Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 87
وَ اِنْ كَانَ طَآئِفَةٌ مِّنْكُمْ اٰمَنُوْا بِالَّذِیْۤ اُرْسِلْتُ بِهٖ وَ طَآئِفَةٌ لَّمْ یُؤْمِنُوْا فَاصْبِرُوْا حَتّٰى یَحْكُمَ اللّٰهُ بَیْنَنَا١ۚ وَ هُوَ خَیْرُ الْحٰكِمِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَانَ : ہے طَآئِفَةٌ : ایک گروہ مِّنْكُمْ : تم سے اٰمَنُوْا : جو ایمان لایا بِالَّذِيْٓ : اس چیز پر جو اُرْسِلْتُ : میں بھیجا گیا بِهٖ : جس کے ساتھ وَطَآئِفَةٌ : اور ایک گروہ لَّمْ يُؤْمِنُوْا : ایمان نہیں لایا فَاصْبِرُوْا : تم صبر کرلو حَتّٰي : یہاں تک کہ يَحْكُمَ : فیصلہ کردے اللّٰهُ : اللہ بَيْنَنَا : ہمارے درمیان وَهُوَ : اور وہ خَيْرُ : بہترین الْحٰكِمِيْنَ : فیصلہ کرنے والا
اور اگر تم میں سے ایک فرقہ ایمان لایا اس پر جو میرے ہاتھ بھیجا گیا اور ایک فرقہ ایمان نہیں لایا تو صبر کرو جب تک اللہ فیصلہ کرے درمیان ہمارے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔
پانچویں آیت میں اس قوم کے ایک شبہ کا جواب ہے کہ شعیب ؑ کی دعوت ایمان کے بعد ان کی قوم دو حصوں میں بٹ گئی کچھ ایمان لائے کچھ منکر رہے۔ مگر ظاہری اعتبار سے دونوں میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں جماعتیں یکساں آرام و عیش میں ہیں اگر منکر ہونا کوئی جرم ہوتا تو مجرم کو سزا ملتی۔ اس کے جواب میں فرمایا فاصْبِرُوْا حَتّٰي يَحْكُمَ اللّٰهُ بَيْنَنَا یعنی جلد بازی نہ کرو اللہ تعالیٰ اپنے علم و کرم سے مجرموں کو مہلت دیتے ہیں جب وہ بالکل ہی سرکش ہوجاتے ہیں تو پھر فیصلہ کردیا جاتا ہے۔ تمہارا بھی یہی حال ہے اگر تم اپنے انکار سے باز نہ آئے تو عنقریب منکروں پر فیصلہ کن عذاب نازل ہوجائے گا۔
Top