Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 112
وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا قَرْیَةً كَانَتْ اٰمِنَةً مُّطْمَئِنَّةً یَّاْتِیْهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِّنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِاَنْعُمِ اللّٰهِ فَاَذَاقَهَا اللّٰهُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَ الْخَوْفِ بِمَا كَانُوْا یَصْنَعُوْنَ
وَضَرَبَ اللّٰهُ
: اور بیان کی اللہ نے
مَثَلًا
: ایک مثال
قَرْيَةً
: ایک بستی
كَانَتْ
: وہ تھی
اٰمِنَةً
: بےخوف
مُّطْمَئِنَّةً
: مطمئن
يَّاْتِيْهَا
: اس کے پاس آتا تھا
رِزْقُهَا
: اس کا رزق
رَغَدًا
: بافراغت
مِّنْ
: سے
كُلِّ مَكَانٍ
: ہر جگہ
فَكَفَرَتْ
: پھر اس نے ناشکری کی
بِاَنْعُمِ
: نعمتوں سے
اللّٰهِ
: اللہ
فَاَذَاقَهَا
: تو چکھایا اس کو
اللّٰهُ
: اللہ
لِبَاسَ
: لباس
الْجُوْعِ
: بھوک
وَالْخَوْفِ
: اور خوف
بِمَا
: اس کے بدلے جو
كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ
: وہ کرتے تھے
اور خدا ایک بستی کی مثال بیان فرماتا ہے کہ (ہر طرح) امن چین سے بستی تھی ہر طرف سے رزق بافراغت چلا آتا تھا مگر ان لوگوں نے خدا کی نعمتوں کی ناشکری کی تو خدا نے ان کے اعمال کے سبب ان کو بھوک اور خوف کا لباس پہنا کر (ناشکری کا) مزہ چکھا دیا۔
تہدید بآفات ونیویہ برمعصیت و کفران نعمت قال اللہ تعالیٰ : وضرب اللہ مثلا قریۃ کانت امنۃ .... الیٰ .... لغفور رحیم۔ (ربط) گزشتہ آیات میں کفر اور معصیت پر عذاب اخروی کا ذکر تھا اب ان آیات میں یہ بتلاتے ہیں کہ بعض مرتبہ دنیا میں بھی کفر اور معصیت اور کفران نعمت پر طرح طرح کی آفتیں اور مصیبتیں نازل ہوتی ہیں۔ جیسے قحط سالی اور عام بیماری اور بسا اوقات کفر اور کفران نعمت دنیا ہی میں زوال نعمت کا سبب بن جاتا ہے۔ جیسا کہ مکہ کے لوگ سات سال تک شدید قحط میں رہے یہاں تک کہ مرے ہوئے جانوروں کی ہڈیاں کھانے لگے اور ضعف اور ناطاقتی سے چلنا پھرنا دشوار ہوگیا بالآخر مجبور ہو کر سرداران قریش نے آنحضرت ﷺ سے التجا کی۔ اور آپ ﷺ کی دعا سے یہ مصیبت دور کوئی۔ بعد ازاں حق تعالیٰ نے انما حرم علیکم المیتۃ سے یہ بتلایا کہ کونسی چیزوں کا کھانا حرام ہے کہ ان کے کھانے سے پرہیز ضروری ہے۔ اور پھر وعلی الذین ھادوا حرمنا سے یہ بتلایا کہ یہود پر ان کی سرکشی کی وجہ سے بعض پاکیزہ چیزیں دنیا ہی میں حرام کردی گئی تھیں لہٰذا تم کو چاہئے کہ حلال و حرام کے احکام کو پوری طرح ملحوظ رکھو اپنی طرف سے کسی چیز کو حلال و حرام نہ بناؤ اور غلطی سے اگر کوئی گناہ ہوجائے تو توبہ کرلو۔ اللہ پاک بخش دے گا۔ مطلب یہ ہے کہ حلال کھاؤ۔ اکل حلال سے روح کا مزاج درست رہتا ہے اور حرام سے بچو حرام سے انسان کا دل اور روح فاسد اور خراب ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا شکر کرو۔ چناچہ فرماتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے کفران نعمت کے وبال پر متنبہ کرنے کے لیے ایک بستی کی مثال بیان کی کہ وہ بستی امن وامان اور سکون والی تھی۔ اس بستی کے لوگ آسودہ تھے اور ان کو کسی کی لوٹ مار اور غارت گری کا اندیشہ نہ تھا۔ اس بستی میں بسنے والوں کا رزق فراغت اور کثرت کے ساتھ ہر جگہ سے یعنی اطراف و جوانب سے آتا تھا پس اس بستی والوں نے اللہ پاک کی نعمتوں کی ناشکری کی تب اللہ نے اس بستی والوں کو بھوک اور خوف کا لباس چکھایا یعنی امن اور سکون کی جگہ خوف و ہراس آگیا۔ اور رزق کی وسعت اور کثرت کی بجائے بھوک اور قحط نے آپکڑا۔ اللہ نے ان کو خوف اور بھوک کا مزہ بھی خون سکھا دیا اور اس بھوک اور خوف نے ان کو ہر طرف سے پکڑ لیا جیسے کپڑا اپنے پہننے والے کے بدن کو گھیر لیتا ہے سزا میں اس کی جو وہ کرتے تھے یعنی اللہ نے جو ان کو بھوک اور خوف کا لباس چکھایا یہ ان کے اعمال کی سزا ہے کہ انہوں نے اللہ کی نعمت کی ناشکری کی۔ ضرب اللہ مثلا قریۃ کی تفسیر میں مفسرین کے دو قول ہیں اول یہ کہ اس سے کوئی معین قریہ مراد ہے یعنی مکہ معظمہ مراد ہے جہاں کے باشندے متواتر سات برس تک قحط میں مبتلا رہے اور اطراف و جوانب سے جو غلہ آنا تھا اس کا آنا بند ہوگیا یہاں تک کہ انہوں نے جلی ہوئی ہڈیوں اور مردار اور کتوں کو کھایا اور وہ پہلا امن و اطمینان جاتا رہا۔ ہر وقت خوف میں رہنے لگے یہ خدا تعالیٰ نے بطور تمثیل اہل مکہ کی حالت بیان فرمائی۔ اور دوسرا تول یہ ہے کہ قریہ سے غیر معین بستی مراد ہے کیونکہ وہ نکرہ لایا گیا ہے۔ نکتہ : اس آیت یعنی فاذا اقھا اللہ لباس الجوع والخوف میں یہ فرمایا کہ اللہ نے اس بستی والوں کو بھوک اور خوف کا لباس چکھایا اور یہ نہیں فرمایا کہ اس کو بھوک اور خوف کا لباس پہنایا حالانکہ لباس تو پہنایا جاتا ہے چکھایا نہیں جاتا وجہ اس کی یہ ہے کہ یہ آیت درحقیقت دو استعاروں کو متضمن ہے ایک اعتبار سے رجوع اور خوف کی حالت مذوقات کے مشابہ ہے کہ جب انسان کسی چیز کو دیکھ کر چکھ لیتا ہے تو اس کا ادراک اور احساس مکمل ہوجاتا ہے دیکھنے اور چھونے سے پورا احساس نہیں ہوتا۔ لہٰذا آیت میں لفظ اذاقت اس لیے استعمال فرمایا کہ ان کو بھوک اور خوف کا مزا چکھا کر بتلا دیا کہ بھوک اور خوف ایسی چیز ہے یہ تو دنیا میں ہوا کہ مصیبت کا مزہ چکھایا۔ بھوک اور خوف کا اصل کھانا تو جہنم میں ملے گا۔ کھانے کو زقوم اور پینے کو غسلین اور حمیم کھولتا ہوا پانی ملے گا۔ کھانا اور پینا چونکہ انسان کے اندر پہنچتا ہے اور اندر ہی اندر اس کا اثر ظاہر ہوتا رہتا ہے اور لباس ایک ظاہری چیز ہے اس لیے بھوک اور خوف کا باطنی اور اندرونی اثر بیان کرنے کے لیے اذاقت کا استعارہ کیا اور ظاہری اثر بیان کرنے کے لیے لباس کا استعارہ کیا اور بھوک و خوف کے لیے لباس کا استعارہ کیا اور ظاہری اثر بیان کرنے کے لیے لباس کا استعارہ کیا اور بھوک و خوف کے لیے لباس کا استعارہ اس لیے کیا کہ جس طرح لباس آدمی کو ہر طرف سے گھیر لیتا ہے اس طرح بھوک اور خوف نے ان کو ہر طرف سے گھیر لیا اور پوری طرح اپنے اندر چھپالیا اور چونکہ لباس ایک ظاہری شئے ہے جو ظاہر میں نظر آتا ہے اسی طرح بھوک اور خوف کا اثر ان کے ظاہر سے دکھلائی دیتا ہے کہ چہرے زدہ ہوگئے تھے اور بدن دبلے اور لاغر ہوگئے تھے اور اس ظاہری نعمت کے علاوہ بڑی بھاری نعمت آنحضرت ﷺ کی بعثت ہے ان لوگوں نے اس نعمت عظمیٰ کی بھی ناشکری کی اور وہ سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ البتہ تحقیق الٰہی کے پاس انہی میں سے منجانب اللہ ایک رسول آیا جس کی صداقت اور امانت سے وہ بخوبی واقف تھے پس ان کو جھٹلایا تب ان کو بھوک اور خوف کے عذاب نے آپکڑا اور آں حالیکہ وہ ظلم پر کمر بستہ تھے پس کبھی قحط میں مبتلا ہوئے اور کبھی قتل اور اسیر ہوئے اور مہاجرین اور انصار جو خدا کے شکر گزار بندے تھے ان کو خوف کے بعد امن دیدیا اور تنگی کے بعد ان کو وسیع الرزق بنا دیا اور روئے زمین پر ان کو حکمران بنایا۔ گزشتہ آیات میں شکر کا حکم اور کفران نعمت کی ممانعت کا ذکر تھا۔ اس لیے آئندہ آیات میں اکل حلال کا حکم دیتے ہیں کیونکہ اکل حلال ذریعہ شکر ہے چناچہ فرماتے ہیں پس اے مسلمانو ! تم کفر اور شرک اور کفران نعمت سے دور رہو اور اللہ نے جو حلال اور پاک روزی ہی تم کو دی ہے اس میں سے کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو۔ شکر سے تم کو اللہ اور زیادہ نعمتیں دے گا اگر تم خالص خدا کا بندہ بننا چاہتے ہو تو اس کے حکموں پر چلو جس چیز کو اس نے حلال کیا اس کو کھاؤ اور جس چیز کو اس نے حرام کیا اس سے پرہیز کرو اور اپنی رائے سے کسی چیز کو حلال اور حرام نہ کرو۔ جزایں نیست کہ حرام کیا ہے اللہ نے تم پر مردار اور خون اور سور کا گوشت اور جو جانور غیر اللہ کے نام زد کردیا گیا ہو۔ مطلب یہ ہے کہ جو جانور بقصد تقریب غیر اللہ کے نام زد کردیا گیا ہو اور پھر اسی نیت سے اس کو ذبح کردیا گیا ہو گو بوقت ذبح اس پر بسم اللہ پڑھی گئی ہو تو یہ جانور حرام ہے۔ اور بعض مفسرین نے ما اہل بہ لغیر اللہ کی تفسیر ذبح کے ساتھ کی ہے سو اس کی وجہ یہ ہے کہ جس وقت یہ آیت نازل ہوئی اس وقت کے لوگ ذبح کے وقت بھی غیر اللہ کا نام لیتے تھے اور ان کی نیت اور قصد بھی غیر اللہ کے تقرب کا ہوتا تھا یہ صورت باجماع امت حرام ہے اس کی حرمت میں کسی کو کلام نہیں بلکہ کلام اس میں ہے کہ قرآن کریم میں لفظ ” اہلال “ آیا ہے اس کے معنی ذبح کے نہیں بلکہ اس کے معنی آواز بلند کرنے کے ہیں اور اس سے فقط آواز بلند کرنا مراد نہیں کیونکہ محض آواز بلند کرنے سے کوئی چیز حرام نہیں ہوجاتی بلکہ بقصد تقرب کسی کے نام زد کردینے کے معنی مراد ہیں اور چونکہ مشرکین عرب اپنے بتوں کے نام لے کر آواز کے ساتھ ذبح کرتے تھے اس لیے بعض مفسرین نے حسن موقعہ ذبح کے ساتھ اس کی تفسیر کردی ورنہ درحقیقت وہ حکم کی قید نہیں اور مطلب آیت کا یہ ہے کہ جو جانور بقصد تقرب غیر اللہ کے نام زد کردیا جائے وہ حرام ہے خواہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لے یا غیر اللہ کا نام لے، حرمت کی علت دراصل غیر اللہ کے تقرب کی نیت ہے اور یہ نیت ذبح کے وقت بھی موجود ہے جب تک اس نیت سے توبہ نہ کرے گا حرمت زائل نہ ہوگی۔ خلاصہ کلام یہ کہ اللہ نے بندوں پر مردار اور خون اور لحم خنزیر اور ما اہل بہ لغیر اللہ کو حرام کردیا ہے پھر اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر آسانی کردی۔ پس جو شخص بھوک اور فاقہ سے لاچار اور بیقرار ہوجائے۔ بشرطیکہ وہ طالب لذت نہ ہو اور نہ مقدار ضرورت اور حد حاجت سے آگے بڑھنے والا ہو اور وہ ان حرام چیزوں سے بقدر حاجت جس سے اس کی جان بچ جائے کچھ کھالے تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے بحالت اضطرار بقدر ضرورت کچھ کھانے سے اس کی حرمت اور خباثت تمہارے لیے مضرنہ ہوگی اور اگر کچھ ہوگی تو اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہیں درگزر فرمائیں گے۔ حاصل کلام یہ کہ کسی چیز کو حلال و حرام کرنے کا حق اور اختیار اللہ تعالیٰ کو ہے اور جن چیزوں کے متعلق تمہاری زبانیں جھوٹ بیان کرتی ہیں تم ان کی نسبت یہ نہ کہو کہ یہ جانور حلال ہے اور یہ جانور حرام ہے۔ جیسا کہ پارہ ہشتم کے شروع میں یعنی وجعلوا للہ میں ان کے یہ جھوٹے دعوے گزر چکے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ تم اس کہنے سے اللہ پر جھوٹ بہتان باندھو گے۔ یعنی تم نے جو مویشی میں حلال و حرام ٹھہرا رکھا ہے وہ سب تمہارا جھوٹ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کہیں ایسا حکم نہیں دیا۔ لہٰذا تمہارا یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ حلال کیا اور یہ حرام کیا یہ سب اللہ پر جھوٹ اور بہتان ہے۔ مشرکین عرب بحیرہ، سائبہ وغیرہ کو حرام کہتے تھے ان کے رد میں یہ آیت نازل ہوئی۔ بیشک جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں۔ وہ کبھی کامیاب نہ ہوں گے اور یہ دنیا کا فائدہ جو ان کو پہنچ رہا ہے۔ بہت تھوڑا اور چند روزہ فائدہ ہے جس کو بقاء نہیں اور چند روزہ دنیاوی نعمتوں سے متمتع ہولینا۔ سو یہ فلاح اور کامیابی نہیں اور آخرت میں ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ غرض یہ کہ گزشتہ آیت (انما حرم علیکم المیتۃ الخ) میں افراط سے منع فرمایا کہ شتر بےمہار نہ بنو اللہ نے جو چیزیں حرام کی ہیں ان سے بچو اور اس آیت (ولا تقولوا لما تصف السنتکم الخ) میں تفریط سے منع کیا اپنی طرف سے حلال و حرام نہ کرو۔ یہاں تک ان چیزوں کا بیان فرمایا کہ جو ازراہ شفقت و رحمت شریعت محمدیہ ﷺ میں حرام کی گئیں۔ اب آئندہ آیت میں یہ ذکر کرتے ہیں کہ بعض چیزیں (پاکیزہ) یہود پر ان کی سرکشی کی وجہ سے بطور سزا ان پر حرام کردی گئی تھیں وہ تحریم ایک قسم کا تازیانہ تھی اور اسلام میں جن چیزوں کو حرام کیا گیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور عنایت ہے۔ چناچہ فرماتے ہیں اور یہودیوں پر ہم نے وہ چیزیں حرام کیں۔ جو ہم پہلے سورة انعام میں آپ ﷺ سے بیان کرچکے ہیں وہ چیزیں سورة انعام کی آیت وعلیٰ الذین ھادوا حرمنا کل ذی ظفر الخ) کی تفسیر میں گزر چکی ہیں۔ اور ان چیزوں کی تحریم میں ہم نے یہودیوں پر کوئی ظلم نہیں کیا لیکن وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے تھے یعنی ہم نے جو پاک چیزیں ان پر حرام کیں وہ ان کے ظلم اور تعدی اور ان کی سرکشی کے سبب سے کیں جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد ہے۔ فبظلم من الذین ھادوا حرمنا علیہم طیبات احلت لہم، الآیات، یعنی ہم نے یہودیوں کے ظلم وتعدی کے باعث ان پر وہ پاک چیزیں حرام کردیں جو ان کے لیے حلال کی گئی تھیں جس سے مقصود ان کے اصلاح تھی کہ اپنے جرائم اور قبائح سے تائب ہوجائیں پھر اس ظلم اور تعدی کے بعد بھی گنہگار کو مایوس نہ ہونا چاہئے تو بہ کا دروازہ کھلا ہے، بیشک تیرا پروردگار ان لوگوں کے حق میں جنہوں نے نادانی سے برے کام کیے پھر اس کے بعد توبہ کی اور سنور گئے۔ یعنی اپنے اعمال درست کرلیے اور اپنے حال کی اصلاح کرلی بیشک تیرا پروردگار اس توبہ اور اصلاح کے بعد ان کا قصود معاف کرنے والا اور رحمت کرنے والا ہے مقصود اس آیت سے خدا تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کی مغفرت اور رحمت کا اظہار ہے۔
Top