Maarif-ul-Quran - At-Tawba : 10
لَا یَرْقُبُوْنَ فِیْ مُؤْمِنٍ اِلًّا وَّ لَا ذِمَّةً١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُعْتَدُوْنَ
لَا يَرْقُبُوْنَ : لحاظ نہیں کرتے ہیں فِيْ : (بارہ) میں مُؤْمِنٍ : کسی مومن اِلًّا : قرابت وَّ : اور لَا ذِمَّةً : نہ عہد وَ : اور اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ هُمُ : وہ الْمُعْتَدُوْنَ : حد سے بڑھنے والے
نہیں لحاظ کرتے کسی مسلمان کے حق میں قرابت کا اور نہ عہد کا، اور وہی ہیں زیادتی پر،
(آیت) فَاِنْ تَابُوْا وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَاِخْوَانُكُمْ فِي الدِّيْنِ۔ یعنی اگر یہ لوگ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰة ادا کریں تو اب یہ بھی تمہارے دینی بھائی ہیں۔
اس میں بتلا دیا کہ کوئی کیسا ہی دشمن ہو اور کتنی ہی ایذاء اس نے پہنچائی ہو جب وہ مسلمان ہوگیا تو جس طرح اللہ تعالیٰ اس کے سب پچھلے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں، مسلمانوں پر بھی لازم ہے کہ پچھلے سب معاملات کو دل سے بھلا دیں اور آج سے ان کو اپنا دینی بھائی سمجھیں اور برادرانہ تعلق کے حقوق ادا کریں۔
اسلام برادری میں داخل ہونے کی تین شرطیں
اس آیت نے واضح کردیا کہ اسلامی برادری میں داخل ہونے کے لئے تین شرطیں ہیں اول کفر و شرک سے توبہ دوسرے نماز تیسرے زکوٰة۔ کیونکہ ایمان و توبہ تو ایک امر مخفی ہے جس کی حقیقت کا عام مسلمانوں کو علم نہیں ہوسکتا اس لئے اس کی دو ظاہری علامتوں کو بیان کردیا گیا یعنی نماز اور زکوٰة۔
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ اس آیت نے اہل قبلہ مسلمانوں کے خون کو حرام کردیا، یعنی جو لوگ نماز، زکوٰة کے پابند ہوں اور اسلام کے خلاف کوئی قول و فعل ان کا ثابت نہ ہو وہ تمام احکام میں مسلمان سمجھے جائیں گے، اگرچہ ان کے دل میں صحیح ایمان نہ ہو، یا نفاق ہو۔
حضرت صدیق اکبر ؓ نے آنحضرت ﷺ کے بعد زکوٰة سے انکار کرنیوالوں پر جہاد کرنے کے لئے اسی آیت سے استدلال فرما کر صحابہ کرام کو مطمئن کیا تھا (ابن کثیر)
Top