Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Yunus : 45
وَ یَوْمَ یَحْشُرُهُمْ كَاَنْ لَّمْ یَلْبَثُوْۤا اِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ یَتَعَارَفُوْنَ بَیْنَهُمْ١ؕ قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِلِقَآءِ اللّٰهِ وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ
وَيَوْمَ
: اور جس دن
يَحْشُرُھُمْ
: جمع کرے گا انہیں
كَاَنْ
: گویا
لَّمْ يَلْبَثُوْٓا
: وہ نہ رہے تھے
اِلَّا
: مگر
سَاعَةً
: ایک گھڑی
مِّنَ النَّهَارِ
: دن سے (کی)
يَتَعَارَفُوْنَ
: وہ پہچانیں گے
بَيْنَھُمْ
: آپس میں
قَدْ خَسِرَ
: البتہ خسارہ میں رہے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ
كَذَّبُوْا
: انہوں نے جھٹلایا
بِلِقَآءِ اللّٰهِ
: اللہ سے ملنے کو
وَمَا كَانُوْا
: وہ نہ تھے
مُهْتَدِيْنَ
: ہدایت پانے والے
اور جس دن خدا ان کو جمع کرے گا (تو وہ دنیا کی نسبت ایسا خیال کریں گے کہ) گویا (وہاں) گھڑی بھر دن سے زیادہ رہے ہی نہ تھے (اور) آپس میں ایک دوسرے کو شناخت بھی کریں گے۔ جن لوگوں نے خدا کے روبرو حاضر ہونے کو جھٹلایا وہ خسارے میں پڑگئے اور راہ یاب نہ ہوئے۔
تحقیق معاد مع جوابات شبہات کفار وزکر حسرت مکذبین رسالت در روز قیامت قال اللہ تعالی۔ ویوم یحشرھم کان لم یلبثوا۔۔۔ الی۔۔۔ ھو یحییٰ ویمیت والیہ ترجعون۔ (ربط) گزشتہ آیات میں مکذبین رسالت کی تکذیب اور ان کی قلت تفکر اور عدم تدبر کا بیان تھا۔ اب ان آیات میں ان مکذبین کی حسرت کا بیان ہے جو ان کو روز قیامت میں پیش آئے گی۔ اور مطلب یہ ہے کہ یہ کافر جس چند روزہ ناز ونعمت پر اترا رہے ہیں اور اس کے نشہ میں نعیم ابدی اور عیش جاودانی پر لات مار رہے ہیں جب یہ لوگ قبروں سے اٹھیں گے تو اس وقت ان کو اپنا خسارہ نظر آجائے گا۔ جس سے بڑھ کر کوئی خسارہ نہیں اور قیامت کے دن ان کو اپنی طویل زندگی ایک گھڑی سے بھی کم معلوم ہوگی اور سوائے حسرت وندامت کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا اور یہ مال واسباب جس پر آج ان کو ناز ہے وہ آخرت میں ان کے کچھ کام نہ آئے گا اور اگر بالفرض عذاب الہی کے بدلہ میں کچھ فدیہ دینا چاہیں گے تو ہرگز قبول نہ ہوگا اور عذاب الٰہی سے کسی طرح رہائی نہ ہوگی۔ نیز ان آیات میں منکرین نبوت کے پانچویں شبہ کا جواب دیا گیا ہے وہ یہ کہ جب آنحضرت ﷺ ان کو عذاب الٰہی سے ڈراتے اور ایک زمانہ گزر جاتا کہ وہ عذاب نازل نہ ہوتا تو یہ کہتے متی ھذا الوعد (وہ عذاب کا وعدہ کب پورا ہوگا) اس شبہ کے دو جواب دئیے اول یہ کہ اے نبی ! آپ یہ کہہ دیجئے کہ عذاب کا نازل کرنا میرے اختیار میں نہیں کہ وہ اللہ کی حکتم اور مشیت کے تابع ہے اللہ نے جس کام کے لیے جو وقت مقرر کیا ہے وہ اس سے پہلے نہیں ہوسکتا۔ دوم یہ کہ بالفرض اگر وہ عذاب تمہاری فرمائش کے مطابق جلدی نازل ہوجائے تو تم کو کیا فائدہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے تم کوئی بچاؤ تو کر نہیں سکتے۔ اور اگر یہ کہو کہ عذاب دیکھ کر ہم ایمان لے آئیں گے تو اس وقت کا ایمان معتبر اور مفید نہیں۔ وہ ایمان اضطراری ہے کہ اختیاری نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ مشرکین جو عذاب کے بارے میں جلدی کرتے ہیں اور اس کا وقت پوچھتے ہیں یہ سب عبث اور بیکار ہے۔ عذاب الٰہی کا قاعدہ یہ ہے کہ وہ ناگہاں آیا کرتا ہے کبھی دن میں کبھی رات میں چناچہ فرماتے ہیں اور یاد کرو اس دن کو کہ جب کہ سب لوگوں کو میدان حشر میں جمع کرے اور اس دن ایسا معلوم ہوگا کہ گویا وہ دنیا میں یا برزخ میں ایک گھڑی سے زیادہ نہیں ٹھہرے تھے قیامت کی شدت اور ہول سے گزشتہ زندگی ایک ساعت معلوم ہوگی۔ اور جب قبر سے اٹھیں گے تو ایک دوسرے کو پہچانیں گے گویا کہ مفارقت کو زیادہ زمانہ نہیں گزرا تھوڑی دیر کی جدائی میں آدمی بھولتا نہیں مگر یہ حال ابتداء حشر میں ہوگا اس کے بعد جب قیامت کی شدت اور دہشت ہوگی تو یہ جان پہچان جاتی رہے گی اور ایک دوسرے کو بھول جائیں گے بیشک گھاٹے میں رہیں گے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کے سامنے پیش ہونے کا انکار کیا۔ یعنی حساب و کتاب اور جزا وسزا کے منکر ہوئے اور نہ تھے وہ دنیا میں راہ پانے والے بہت تھوڑی سی زندگی کے لیے غیر متناہی زمانہ کی مصیبت مول لے لی اس سے بڑھ کر کیا خسارہ ہوگا۔ حق تعالیٰ نے دنیا میں ان کو اپنی معرفت اور اطاعت کا سامان دیا یعنی عقل و شعور اور قدرت واختیار دیا مگ سب کا سب اپنی جہالتوں میں ضائع کردیا اور اے نبی ! اگر ہم اس عذاب اور وعید میں کا کچھ حصہ جس کا ہم ان سے وعدہ کر رہے ہیں آپ کی زندگی ہی میں آپ کو دکھلا دیں یا دنیا میں اس عذاب کو دکھلانے سے پہلے ہی آپ کو وفات دے دیں تو بہرحال ان کو ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے مطلب یہ ہے کہ اللہ نے کافروں سے جو وعدہ عذاب کا کیا ہے وہ ضرور واقع ہوگا۔ کچھ عذاب تو آپ کی زندگی میں ہوگا اور کچھ آپ کے بعد اور آخرت کا عذاب آخرت میں چناچہ حق جل شانہ نے فتوحات اور غلبۂ اسلام کے جو وعدے کیے تھے ان میں سے بعض کا ظہور تو حضور پر نور ﷺ کی زندگی میں ہوگی اور واقعہ کا باقی ماندہ حصہ خلفاء راشدین کے دور خلافت میں پورا ہوا اور آخرت کا عذاب قیامت کو ہوگا معلوم ہوا کہ خدا تعالیٰ کا وعدہ بہرحال پورا ہوتا ہے۔ ان اللہ لا یخلف المیعاد۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے غلبۂ اسلام اور فتوحات کا وعدہ فرمایا مگر اس کا کوئی وقت معین نہیں فرمایا۔ اور آپ کی تسلی کے لیے یہ فرما دیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ سے جو فتوحات اور غلبہ اسلام کا غیر موقت وعدہ کیا ہے وہ ضرور اپنے وقت پر پورا ہوگا ان میں سے بعض فتوحات آپ ﷺ کے زمانہ میں ہوں گی، جیسے بدر وغیرہ میں اللہ تعالیٰ نے کافروں کی ذلت آپ ﷺ کو دکھلا دی اور اور بعض فتوحات آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺ کے خلفاء کے ہاتھ پر واقع ہوں گی۔ اس طرح بتدریج اللہ تعالیٰ کا وعدہ پورا ہوگا آپ ﷺ مطمئن اور بےفکر رہیں پھر اللہ تعالیٰ مطلع ہے ان اعمال پر جو وہ کر رہے ہیں۔ ان کو ان کی سزا دے گا۔ حضرت شاہ عبدالقادر فرماتے ہیں یعنی غلبۂ اسلام کچھ حضرت کے روبرو ہوا اور باقی آپ ﷺ کی وفات کے بعد خلفاء کے ہاتھوں سے گویا کہ نتوفینک میں اس طرف اشارہ ہے واللہ اعلم۔ اور ہر امت کے لیے ایک رسول ہوا ہے سو جب ان کا رسول ان کے پاس آگیا یعنی معجزات اور آیات لے کر آیا اور اللہ کی حجت ان پر پوری ہوگئی۔ مگر انہوں نے اس رسول کو جھٹلایا تو وہ لوگ مبتلائے عذاب ہے اور ان کے درمیان فیصلہ کردیا گیا یعنی رسول جھٹلانے والوں کے درمیان عدل اور انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا گیا کہ رسول اور اس کے متبعین کو نجات ہوئی اور جھٹلانے والے ہلاک ہوئے اور اس فیصلہ میں ان پر ظلم نہیں کیا جاتا کیونکہ ظلم جب ہوتا کہ جب ان کو بےقصور عذاب دیا جاتا۔ حجت پوری ہونے کے بعد مواخذہ ظلم نہیں بلکہ عین عدل ہے اور یہ لوگ عذاب کی وعیدیں سن کر استہزاءً یہ کہتے ہیں اے نبی ! اور اے مسلمانو ! یہ نزول عذاب کا وعدہ اور وعید کب پورا ہوگا۔ اگر تم اپنے وعدے میں سچے ہو تو وہ عذاب لا کر دکھلاؤ (اے نبی ! ) آپ ﷺ جواب میں کہہ دیجئے کہ مجھے عذاب نازل کرنے کا تو کیا اختیار ہوتا میں تو اپنی ذات کے لیے نقصان اور نفع کا مالک نہیں یعنی میں تو بشر ہوں مجھ میں یہ قدرت نہیں کہ اپنی ذات کے لیے کوئی نفع حاصل کرسکوں یا اپنے سے کسی ضرر کو دور کرسکوں جو اللہ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے پھر میں تم پر عذاب کیسے نازل کرسکتا ہوں اللہ نے عذاب کا وعدہ کیا ہے مگر اس کا وقت نہیں بتلا یا کہ کب آئے گا جب اللہ کو منظور ہوگا وہ نازل کردے گا۔ جلدی کیوں مچاتے ہو ہر امت کے لیے ایک وقت مقرر ہے تمہارے لیے بھی ایک وقت مقرر ہے۔ پس جب ان کا وقت معین آ پہنچتا ہے تو وہ اپنے وقت معین سے نہ ایک گھڑی پیچھے رہ سکتے اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ اسی طرح تم اپنے وقت مقررہ پر غارت ہوگے اے نبی ! آپ کافروں سے کہہ دیجئے بتلاؤ تو سہی کہ اگر وہ عذاب جس کے نازل کرنے کی جلدی کر رہے ہو رات کو یا دن کو ناگہانی طور پر وہ عذاب آجائے بہرحال وہ عذاب ہی تو ہوگا تو یہ مجرم کس چیز کو جلدی مانگ رہے ہیں یعنی عذاب میں کوئی خوبی اور لذت نہیں جس کے لیے تم اس قدر بےتاب ہو رہے ہو اور اگر یہ کہو کہ اگر ہم پر عذاب نازل ہوا تو ہم اس کو دیکھ کر ایمان لے آئیں گے تو اللہ تعالیٰ اس کے جواب میں فرماتے ہیں تو کیا پھر جب وہ عذاب واقع ہوجائے گا اور تم اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے جب ہی تم اس پر ایمان لاؤ گے۔ جب ایمان لانا کوئی مفید نہیں اس وقت ہم کہیں گے کہ اب تم نے اس کا یقین کیا اور اس سے پہلے تم بطور مذاق اس کے نزول میں جلدی مچایا کرتے تھے سو اب اس کا مزہ چکھو اس وقت کے ایمان اور یقین سے تم کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ پھر ان ظالموں سے جنہوں نے رسول کی تکذیب کی کہا جائے گا کہ ہمیشہ کا عذاب چکھو جو کبھی منقطع نہ ہوگا۔ نہیں جزاء دئیے جا رہے۔ تم مگر اس کفر اور معصیت کی جسے تم ساری عمر کماتے رہے اور دنیا کی محبت میں آخرت سے اندھے بنے رہے اور یہ کافر بطور تعجب اور بطریق دل لگی آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ کیا وہ عذاب جس کا آپ ﷺ ہم سے وعدہ کرتے ہیں یا بعث اور قیامت اور معاد جس سے آپ ﷺ ہم کو ڈراتے ہیں حق ہے یعنی واقعی آنے والا ہے۔ آپ ﷺ کہہ دیجئے ہاں قسم ہے میرے پروردگار کی البتہ تحقیق وہ عذاب موجود یا بعث اور معاد بلاشبہ حق ہے یعنی واقعی آنے والا ہے اور تم میں اتنی قدرت نہیں کہ تم خدا کو اپنے پکڑنے سے عاجز کرسکو۔ اور اس کے عذاب اور قہر کو روک سکو۔ تمہارا مر کر مٹی میں مل جانا اور ریزہ ریزہ ہوجانا خدا کو اس سے عاجز نہیں کرسکتا کہ وہ تم کو دوبارہ زندہ کرسکے اور تمہیں کفر وشرک کے عذاب کا مزہ چکھائے اور آپ ﷺ ان سے یہ بھی کہہ دیجئے کہ کفر وشرک کا جرم اس قدر عظیم ہے کہ اگر ہر نفس کے پاس جس نے کفر اور شرک کر کے اپنی جان پر ظلم کیا ہے روئے زمین کا مال ومتاع ہو تو وہ قیامت کے دن اپنے آپ کو عذاب سے چھڑانے کے لیے یہہ سب کچھ فدیہ دینے کے لیے تیار ہوگا مگر قبول نہ ہوگا۔ پس اے انسان ! آج جس دنیا کے پیچھے تو دیوانہ بنا ہوا ہے اور آخرت سے منہ موڑے ہوئے کل کو عذاب آخرت سے رہائی کے لیے تو ہی تمام خزائن واموال کو فدیہ میں دینے کے لیے تیار ہوگا اللہ تو دنیا میں تجھ سے کچھ مال نہیں مانگتا صرف ایک آسان بات چاہتا ہے کہ تو خدا کے ساتھ کسی کو شریک مت کر اور جب وہ آخرت میں عذاب کو دیکھیں گے تو ندامت اور شرمندگی کو اپنے یاروں اور ہوا خواہوں سے چھپائیں گے۔ تاکہ دوسرے لوگ ان کو ملامت نہ کریں اور سب کے سامنے فضیحت نہ اور دیکھنے والے اور زیادہ نہ ہنسیں۔ اور بعض علماء نے کہا کہ اسرار کے معنی اظہار کے ہیں۔ یہ لغات متضادہ میں سے ہے اور مطلب یہ ہے کہ مشرکین عذاب آخرت کو دیکھ کر اپنے اعمال پر اظہار ندامت کریں گے شاید اظہار ندامت سے کچھ کام چل جائے اور ان کے درمیان انصاف سے فیصلہ کردیا جائے گا اور ان پر کچھ ظلم نہیں کیا جائے گا یعنی ان کو اتنی ہی سزا دی جائے گی جتنا ان کا قصور ہوگا آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کی ملک ہے اس کو کسی کے فدیہ کی حاجت نہیں آگاہ ہوجاؤ کہ خدا کا وعدہ ثواب اور عذاب کے بارے میں حق ہے۔ اس کے وقوع پر کوئی شک نہیں لیکن اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے ہیں اس لیے وہ دنیا پر مغرور ہیں اور آخرت سے دور ہیں اور قصور عقل سے فقط دنیاوی زندگانی کو حیات سمجھتے ہوئے ہیں وہی جلاتا اور مارتا ہے پس اسے دوبارہ پیدا کرنا کیا مشکل ہے اور مرنے کے بعد تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور حساب و کتاب ہوگا لہذا آخرت کو حق سمجھو اور اس کے لیے تیاری کرو۔
Top