Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 84
قُلْ كُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰى شَاكِلَتِهٖ١ؕ فَرَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ اَهْدٰى سَبِیْلًا۠   ۧ
قُلْ : کہ دیں كُلٌّ : ہر ایک يَّعْمَلُ : کام کرتا ہے پر عَلٰي : پر شَاكِلَتِهٖ : اپنا طریقہ فَرَبُّكُمْ : سو تمہارا پروردگار اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ هُوَ : کہ وہ کون اَهْدٰى : زیادہ صحیح سَبِيْلًا : راستہ
وہاں ان کو کسی سفارش کا بھی کوئی اختیار نہیں ہوگا سوائے اس شخص کے جس نے (خدائے) رحمان سے (اس بارے) کوئی اجازت لی ہو،
95 مشرکانہ تصور شفاعت کی نفی : سو انکے مزعومہ شفعاء میں سے کسی کو ان کیلئے کسی سفارش کی بھی اجازت نہیں ہوگی سوائے ان حضرات کے جنہوں نے خدائے رحمان کے یہاں اس کا عہد لے رکھا ہو۔ جیسا کہ حضرات انبیاء و صلحائے کرام کو اجازت دی جائے گی۔ اور ہمارے حضور ﷺ کو تو شفاعت کبرٰی کا اعزاز نصیب ہوگا۔ سو جنہوں نے ایمان و اخلاص اور اعمال صالحہ کے ساتھ زندگی گزاری ہوگی، ان کو شفاعت کے اس اعزاز سے نوازا جائے گا۔ اور جو نور ایمان و یقین سے محروم رہے ہوں گے وہ اس دن کی سفارش سے بھی محروم رہیں گے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو استثناء یہاں پر منقطع ہے اور { یملکون } کی ضمیر کا مرجع ان کے وہ خود ساختہ معبودان باطلہ ہیں جن پر ان لوگوں نے بھروسہ اور اعتماد کر رکھا تھا کہ یہ ہمارا سب کام بنادیں گے۔ اور جن کا ذکر ابھی کچھ ہی اوپر آیت نمبر 81 میں آچکا ہے۔ سو اس مشرکانہ تصور شفاعت کی تردید فرما دی گئی کہ ان کے یہ خود ساختہ اور مزعومہ شرکاء و شفعاء انکے کچھ بھی کام نہیں آسکیں گے اور ان کو ان کے لیے کسی سفارش کا کوئی اختیار نہیں ہوگا سوائے ان کے جنہوں نے خدائے رحمان کے یہاں کوئی عہد لے رکھا ہو۔ اور عہد سے مراد ہے ایمان اور عمل صالح۔ جیسا کہ حضرت ابن عباس سے مروی ہے۔ سو اس کے یہاں شفاعت حضرات انبیاء و رسل اور علماء و صلحاء وغیرہ فرمائیں گے۔ ( ابن کثیر، محاسن التاویل، مدارک التنزیل اور معارف وغیرہ ) ۔
Top