Ahkam-ul-Quran - Al-An'aam : 90
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا یُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ
وَاتَّقُوْا : اور ڈرو يَوْمًا : اس دن لَا تَجْزِیْ : بدلہ نہ بنے گا نَفْسٌ : کوئی شخص عَنْ نَّفْسٍ : کسی سے شَيْئًا : کچھ وَلَا يُقْبَلُ : اور نہ قبول کی جائے گی مِنْهَا : اس سے شَفَاعَةٌ : کوئی سفارش وَلَا يُؤْخَذُ : اور نہ لیا جائے گا مِنْهَا : اس سے عَدْلٌ : کوئی معاوضہ وَلَا : اور نہ هُمْ يُنْصَرُوْنَ : ان کی مدد کی جائے گی
یہ وہ لوگ ہیں جن کو خدا نے ہدیات دی تھی تو تم انھی کی ہدایت کی پیروی کرو۔ کہہ دو کہ میں تم سے اس (قرآن) کا صلہ نہیں مانگتا۔ یہ تو جہان کے لوگوں کے لیے محض نصیحت ہے۔
استدلال انبیاء قول باری ہے ( اولئک الذین ھدی اللہ فبھداھم اقتدہ، اے محمد ﷺ ! وہی لوگ اللہ کی طرف سے ہدایت یافتہ تھے، انہی کے راستہ پر تم چلو) اللہ تعالیٰ نے ہمیں توحید باری پر استدلال کرنے کے لیے ان انبیاء کرام کا طریقہ اپنانے کا حکم دیا جن کا یہاں ذکر ہوا ہے ۔ جیسا کہ ہم حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے استدلال کے متعلق پہلے ذکر کر آئے ہیں۔ اس آیت کے عموم سے انبیا نے سابقین کی شریعتوں کی پیروی کے لزوم پر استدلال کیا گیا ہے کہ آیت نے صرف توحید پر استدلال کے لیے سابقہ شریعتوں کی پیروی کی تخصیص نہیں کی بلکہ تمام باتوں میں ان کی پیروی لازم کردی ہے۔ ہم نے اصول فقہ میں اس مسئلے پر سیر حاصل بحث کی ہے۔
Top