Kashf-ur-Rahman - Maryam : 12
اَفَمَنْ هُوَ قَآئِمٌ عَلٰى كُلِّ نَفْسٍۭ بِمَا كَسَبَتْ١ۚ وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَآءَ١ؕ قُلْ سَمُّوْهُمْ١ؕ اَمْ تُنَبِّئُوْنَهٗ بِمَا لَا یَعْلَمُ فِی الْاَرْضِ اَمْ بِظَاهِرٍ مِّنَ الْقَوْلِ١ؕ بَلْ زُیِّنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مَكْرُهُمْ وَ صُدُّوْا عَنِ السَّبِیْلِ١ؕ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ
اَفَمَنْ : پس کیا جو هُوَ : وہ قَآئِمٌ : نگران عَلٰي : پر كُلِّ نَفْسٍ : ہر شخص بِمَا كَسَبَتْ : جو اس نے کمایا (اعمال) وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے بنا لیے لِلّٰهِ : اللہ کے شُرَكَآءَ : شریک (جمع) قُلْ : آپ کہ دیں سَمُّوْهُمْ : ان کے نام لو اَمْ : یا تُنَبِّئُوْنَهٗ : تم اسے بتلاتے ہو بِمَا : وہ جو لَا يَعْلَمُ : اس کے علم میں نہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں اَمْ : یا بِظَاهِرٍ : محض ظاہری مِّنَ : سے الْقَوْلِ : بات بَلْ : بلکہ زُيِّنَ : خوشنما بنا دئیے گئے لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : ان لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر کیا مَكْرُهُمْ : ان کی چال وَصُدُّوْا : اور وہ روک دئیے گئے عَنِ : سے السَّبِيْلِ : راہ ۭوَمَنْ : اور جو۔ جس يُّضْلِلِ : گمراہ کرے اللّٰهُ : اللہ فَمَا : تو نہیں لَهٗ : اس کے لیے مِنْ هَادٍ : کوئی ہدایت دینے والا
بھلا وہ جو ہر متنفس کے کئے سے با خبر ہے کیا وہ ان شرکاء کے برابر ہوسکتا ہے جن کو اپنی بھی خبر نہیں اور ان کافروں نے اللہ کے ساتھ شریک مقرر کر رکھے ہیں آپ ان سے فرمایئے کہ تم ان شرکاء کے نام تو لو کیا تم خدا کو وہ چیزیں بتانا چاہتے ہو جن کو وہ کہیں روئے زمین پر نہیں پاتا یا محض ظاہری طور پر ان کو شریک کہتے ہو بلکہ حقیقت یہ ہے کہ کافروں کا مکرو فریب ان کی نظر میں خوشنما کردیا گیا ہے اور وہ راہ راست سے روک دیئے گئے ہیں اور جس کو خدا بےراہ رکھے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں
33 ۔ بھلا وہ جو ہر متنفس کی کمائی اور اس کے کئے پر نگراں اور با خبر ہے اور ہر شخص کے سر پر کھڑا ہے وہ ان شرکاء کے برابر ہوسکتا ہے جن کو اپنی بھی خبر نہیں اور ان دین حق کے منکروں نے اللہ تعالیٰ کے لئے شرکاء تجویز کر رکھے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے شریک مقرر کر رکھے ہیں آپ ان سے فرمایئے تم ان شرکاء کے نام تولو اور ان کے اوصاف تو بیان کرو کیا تم اللہ تعالیٰ کو وہ بات بتانی چاہتے ہو اور ان چیزوں کی خبر دینا چاہتے ہو جن کو وہ نہیں جانتا اور کہیں روئے زمین پر ان کو نہیں پاتا اور ان کے وجود کی خبر نہیں رکھتا یا محض ظاہری لفظ کے اعتبار سے ان کو شریک کہتے ہو اور یہ باتیں اوپر ہی اوپر کہتے ہو، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ کافروں کا مکرو فریب اور ان کے غلط استدلات ان کی نظر میں خوشنما کردیئے گئے ہیں اور وہ صحیح راہ سے روک دیئے گئے ہیں اور یہ لوگ راہ حق سے محروم کردیئے گئے ہیں اور جس کو اللہ تعالیٰ گم گشتہ راہ رکھے اس کو کوئی راہ دکھانے والا نہیں ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی وہ ان کو چھوڑ دے گا بن سزا دیئے۔ 12 خلاصہ ! یہ کہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کے اعمال سے با خبر اور مطلع ہے وہ ان بیخبر معبود ان باطلہ کا شریک کیسے ہوسکتا ہے یہ لوگ باوجود اللہ تعالیٰ کے عالم کل اور واقف کل ہونیکے پھر بھی اسکے ساتھ بیخبر اور جاہلوں کو شریک ٹھہراتے ہیں ان معبود ان باطلہ کا نام تو لو تا کہ میں دیکھوں وہ کون ہیں کیسے ہیں کیا تم حقیقتاً ان کو شریک سمجھتے ہو یا ویسے ہی ظاہری بات کہتے ہو اور محفظ لفظ کے اعتبار سے اوپر ہی اوپر انکو شریک کہتے ہو اگر حقیقتہً کہتے ہو تب تو اللہ تعالیٰ کو ایسی بات کو خبر دیتے ہو اور ایسی بات بتانا چاہتے ہو جسکی کہیں روئے زمین پر اس کے وجود کی خبر نہ ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ تو اسی کی موجود جانتا ہے جو واقع میں موجود ہو اور اگر محض ظاہر کے اعتبار سے کہتے ہو اور اس کے مصداق کو تم بھی معدوم سمجھتے ہو تو تم خود ہی بطلان شرک کو اپنی تقریر سے تسلیم کرتے ہو پھر مجھ سے کیوں خواہ مخواہ جھگڑتے ہو خدا کی توحید کا اعلان کیوں نہیں کرتے اور اس کے وحدہٗ لا شریک ہونے پر ایمان کیوں نہیں لاتے۔
Top