Tafseer-e-Majidi - Yunus : 40
لَعَلَّنَا نَتَّبِعُ السَّحَرَةَ اِنْ كَانُوْا هُمُ الْغٰلِبِیْنَ
لَعَلَّنَا : تاکہ ہم نَتَّبِعُ : پیروی کریں السَّحَرَةَ : جادوگر (جمع) اِنْ : اگر كَانُوْا هُمُ : ہوں وہ الْغٰلِبِيْنَ : غالب (جمع)
تاکہ جادوگر اگر غالب ہوجائیں تو ہم انہیں کی راہ پر رہیں،34۔
34۔ جادوگردار السلطنت میں آکر اکٹھے ہوئے، مقابلہ کا وقت ومقام طے پا گیا، اور عام منادی سرکاری کی طرف سے کردی گئی کہ سب لوگ آکر غلبہ حق (یعنی سرکاری مذہب کے غلبہ) کا تماشا دیکھیں۔ (آیت) ’ نتبع السحرۃ “۔ ساحروں کی راہ کے اتباع پر حیرت نہ ہو یہی ساحر دین مصری کے اعیان واساطین تھے۔ ساحر مصری تمدن میں باکمال ماہرین سائنس اور محققین مذہب دونوں کی حیثیت رکھتے تھے۔ (آیت) ” ان ..... الغلبین “۔ فرعون کو تو یقین تھا کہ ہامرے ہی جادوگروں کی پارٹی کامیاب رہے گی۔ اور اسی کو صداقت وحقانت کا معیار قرار دے کر اس نے پکار کرا دی تھی کہ آؤ سب لوگ اپنے ملکی اور سرکاری ماہرین فن کے کمالات کا مشاہدہ کرو اور مشاہدہ کے بعد اپنے اسی دین فرعونی کی صداقت پر اور زیادہ جم جاؤ۔
Top