردو لوگوں کو ان کی چیزیں اور مت خرابی ڈالو زمین میں اس کی اصلاح کے بعد یہ بہتر ہے تمہارے لئے اگر تم ایمان والے ہو،
خلاصہ تفسیر
اور ہم نے مدین (والوں) کی طرف ان کے بھائی شعیب ؑ کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا انہوں نے (اہل مدین سے) فرمایا کہ میری قوم تم (صرف) اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود (بننے کے قابل) نہیں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے (میرے نبی ہونے پر) واضح دلیل (کہ کوئی معجزہ ہے) آچکی ہے (جب میری نبوت ثابت ہے) تو (احکام شرعیہ میں میرا کہنا مانو چناچہ میں کہتا ہوں کہ) تم ناپ اور تول پوری پوری کیا کرو اور لوگوں کا ان کی چیزوں میں نقصان مت کیا کرو (جیسا کہ تمہاری عادت ہے) اور روئے زمین میں بعد اس کے کہ (تعلیم و توحید و بعثت انبیاء و ایجاب عدل و ادائے حقوق مکیال و میزان سے) اس کی درستی (تجویز) کردی گئی فساد مت پھیلاو (یعنی ان احکام کی مخالفت اور کفر مت کرو کہ موجب فساد ہے) یہ (جو کچھ میں کہہ رہا ہوں اس پر عمل کرنا) تمہارے لئے (دنیا و آخرت دونوں میں) نافع ہے اگر تم (میری) تصدیق کرو (جس پر دلیل قائم ہے اور تصدیق کرکے عمل کرو تو امور مذکورہ دارین میں نافع ہیں آخرت میں تو ظاہر ہے کہ نجات ہوگی اور دنیا میں عمل بالشرع سے امن و انتظام قائم رہتا ہے خاص کر پورا ناپنے تولنے میں بوجہ اعتبار بڑھنے کے تجارت کو ترقی ہوتی ہے) اور تم سڑکوں پر اس غرض سے مت بیٹھا کرو کہ اللہ پر ایمان لانے والوں کو (ایمان لانے پر) دھمکیاں دو اور (ان کو) اللہ کی راہ (یعنی ایمان) سے روکو اور اس (راہ) میں کجی (اور شبہات) کی تالش میں لگے رہو (کہ بےجا اعتراض سوچ سوچ کر لوگوں کو بہکاؤ یہ لوگ ضلال مذکور سابق کے ساتھ اس اضلال میں بھی مبتلا تھے کہ سڑکوں پر بیٹھ کر آنے والوں کو بہکاتے کہ شعیب ؑ پر ایمان نہ لانا نہیں تو ہم تم کو مار ڈالیں گے۔ آگے تذکیر نعمت سے ترغیب اور تذکیر نقمت سے ترہیب ہے یعنی) اور اس حالت کو یاد کرو جب کہ تم (شمار میں یا مال میں) کم تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تم کو (شماریا مال میں) زیادہ کردیا (یہ تو ترغیب تھی ایمان لانے پر) اور دیکھو تو کیسا برا انجام ہوا فساد (یعنی کفر و تکذیب و ظلم) کرنے والوں کا (جیسے قوم نوح اور عاد اور ثمود گزر چکے ہیں اسی طرح تم پر عذاب آنے کا اندیشہ ہے یہ ترہیب ہے کفر پر) اور اگر (تم کو عذاب نہ آنے کا اس سے شبہ ہو کہ) تم میں سے بعضے (تو) اس حکم پر جس کو دے کر مجھ کو بھیجا گیا ہے ایمان لائے ہیں اور بعضے ایمان نہیں لائے (اور پھر بھی دونوں فریق ایک ہی حالت میں ہیں یہ نہیں کہ ایمان نہ لانے والوں پر عذاب آگیا ہو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا عذاب سے ڈرانا بےاصل ہے) تو (اس شبہ کا جواب یہ ہے کہ فوراً عذاب نہ آنے سے یہ کیسے معلوم ہوا کہ عذاب نہ آئے گا) ذرا ٹھہر جاؤ یہاں تک کہ ہمارے (یعنی دونوں فریق کے) درمیان میں اللہ تعالیٰ (عملی) فیصلہ کئے دیتے ہیں (یعنی عذاب نازل کرکے مؤمنین کو نجات دیں گے اور کفار کو ہلاک کریں گے) اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہیں (کہ ان کا فیصلہ بالکل مناسب ہی ہوتا ہے)۔
معارف و مسائل
انبیاء (علیہم السلام) کے قصص جن کا سلسلہ گزشتہ آیات سے چل رہا ہے ان میں پانچواں قصہ حضرت شعیب ؑ اور ان کی قوم کا ہے جو آیات متذکرہ میں بیان ہوا ہے۔
حضرت شعیب ؑ محمد بن اسحاق کی روایت کے مطابق حضرت ابراہیم ؑ کے صاحبزادہ مدین کی اولاد میں سے ہیں اور حضرت لوط ؑ سے بھی رشتہ قرابت رکھتے ہیں۔ مدین حضرت خلیل اللہ ؑ کے صاحبزادے ہیں ان کی نسل و اولاد بھی مدین کے نام سے معروف ہوگئی اور جس بستی میں ان کا قیام تھا اس کو بھی مدین کہتے ہیں۔ گویا مدین ایک قوم کا بھی نام ہے اور ایک شہر کا بھی۔ یہ شہر آج بھی شرق اردن کی بندرگاہ معان کے قریب موجود ہے۔ قرآن کریم میں دوسری جگہ موسیٰ ؑ کے قصہ میں ارشاد ہے (آیت) ولما ورد ماء مدین۔ ، اس میں یہی بستی مراد ہے (ابن کثیر)۔ حضرت شعیب ؑ کو ان کے حسن بیان کی وجہ سے خطیب الانبیاء کہا جاتا تھا (ابن کثیر، بحر محیط)
حضرت شعیب ؑ جس قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں قرآن کریم نے کہیں ان کا اہل مدین اور اصحاب مدین کے نام سے ذکر کیا ہے اور کہیں اصحاب ایکہ کے نام سے۔ ایکہ کے معنی جنگل اور بن کے ہیں۔
بعض حضرات مفسرین نے فرمایا کہ یہ دونوں قومیں الگ الگ تھیں دونوں کی بستیاں بھی الگ تھیں۔ حضرت شعیب ؑ ان میں سے پہلے ایک قوم کی طرف بھیجے گئے ان کی ہلاکت کے بعد دوسری قوم کی طرف مبعوث فرمائے گئے۔ دونوں قوموں پر جو عذاب آیا اس کے الفاظ بھی مختلف ہیں اصحاب مدین پر کہیں صیحہ اور کہیں رجفہ مذکور ہے اور اصحاب ایکہ پر بھی عذاب ظلہ ذکر کیا گیا ہے۔ صیحہ کے معنی چنگھاڑ اور سخت آواز کے اور رجفہ کے معنی زلزلہ ہیں اور ظللہ سائبان کو کہا جاتا ہے۔ اصحاب ایکہ پر عذاب کی یہ صورت ہوئی کہ اول چند روز ان کی پوری بستی میں سخت گرمی پڑی جس سے ساری قوم بلبلا اٹھی۔ پھر ان کے قریب جنگل پر ایک گہرا بادل آیا جس سے اس جنگل میں سایہ ہوگیا اور ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگیں۔ یہ دیکھ کر سارے بستی کے آدمی اس بادل کے سایہ میں جمع ہوگئے۔ اس طرح یہ خدائی مجرم بغیر کسی وارنٹ اور سپاہی کے اپنے پاؤں چل کر اپنی ہلاکت کی جگہ پہنچ گئے۔ جب سب جمع ہوگئے تو بادل سے آگ برسی اور زمین میں بھی زلزلہ آیا جس سے یہ سب کے سب ہلاک ہوگئے۔
اور بعض حضرات مفسرین نے فرمایا کہ اصحاب مدین اور اصحاب ایکہ ایک ہی قوم کا نام ہے اور عذاب کی جو تین قسمیں ابھی ذکر کی گئی ہیں۔ تینوں اس قوم پر جمع ہوگئیں۔ پہلے بادل سے آگ برسی پھر اس کے ساتھ سخت آواز چنگھاڑ کی شکل میں آئی پھر زمین میں زلزلہ آیا، ابن کثیر رحمة اللہ علیہ نے اسی کو اختیار کیا ہے۔
بہر حال یہ دونوں قومیں الگ الگ ہوں یا ایک ہی قوم کے دو نام ہوں۔ حضرت شعیب ؑ نے جو پیغام حق ان کو دیا وہ پہلی اور دوسری آیات میں مذکور ہے۔ اس پیغام کی تفسیر سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ اسلام جو تمام انبیاء (علیہم السلام) کی مشترک دعوت ہے۔ اس کا خلاصہ ادائے حقوق ہے۔ پھر حقوق دو قسم کے ہیں ایک براہ راست اللہ تعالیٰ کا حق جس کے کرنے یا چھوڑنے سے انسانوں کا کوئی معتدبہ نفع نقصان متعلق نہیں جیسے عبادات نماز روزہ وغیرہ۔ دوسرے حقوق العباد جن کا تعلق انسانوں سے ہے۔ اور یہ قوم ان دونوں حقوق سے بیخبر اور دونوں کے خلاف کام کر رہی تھی۔
یہ لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان نہ لا کر حقوق اللہ کی خلاف ورزی کر رہے تھے اور اس کے ساتھ خریدوفروخت میں ناپ تول گھٹا کر لوگوں کے حقوق کو ضائع کر رہے تھے اور اس پر مزید یہ کہ راستوں اور سڑکوں کے دھانوں پر بیٹھ جاتے اور آنے والوں کو ڈرا دھمکا کر لوٹتے اور شعیب ؑ پر ایمان لانے سے روکتے تھے۔ اس طرح روئے زمین پر فساد مچا رکھا تھا۔ یہ ان کے شدید جرائم تھے جن کی اصلاح کے لئے حضرت شعیب ؑ کو بھیجا گیا تھا۔
آیات مذکورہ میں سے پہلی دو آیتوں میں اس قوم کی اصلاح کے لئے حضرت شعیب ؑ نے تین باتیں فرمائیں۔ اول (آیت) يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ ، یعنی اے میری قوم تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی معبود بننے کے لائق نہیں۔ یہ وہی دعوت توحید ہے جو تمام انبیاء (علیہم السلام) دیتے آئے ہیں اور جو تمام عقائد و اعمال کی روح ہے چونکہ یہ قوم بھی مخلوق پرستی میں مبتلا اور اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات اور اس کے حقوق سے غافل تھی اس لئے ان کو بھی سب سے پہلے یہی پیغام دیا گیا۔ اور فرمایا (آیت) ۭقَدْ جَاۗءَتْكُمْ بَيِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ ، یعنی تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیل آچکی ہے یہاں واضح دلیل سے مراد وہ معجزات ہیں جو حضرت شعیب ؑ کے ہاتھ پر ظاہر ہوئے۔ تفسیر بحر محیط میں مختلف صورتیں ان کے معجزات کی ذکر کی ہیں۔
دوسری بات یہ فرمائی (آیت) فَاَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيْزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْـيَاۗءَهُمْ ، اس میں کیل کے معنی ناپ اور میزان بمعنی وزن تولنے کے معنی میں ہے اور بخس کے معنی کسی کے حق میں کمی کرکے نقصان پہنچانے کے ہیں۔ معنی آیت کے یہ ہیں کہ تم ناپ تول پورا کیا کرو اور لوگوں کی چیزوں میں کمی کرکے ان کو نقصان نہ پہنچایا کرو۔
اس میں پہلے تو ایک خاص جرم سے منع فرمایا گیا جو خرید فروخت کے وقت ناپ تول میں کمی کی صورت سے کیا جاتا تھا۔ بعد میں لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْـيَاۗءَهُمْ ، فرما کر ہر طرح کے حقوق میں کتربیونت اور کمی کوتاہی کو عام کردیا۔ خواہ وہ مال سے متعلق ہو یا عزت و آبرو سے یا کسی دوسری چیز سے (بحر محیط)
اس سے معلوم ہوا کہ جس طرح ناپ تول میں حق سے کم دینا حرام ہے اسی طرح دوسرے حقوق انسانی میں کمی کرنا بھی حرام ہے۔ کسی کی عزت و آبرو پر حملہ کرنا، یا کسی کے درجہ اور رتبہ کے موافق اس کا احترام نہ کرنا۔ جس جس کی اطاعت واجب ہے ان کی اطاعت میں کوتاہی کرنا یا جس شخص کی تعظیم و تکریم واجب ہے اس میں کوتاہی برتنا۔ یہ سب امور اسی جرم میں داخل ہیں جو شعیب ؑ کی قوم کیا کرتی تھی۔ حجة الوداع کے خطبہ میں رسول کریم ﷺ نے لوگوں کی آبرو کو ان کے خون کے برابر واجب الاحترام اور قابل حفاظت قرار دیا ہے اس کا بھی حاصل یہی ہے۔
قرآن مجید میں جہاں مطففین اور تطفیف کا ذکر آیا ہے اس میں یہ سب چیزیں داخل ہیں۔ حضرت فاروق اعظم ؓ نے ایک شخص کو جلدی جلدی رکوع سجدے کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا قد طففت یعنی تو نے ناپ تول میں کمی کردی (مؤ طا امام مالک)۔ مراد یہ ہے کہ نماز کا جو حق تھا وہ تو نے پورا نہ کیا۔ اس میں حق نماز پورا ادا نہ کرنے کو تطفیف کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے۔
آخر آیت میں فرمایا وَلَا تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا، یعنی زمین کی درستی کے بعد اس میں فساد مت پھیلاؤ۔ یہ جملہ اسی سورة اعراف میں پہلے بھی آچکا ہے وہاں اس کے معنی کی تفصیل بیان ہوچکی ہے کہ زمین کی ظاہری اصلاح ہر چیز کو اس کے مصرف پر خرچ کرنے اور حدود کی رعایت کرنے اور عدل و انصاف قائم رکھنے پر موقوف ہے اور باطنی اصلاح، تعلق مع اللہ اور اطاعت احکام الٰہیہ پر اسی طرح زمین کا ظاہری اور باطنی فساد ان اصول کو چھوڑ دینے سے پیدا ہوتا ہے۔ قوم شعیب ؑ نے ان تمام اصول کو نظر انداز کر رکھا تھا جس کی وجہ سے زمین پر ظاہری اور باطنی ہر طرح کا فساد برپا تھا۔ اس لئے ان کو یہ نصیحت کی گئی کہ تمہارے یہ اعمال ساری زمین کو خراب کرنے والے ہیں ان سے بچو۔
پھر فرمای آذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤ ْمِنِيْنَ یعنی یہی بات تمہارے لئے نافع ہے اگر تم میری بات مانو۔ مطلب یہ ہے کہ اگر تم اپنی ان ناجائز حرکتوں سے باز آجاؤ تو اسی میں تمہارے دین و دنیا کی فلاح اور بہبود ہے۔ دین اور آخرت کی فلاح تو ظاہر ہے کہ احکام الٰہیہ کی اطاعت سے وابستہ ہے اور دنیا کی فلاح اس لئے کہ جب لوگوں کو معلوم ہوجائے گا کہ فلاں شخص ناپ تول میں اور دوسرے حقوق میں دیانت داری سے کام کرتا ہے تو بازار میں اس کی ساکھ قائم ہو کر اس کی تجارت کو فروع ہوگا۔
Top