Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 91
وَ الَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهَا مِنْ رُّوْحِنَا وَ جَعَلْنٰهَا وَ ابْنَهَاۤ اٰیَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
وَالَّتِيْٓ : اور عورت جو اَحْصَنَتْ : اس نے حفاظت کی فَرْجَهَا : اپنی شرمگاہ (عفت کی) فَنَفَخْنَا : پھر ہم نے پھونک دی فِيْهَا : اس میں مِنْ رُّوْحِنَا : اپنی روح سے وَجَعَلْنٰهَا : اور ہم نے اسے بنایا وَابْنَهَآ : اور اس کا بیٹا اٰيَةً : نشانی لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہانوں کے لیے
اور ان (مریم) کو (بھی یاد کرو) جنہوں نے اپنی عفت کو محفوظ رکھا تو ہم نے ان میں اپنی روح پھونک دی اور ان کو ان کے بیٹے کو اہل عالم کے لئے نشانی بنادیا
(10) قصہ حضرت عیسیٰ و مریم (علیہما السلام) قال اللہ تعالیٰ والتی احصنت فرجھا .... الیٰ .... وجعلنھا وانبھا ایۃ للعلمین۔ یہ دسواں قصہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت مریم (علیہا السلام) کا ہے جس پر انبیاء کے قصوں کو ختم فرمایا اور اس سے پہلے حضرت زکریا (علیہ السلام) کا قصہ مذکور ہوا۔ ان دونوں قصوں میں غایت درجہ مناسبت ہے کہ وہاں بوڑھے مرد اور بوڑھی اور نابجھ عورت سے بچہ پیدا ہونے کا ذکر ہے اور یہاں کنواری سے بغیر شوہر کے لڑکا پیدا ہونے کا ذکر ہے جو اس سے زیادہ عجیب ہے چناچہ فرماتے ہیں اور اے نبی اس عورت کا واقعہ ذکر کیجئے جس نے اپنی ناموس کی پوری اور کامل طور پر حفاظت کی تو ہم نے اس عورت کے گریبان میں جبرائیل (علیہ السلام) کے واسطہ سے اپنی ایک خاص روح پھونک دی جس سے اس کو بغیر شوہر ہی کے حمل رہ گیا اور اس حمل سے خدا کا ایک برگزیدہ نبی جناب مسیح (علیہ السلام) پیدا ہوا اور ہم نے مریم کو اور اس کے بیٹے عیسیٰ (علیہ السلام) کو جہان والوں کے لیے اپنے کمال قدرت کی ایک نشانی بنایا جس سے سب عقل والوں کو معلوم ہوگیا کہ خدا تعالیٰ بغیر باپ کے صرف عورت کے بطن سے لڑکا پیدا کرنے پر قادر ہے۔ مفصل قصہ سورة مریم اور سورة آل عمران میں گزر چکا ہے۔
Top