Mazhar-ul-Quran - Al-Qalam : 11
هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍۙ
هَمَّازٍ : عیب جوئی کرنے والا مَّشَّآءٍۢ : چلنے والا بِنَمِيْمٍ : ساتھ چغل خوری کے
ذلیل ہے ، طعنے دینے والا ہے ،4 چغلخور ہے (لوگوں میں فساد ڈالنے والا ہے) ۔
(ف 4) یعنی ان خصلتوں کے ساتھ بدنام اور سوائے عالم بھی ہے ، حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ سب کافر کے وصف ہیں آدمی اپنے اندر دیکھے اور یہ خصلتیں چھوڑے، جب یہ آیت نازل ہوئی تو ولید بن مغیرہ نے اپنی ماں سے جاکرکہا کہ محمد ﷺ نے میرے حق میں دس باتیں فرمائیں ہیں نوکوتو میں جانتا ہوں کہ مجھ میں موجود ہیں لیکن دسویں بات اصل میں خطا ہونے کی اس کا حال مجھے معلوم نہیں یا تو مجھے سچ سچ بتادے ورنہ میں تیری گردن ماردوں گا، اس پر اس کی ماں نے کہا تیراباپ نامرد تھا مجھے اندیشہ ہوا کہ وہ جائے تو اس کا مال غیر لے جائیں گے تو میں نے چرواہے کو بلالیا تو اس سے ہے۔ فائدہ : ولیدنے نبی کریم ﷺ کی شان میں ایک جھوٹا کلمہ کہا تھا، مجنون، اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے اس کے دس واقعی عیوب ظاہر فرمادیے اس سے نبی کی فضیلت اور شان محبوبیت معلوم ہوتی ہے۔
Top